فہرست:
نمبر ۱: کلمات امام نماز کے بارے میں
نمبر ۲: اقسام نماز
پہلی تقسیم
الف: نماز جاندار نماز واجب نماز یومیہ نماز جمعہ نماز میت
نماز مستحب نماز شب : نماز شب
ب: نماز بی جان
دوسری تقسیم :
الف: نماز فرادی
ب: نماز با جماعت
نمبر ۳: اقسام نماز گزار
الف: تارکین نماز
ب: نماز کی معرفت رکھنے والا
ج: خود بھی نماز پڑھتا ہے دوسروں کوبھی پڑ ھنے کی تلقین کرتا ہے
د: واجب نماز کے علاوہ مستحب نماز کو بھی اہمیت دیتا ہے
نمبر ۴: اوقات نماز یومیہ
صبح کی نماز کا وقت
ظہر عصر مغرب اور عشاء کی نماز کا وقت
نمبر ۵: عظمت نماز
متعدد اوامر اور نواھی
گناہوں کا گرنا
گناہ کی قید سے آزاد ہونا
گرم چشمہ کی طرح ہے
دین کا ستون
دین اورشریعت
تقرب اس کا بہترین وسیلہ ۔۔ تمام ایمان کا ذریعہ ۔۔ تکبرمٹ جاتا ہے ۔۔ مؤمن کی حفاظت
مقدمہ:
نہج البلاغہ کی اہمیت کسی پر پوشیدہ نہیں ہے بالاخص شیعہ اثناعشر کے نزدیک قرآن کے بعد اس کی اہمیت ہے کلمات معصومین اور بزرگان شیعہ میں اسے انجیل اور زبور آل محمد بھی پکارا گیا ہے چنانچہ فصاحت اور بلاغت کے اعتبار سے قرآن بے نظیر ہے۔
نہج ا لبلاغہ بھی بے نظیر ہے۔ نہج البلاغہ خطبات،خطوط اور کلمات قصار پر مشتمل ہے قرآن کی طرح اس کا موضوع بھی انسان اور ہدایت انسان ہے وہ مطالب جس کے بارے میں نہج البلاغہ نے اشارہ کیا ہے انہیں سے ایک موضوع نماز ہے امیرالمومنین علیہ السلام نے اپنے کلمات میں نماز کے بارے میں مختلف طریقوں سے اس کی عظمت اجاگر کی ہے اسی سلسلے میں یہ نہایت ناچیز چھوٹی سی ایک تحقیق پیش منظر ہے۔
جس میں سب سے پہلے کلمات کی طرف اشارہ ہوا ہے اس کے بعد مطالب کی طرف بہ ترتیب اشارہ ہوا ہے۔
نمبر1: اقسام نماز
پہلی تقسیم:
الف: نماز جاندار
نماز جاندار و بامعنی ایسی نماز جس میں روح واقعی موجود ہو فقط شکلاً نماز نہ ہو بلکہ واقعاًـ دارای اجزاء و شرائط ہو اس کی اپنی کئی قسمیں ہیں نمبر 1: نماز واجب مانند نماز یومیہ نماز جمعہ و نماز میت
نمبر 2: نماز مستحب مانند نماز شب
بطور کلی نماز کی طرف ان خطبات میں اشارہ ہوا ہے:
تعاھدوا للہ الصلاۃ حا فظوا علیہا۔ (۱)۔ نماز کی مراعات اور حفاظت کرو اصلاۃ قربان کل تقی (۲) نماز پرہیز گاروں کے خدا سے نزدیک ہونے کا سبب ہے اور نماز یومیہ کے بارے میں فرمایا فصلوا با لنا س الظہر
وصلوا بہم العصر ۔۔وصلوا بہم المغرب ۔۔وصلو ا بہم العشاء ۔۔وصلوا بہم الغدا ۃ۔ (۳)
لوگوں کے ساتھ نماز ظہر مغرب عشاء اور صبح پڑھو نماز جمعہ کے بارے میں مولا امیرالمؤ مینن نے کچھ اس طرح سے فرمایا ہے
