کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 25: بات چھپ نہیں سکتی

(٢٥) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۲۵)

مَاۤ اَضْمَرَ اَحَدٌ شَیْئًا اِلَّا ظَهَرَ فِیْ فَلَتَاتِ لِسَانِهٖ، وَ صَفَحَاتِ وَجْهِهٖ.

جس کسی نے بھی کوئی بات دل میں چھپا کر رکھنا چاہی وہ اس کی زبان سے بے ساختہ نکلے ہوئے الفاظ اور چہرہ کے آثار سے نمایاں ضرور ہو جاتی ہے۔

انسان جن باتوں کو دوسروں سے چھپانا چاہتا ہے وہ کسی نہ کسی وقت زبان سے نکل ہی جاتی ہیں اور چھپانے کی کو شش ناکام ہو کر رہ جاتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ عقلِ مصلحت اندیش اگرچہ انہیں پوشیدہ رکھنا چاہتی ہے، مگر کبھی کسی اور اہم معاملہ میں الجھ کر ادھر سے غافل ہو جاتی ہے اور وہ بے اختیار لفظوں کی صورت میں زبان سے نکل جاتی ہیں، اور جب عقل ملتفت ہوتی ہے تو تیر از کمان جستہ واپس پلٹایا نہیں جا سکتا، اور اگر یہ صورت نہ بھی پیش آئے اور عقل پورے طور سے متنبہ و ہوشیار رہے تب بھی وہ پوشیدہ نہیں رہ سکتیں۔ کیونکہ چہرے کے خط و خال ذہنی تصورات کے غماز اور قلبی کیفیات کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔چنانچہ چہرے کی سرخی سے شرمندگی کا اور زردی سے خوف کا بخوبی پتہ چل سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button