اچھے اور بہترین دوست کے صفات
دوست تو بہت اور مختلف قسم کے ہوتے ہیں،اور ہر اچھا انسان چاہتا ہے کہ اچھے افراد سے دوستی کرے اوریہ اچھے دوست کا انتخاب اس کی اپنی فکر اور مزاج کے اعتبا ر سے ہوتا ہے ۔ وہ جس میدان میں رغبت رکھتا ہے، دوست بھی اسی اعتبار سے چنتا ہے ،عام طور پر لوگ صرف ظاہری اور دنیا وی فائدہ ہی نظر میں رکھتے ہیں اور اسی حساب سے اچھے اور برے کی تمیز کرتے ہیں ، اسی بنا پر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کسی خاص میدان ،جیسے پڑھا ئی میں تو بہت اچھا ہو، لیکن اپنی ذاتی زندگی یا دوسرے لحاظ سے برا ہو ۔ تو ایسی دوستی مضبوط نہیں ہوتی ہے ۔اس طرح ہر لحاظ سے اچھا دوست ملنا مشکل بلکہ نا ممکن جیسا ہے ۔لیکن اگر ہم مولائے کا ئناتؑ کے بیش بہا اقوال پر غور کریں تو ان اقوال کی روشنی میں اچھے دوست کا بہ آسانی انتخاب کرسکتے ہیں جو ہر لحاظ سے اچھا ہو اورجس سے مضبوط دوستی ہو سکے ۔ امام المتقین ں امام حسن ؑ کو وصیت کرتے ہوئے چار لوگوں سے دوستی نہ کرنے کی نصیحت فرما تے ہیں ۔ آپ ؑ فرما تے ہیں کہ:
(۱) بیوقوف سے دوستی نہ کر نا کیو نکہ وہ تمہیں فا ئدہ پہنچانا چا ہے گا تو نقصان پہنچا دے گا ۔
(۲) بخیل (کنجوس) سے دوستی نہ کرنا کیو نکہ جب تمہیں اس کی مدد کی ضرور ت ہو گی تو وہ تم سے دور بھا گے گا ۔
(۳) بد کردار سے دوستی نہ کرنا ور نہ وہ تمہیں کوڑیوں کے مول بیچ دے گا ۔
(۴) جھو ٹے سے دوستی نہ کرناکیونکہ وہ سراب کے مانند تمہا رے لئے دور کی چیزوں کو قریب اور قریب کی چیزوں کو دور کر کے دکھا ئے گا ۔۵؎
اسی مضمو ن کی ایک اور حکمت میںآپ ؑ بیان فرما تے ہیں ’’ احمق سے دوستی نہ کرو کیونکہ وہ تمھارے برے کاموں کو اچھا کہے گا اور تمہیں اپنے جیسا بنا دے گا ۶؎ ۔اس سے بخوبی اچھے دوست اور دوستی کی اہمیت کا اندازہ ہو جا تا ہے ۔اور انتخاب دوست میں مدد ملتی ہے کہ کسے دوست بنا یا جا ئے ۔ اگردوست اچھا ہے تو ہر میدان میں وہ مفید ہوگا اور اگر خدا نخواستہ وہ برا ہے، تو پھر جہاں جہاں اس کی دست رس ہے، وہ دوست کے لئے نقصان دہ اور ضرر کا با عث ہے۔
تحریر: سید محمد مجتبیٰ علی