ولا تسا فرنی یو م الجمعۃ حتی تشہد الصلاۃ الا فا صلا ً فی سبیل اللہ (۴) جمعہ کے دن سفر نہ کرنا تاکہ نماز کے لئے حاضر ہو سکے مگر یہ کہ راہ خدا میں جہاد وغیرہ کے لئے نکل جائے اس قید جمعہ سے پتہ چلتا ہے جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لئے پنچنے کی خاطر سفر کرنے سے مولاؑ نے منع فرمایا ہے اگر اس سے مراد نماز ظہر و عصر ہوتی تو خصوص جمعہ کے ساتھ مقید کرنے کی ضرورت نہ تھی اور نماز میت کے بارے میں فرمایا وخصہ رسول اللہ سبعین تکبیرۃً عند صلالہ علیہ (۵) معاویہ کو کچھ اس طرح سے فرمایا ہیں اے معاویہ جب سید الشہداء حضرت حمزہ شہید ہو ئے اور رسول خدا ﷺ نے نماز جنازہ اس پر پڑھانا چاھا تو ستر بار تکبیر کے ساتھ حضرت حمزہ کو اس شرافت اور خصوصیت کے ساتھ مختص کیا۔
نماز مستحب کے بارے میں نہج البلاغہ کے کچھ کلمات:
وقد باتو اسجداًوقیا ماً، (۶) پیامبر کے اصحاب رات بھر سجدہ اور قیام کی حالت میں ہو تے تھے۔ اما اللیل فصافو ن اقدامہم (۷)
ب: دوسری نماز کی ایسی نماز ہے جو بے جان ہے دیکھنے میں تو نماز ہے لیکن حقیقتاً نماز نہیں ہے اس لئے کہ اجزاء اور شرائط پر مشتمل نہیں ہے جیسا کہ مولا نے فرمایا نو م علمی یقین خیرمن صلاۃ فی شک (۸) وہ نیند جو معرفت و یقین کے ساتھ ہو بہتر ہے اس نماز سے جو یقین سے خالی ہے پس وہ نماز جو شرط یقین سے خالی ہو شکل میں نماز ہے اما حقیقت میں نماز نہیں ہے فرمایا وکم من قائم لیس لہ من قیا مہ الہ اسہر والعنا (۹) چہ با نماز گزار کے لئے اپنی نماز سے سوائے رنج و بی داری کے کچھ بھی حاصل نہیں ہے۔
دوسری تقسیم:
الف: نماز فرادی
ب: نماز با جماعت
امیر المؤمینن کے کلمات سے واضح ہو جاتا ہے آپ نے نماز فرادی کے علاوہ نماز جماعت کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے
اما نماز جماعت: فصلو ابا النا س الظہر ۔۔ وصلوا بہم العصر ۔۔ وصلوا بہم المغرب و صلوا بہم العشاء وصلو ابہمالغداۃ۔ (۱۰)
اس عبارت میں پانچوں نماز کو لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے کا دستور دیا ہے وصلو ا بہم صلاۃ اضیفہم (۱۱) لوگوں کے ساتھ نماز پڑھو ضعیف والوں کی نماز واذا قمت فی صلاتک للناس فلاتکونن منفزاً ولا مضعاً صل بہم ۔۔۔کصلاۃاضعفہم (۱۲)
اور جب بھی لوگوں کے ساتھ نماز پڑھو تو انہیں اپنے سے دور اور نماز کو ضائع نہ کرو ان کے ساتھ ضعیف ترین لوگوں والی نماز پڑھو ۔
نمبر۲ : اقسام نماز گزار:
الف تارکین نماز: کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو اصلاً نماز کو ترک کئے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے وہ لوگ جہنم میں داخل ہوتے ہیں اور دخول کی وجہ کو ترک نماز بتا تے ہیں چنا نچہ:
الاتسمعون الی جواب املالنار حین سئلو ا ما سلکم فی سقر
قالو الم نکن من المصلین (۱۳) کیا جہنمیوں کے جواب کو نہیں سنتے ہو جب ان سے سوال ہوا کہ کس چیز نے تمہیں جہنم میں پہنچا دیا تو جواب میں بتایا کہ ہم نماز پڑھنے والوں میں نہیں ہے۔
ب: نماز کی معرفت رکھنے والے۔
کچھ ایسے مؤمینن ہیں جو اس طرح نماز کی معرفت رکھتے ہیں کہ کبھی انہیں مال متاع و زینت دنیا نماز کے بجائے ایسے امور میں مشغول نہیں کرتے ہیں اور جن متعلق خداوند متعال نے بھی قرآن مجید میں یوں ارشاد فرمایا ہے کچھ ایسے خدائی بندے ہیں کہ خرید و فروش انہیں ذکر خدا اور نماز پڑ ھنے سے نہیں روکتے چنانچہ اس مطلب کی طرف اشارہ ہوا ہے وقد عرف حقہا رجال من المؤ منین الذین لا تستعلمہم عنہا زینتہ متا ع ولا قرۃ عین ۔۔۔ یقول اللہ رجال لا تلھیم تجارۃ ولا بیع عن ذکر الہ واقا م الصلواۃ۔ (۱۳)
ج: خود نماز پڑھنے کے ساتھ اپنے گھر والے کو بھی نماز کی تلقین کرتا ہے کچھ ھستیوں کے بارے میں آیا ہے کہ نہ فقط خود نماز پڑھتے ہیں بلکہ اپنے علاوہ گھر والوں کو بھی توصیہ کرتے ہیں وکان رسول اللہ نصباً بالصلاۃ بعد البشیر لہ با لجنتہ لقول اللہ وامر اھلک با لصلاۃ واصبر علیہا فکایا مر با اھلہ ویصبرعلیہا نفسہ (۱۴) رسول خدا با این کہ بہشت کی بشارت دی گئی تھی اس کے باوجود امر خدا کی خاطر نماز پڑھنے کے حوالے سے اپنے آپ کو رخصت میں ڈالتا ہے اور نماز پڑھنے کے لئے آمادہ ہو جاتا ہے ساتھ ہی گھر والے کو نماز کی تلقین کرتا ہے بعض ایسے مؤمینن ہیں جو واجب نماز تو اپنی جگہ نماز مستحب کے لئے بھی فو ق العادہ اہمیت کے قائل ہیں اور زخمات و تکالیف پر واثت کر کے شب و زندہ کر تے ہیں اور راتوں بھر نماز کی حالت میں اپنے خدا کے ساتھ ارتباط بر قرار رکھتے ہیں و قد با توا سجداً وقیاما (۱۵) اصحاب حضرت محمد ﷺ سجدہ اور قیام کی حالت میں رات گزار تے تھے اما الیلل فصافون اقدامہم جب رات ہوتی تو متقین نماز کی خاطر اپنے پیروں پر کھڑے رہتے ہیں۔
نمبر ۳: اوقات نماز یومیہ
ٰٓ نماز کی اہمیت بتا نے کے سا تھ سا تھ اوقات نماز کی طرف بھی کلما ت مولا میں اشارہ ہوا ہے ایک مر تبہ فرمایا فانہا کانت علی المؤ منین کتاباً موقوتاً (۱۶)نماز مؤ من ایک ایسا فریضہ ہے کہ جسکا وقت معین ہے دوسری مرتبہ تا کید کے ساتھ فرمایا کہ کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ اپنی طرف سے اس وقت معین میں کم و زیا دہ کرے یعنی وقت سے پہلے یا وقت کے بعد نماز ادا کر ے بلکہ اسے چاہے کہ اس معیں وقت کے اندر نماز پڑھیے صل الصلاۃ لوقتہا المو قت لہا ولا تعجل وقتہا لغراغ ولا تؤ خر ھا عن وقتہا لا شتغال اپنے مخصوص وقت پر نماز پڑ ھنا چا ہئے اور کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وقت کے وقت وقت سے پہلے ادا کرے اور مصروفیات کے وقت اپنے ٹا ئم سے تا خیر کر کے پڑھے بلکہ جو ٹائم بتا یا گیا ہے اسی میں نماز ہو نا چا ہئے اور تیری نماز یومیہ کے لئے اوقات مخصوصہ کو فرمایا:
نماز صبح کا وقت: وصلوا بہم الغداۃ والرجل یعرف وجہ صا حبہ تاریکی اس طرح سے ٹل جائے اور ہوا روشن ہونے لگے کہ جس کی وجہ سے اپنے سامنے والے شخص کو پہچان سکے یہ وقت نماز صبح کا ہے۔
نماز ظہر کا وقت:
مصلوا بالنا س الظہر حتیٰ تفی ا لشمس مثل مر بض العنز لوگوں کے ساتھ نماز ظہر پڑھو اس کا وقت سورج کا وسط آسمان سے طرف مغرب کی طرف میل کرنے سے سایہ کا پلٹ کر ہر چیز کے اپنے برابر ہو نے تک یہ وقت ظہر ہے البتہ فضیلت ہے۔
نماز عصر کا وقت:
وصلوا بہم العصر والشمس بیضاء حیتہ فی عضو من النہا ر حین یسار فیہا فرسخان نماز عصر کا وقت سورج ابھی روشن اور سفید ہو اور غروب ہونے میں اتنا وقت ہو کہ دو فرسخ راستہ چل سکتا ہو (البتہ مجتہدین کے در میان محل بحث ہے۔ (۱۷)
نماز مغرب کا وقت:
وصلوا بہم المغرب حین یفطر الصا ئم وید فع الحاج الیٰ منی: نماز مغرب کا وقت یہ ہے کہ جب روزہ دار روزہ کھو لیں اور حجاج منیٰ کی طرف چل پڑے۔
نماز عشاء کا وقت:
وصلو ابہم العشاء حین یتواری الشفق الیٰ ثلث اللیل: وقت نماز عشاء یہ ہے کہ سرخی مغرب غائب ہو جانے سے رات کے تین حصوں میں سے ایک حصہ کے ختم ہونے تک ہے۔
نمبر۴۔ عظمت نماز:
نماز کی اہمیت اور عظمت مختلف طریقے سے بیان ہوئی ہے مندرجہ ذیل میں جس کی طرف اشارہ ہوا ہے،
نمبر۱۔ متعدد اوامر اور نواھی: کلمات امیرالمؤ مینن میں جو نماز سے مربوط ہیں تیرہ مرتبہ صیغہ امر استعمال ہوا ہے اور چار مرتبہ صیغہ نہی استعمال ہوا ہے امر کی دلالت وجوب پر اور نہی کی دلالت اسکے متعلق کے حرام ہو نے پر واضح ہے متعدد اوامر اور نواھی کے استعمال سے واضح ہو جاتا ہے نماز کی کتنی اہمیت اور عظمت ہے۔
اوامر: تعا ھد وا امر الصلاۃ ، حافظوا علیہا ، استکترو ا منہا، تقربو ا بہا، وامر اھلک باالصلا ۃ، فصلّوالظہر، فصلوا لعصر، فصلو ا لمغرب ،فصلوا لعشاء فصلوا لغداۃ ، فصلوا بہم صلاۃ اضعفہم ، صل بہم کصلاۃ اضعفہم ، صل الصلاۃ لوقتہا۔ (۱۸)
نواھی: لا تکونن منفراً ولا مضیعاً ، ولا تعجل و قتہا لفرا غ ، ولا تؤ خر ھا عن وقتہا ترجمہ، گزرگیا ہے ۔۲۔نماز گناہوں کو پتوں کے درخت سے گر نے کی طرح گرا دیتی ہے ۔
وانہا لبحت الذنو ب حت الورق۔ (۱۹)
۳۔ نماز انسانوں کو گناھوں سے اس طرح رہا اور آزاد کرتی ہے جسطرح جانو روں کی گردن سے بند کھول جاتا ہے۔
و تطلقہااطلا ق الدبق۔ (۲۰)
۴ نماز گرم پانی کا ایک چشمہ ہے رسول خدا ﷺ نے نماز کو گرم پانی کے چشمہ سے تشبیہ دی ہے جو کسی کے گھر کے سامنے ہو اور وہ دن میں پانچ مر تبہ اس میں غسل کرے تو بدوں شک اس کا بدن میل اور گندگی سے صاف ہو گا اسی طرح اگر گناہ کی آ لودگی سے کسی کی روح آلودہ ہو تو پانچ مر تبہ نماز پڑھنے سے روح اس آلودہ گی سے پاک ہو سکتی ہے۔ (۲۱)
۵: نماز ستون دین ہے۔ ستون کی اہمیت کسی پر پوشیدہ نہیں ہے ستون کے بغیر بڑی سی بڑی عمارت سر نگون ہو سکتی ہے پس دین کی عمارت کا ستون نماز ہے ۔ اصلواۃ عمادالدین۔ (۲۲)
چنانچہ حدیث ہے الصلواۃ عمودالدین من تر کیہا فقد ھدم الدین۔ (۲۳)
۶: نماز آئین اور شریعت ہے :
نماز کو اس خطبہ میں دین کی تعبیر کی ہے اگرچہ معلوم ہے کہ ارکان دین میں سے ہے اس عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ نہ فقط رکن دین ہے بلکہ اہم رکن ہے دین اسلام کے اہم ارکان میں سے ہے۔
و اقامتہ الصلاۃ فانہا اللہ۔ (۲۴)
۷: نماز پرہیزگاروں کے لئے تقرب کا ایک وسیلہ ہے ۔ الصلاۃ قربان کل تقی۔ (۲۵)
ان افضل ما تو سل بہ المتو سلون الیٰ اللہ ۔۔۔راکا تہ الصلوا ۃ۔ (۲۶)
۸: نماز وسیلہ کمال ایمان ہے نماز کی وجہ سے ایمان کا مل ہو سکتا ہے اسی وجہ سے فرمایا عورتین ناقص الایمان اس لئے ہے کہ ایام عادت میں نماز سے رہ جاتی ہے۔
فا ما نقصان ایمانھن فعقود ھن من الصلاۃ۔ (۲۷)
۹: نماز کی وجہ سے تکبر مٹ سکتا ہے نماز علالت الگ رسی اور تواضع ہے انسان اپنی پیشانی کو جب زمیں پر رکھتا ہے تو اپنی زلت کا کسی عزت دار کے سا منے تسلیم کرتا ہے اور نماز جس کے لئے بہترین ذریعہ ہے کہ انسان کا تکبر اسی کے ذریعہ ختم ہو سکتا ہے۔ فر ض اللہ ۔۔۔الصلاۃ تنزیہاًعن الکبر۔ (۲۸)
خداوند متعال نے کبر سے انسانوں کو منزہ اور پاک کر نے کے لئے نماز کو فرض کیا ہے۔
وعن ذلک ما حر س اللہ عبادہ المؤ مینن بالصلاۃ ۔۔۔ لما فی ذلک من تعضیر عنا قالوجو ہ با تراب تواضعاً۔ (۲۹)
۱۰: خداوند نماز کے ذریعہ مؤ مینن کی حفاظت کر تا ہے ۔
وعن ذلک ما حر س اللہ عبادہ المؤ مینن با لصلواۃ۔ (۳۰)
۱۱: دوسری چیزین نماز کے تابع ہیں:
اگر نماز ٹھیک ہو تو دوسری چیزین بھی ٹھیک ہو سکتی ہے اما اگر کسی نماز خراب ہو تو دوسری چیزین بھی خراب ہو سکتی ہے یا یہ ہے کہ اگر نماز قبول ہو باقی بھی قبول اگر نماز رد تو باقی اعمال بھی رد اسی وجہ سے فرمایا اپنی فراغت اور مصروفیات کو نماز پر مقدم نہ کرے بلکہ نماز کو ان پر مقدم کرے۔ ولا تعجل وقتیہا لفراغ ولا تؤخر ھا عن وقتیہا لا شتغال واعلم ان کل شی عن عملک تبع لصلا تک (۳۱)
ان نکات کو سامنے رکھتے ہوئے اگر غور کریں تو بدون شک بہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قرآن ثانی میں نماز کی عظمت کے بارے میں کتنی تاکید ہوئی ہے اگرچہ وہ نکتہ اپنی جگہ موضوع اور مقالہ بن سکتا ہے لیکن اختصار کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے فقط فہرست وار اشارہ ہوا۔
( وسلام)
فہرست منابع :
۱۔ خطبہ ۱۹۹
۲۔ حکمت ۱۳۶
۳ ۔ نامہ ۵۲
۴۔ نا مہ ۶۹
۵ ۔ نا مہ ۲۸
۶ ۔ خطبہ ۹۷
۷ ۔ خطبہ ۱۹۳
۸ ۔ حکمت ۹۷
۹ ۔ حکمت ۱۴۵
۱۰۔ نامہ ۵۲
۱۱ ۔نامہ ۵۲
۱۲ ۔ نامہ ۵۳
۱۳ ۔ خطبہ ۱۹۹
۱۴ حطبہ ۱۹۹
۱۵ ۔ حطبہ ۹۷
۱۶۔ حطبہ ۱۹۹
۱۷۔نامہ ۶۲
۱۸ ۔ خطبہ چ
۱۹ ۔ خطبہ ۱۹۹
۲۰ ۔ خطبہ ۱۹۹
۲۱ ۔ خطبہ ۱۹۹ نامہ ۲۹۹
۲۲ ۔ نامہ ۴۷
۲۳ ۔ عوا لی الئا لی ج ۱ ص ۳۲۲ شرح نہج الباغہ ج ۷ ص ۲۲۳
۲۴ ۔ خطبہ ۱۰ ۱
۲۵ ۔ حکمت ۱۳۶
۲۶ ۔ خطبہ ۱۱۰
۲۷۔ خطبہ ۸۰
۲۸ ۔ حکمت ۲۵۲
۲۹ ۔ خطبہ ۱۹۲
۳۰۔ خطبہ ۱۹۲
۳۱۔ نامہ ۲۷