کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 30: ایمان

(٣٠) وَ سُئِلَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۳۰)

عَنِ الْاِیْمَانِِ، فَقَالَ:

حضرتؑ سے ایمان کے متعلق سوال کیا گیا تو آپؑ نے فرمایا:

اَلْاِیْمَانُ عَلٰۤى اَرْبَعِ دَعَآئِمَ: عَلَى الصَّبْرِ، وَ الْیَقِیْنِ، وَ الْعَدْلِ، وَ الْجِهَادِ:

’’ایمان‘‘چار ستونوں پر قائم ہے: ’’صبر‘‘، ’’یقین‘‘، ’’عدل‘‘ اور ’’جہاد‘‘:

فَالصَّبْرُ مِنْهَا عَلٰۤى اَربَعِ شُعَبٍ: عَلَى الشَّوْقِ، وَ الشَّفَقِ، وَ الزُّهْدِ، وَ التَّرَقُّبِ.

پھر ’’صبر‘‘کی چار شاخیں ہیں: اشتیاق، خوف، دنیا سے بے اعتنائی اور انتظار۔

فَمَنِ اشْتَاقَ اِلَى الْجَنَّةِ سَلَا عَنِ الشَّهَوَاتِ، وَ مَنْ اَشْفَقَ مِنَ النَّارِ اجْتَنَبَ الْـمُحَرَّمَاتِ، وَ مَنْ زَهِدَ فِی الدُّنْیَا اسْتَهَانَ بِالْمُصِیْبَاتِ، وَ مَنِ ارْتَقَبَ الْمَوْتَ سَارَعَ اِلَی الْخَیْرَاتِ.

اس لئے کہ جو جنت کا مشتاق ہو گا وہ خواہشوں کو بھلا دے گا اور جو دوزخ سے خوف کھائے گا وہ محرمات سے کنارہ کشی کرے گا، اور جو دنیا سے بے اعتنائی اختیار کرے گا وہ مصیبتوں کو سہل سمجھے گا اور جسے موت کا انتظار ہو گا وہ نیک کاموں میں جلدی کرے گا۔

وَالْیَقِیْنُ مِنْهَا عَلٰۤى اَرْبَعِ شُعَبٍ: عَلٰى تَبْصِرَةِ الْفِطْنَةِ، وَ تَاَوُّلِ الْحِكْمَةِ، وَ مَوْعِظَةِ الْعِبْرَةِ، وَ سُنَّةِ الْاَوَّلِیْنَ. فَمَنْ تَبَصَّرَ فِی الْفِطْنَةِ تَبَیَّنَتْ لَهُ الْحِكْمَةُ، وَ مَنْ تَبَیَّنَتْ لَهُ الْحِكْمَةُ عَرَفَ الْعِبْرَةَ، وَ مَنْ عَرَفَ الْعِبْرَةَ فَكَاَنَّمَا كَانَ فِی الْاَوَّلِیْنَ.

اور ’’یقین‘‘ کی بھی چار شاخیں ہیں: روشن نگاہی، حقیقت رسی، عبرت اندوزی اور اَگلوں کا طور طریقہ۔ چنانچہ جو دانش و آگہی حاصل کرے گا اس کے سامنے علم و عمل کی راہیں واضح ہو جائیں گی، اور جس کیلئے علم و عمل آشکارا ہو جائے گا وہ عبرت سے آشنا ہو گا، اور جو عبرت سے آشنا ہو گا وہ ایسا ہے جیسے وہ پہلے لوگوں میں موجود رہا ہو۔

وَ الْعَدْلُ مِنْهَا عَلٰۤى اَرْبَعِ شُعَبٍ: عَلٰى غَآئِصِ الْفَهْمِ، وَ غَوْرِ الْعِلْمِ، وَ زُهْرَةِ الْحُكْمِ، وَ رَسَاخَةِ الْحِلْمِ. فَمَنْ فَهِمَ عَلِمَ غَوْرَ الْعِلْمِ، وَ مَنْ عَلِمَ غَوْرَ الْعِلْمِ صَدَرَ عَنْ شَرَآئِعِ الْحُكْمِ، وَ مَنْ حَلُمَ لَمْ یُفَرِّطْ فِیْۤ اَمْرِهٖ وَ عَاشَ فِی النَّاسِ حَمِیْدًا.

اور ’’عدل‘‘ کی بھی چار شاخیں ہیں: تہوں تک پہنچنے والی فکر اور علمی گہرائی اور فیصلہ کی خوبی اور عقل کی پائیداری۔چنانچہ جس نے غور و فکر کیا وہ علم کی گہرائیوں سے آشنا ہوا، اور جو علم کی گہرائیوں میں اترا وہ فیصلہ کے سر چشموں سے سیراب ہو کر پلٹا، اور جس نےحلم و بردباری اختیار کی اس نے اپنے معاملات میں کوئی کمی نہیں کی اور لوگوں میں نیک نام رہ کر زندگی بسر کی۔

وَ الْجِهَادُ مِنْهَا عَلٰۤى اَرْبَعِ شُعَبٍ: عَلَى الْاَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ، وَ النَّهْیِ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَ الصِّدْقِ فِی الْمَوَاطِنِ، وَ شَنَاٰنِ الْفَاسِقِیْنَ. فَمَنْ اَمَرَ بِالْمَعْرُوْفِ شَدَّ ظُهُوْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَ مَنْ نَّهٰى عَنِ الْمُنْكَرِ اَرْغَمَ اُنُوْفَ الْکَافِرِیْنَ، وَ مَنْ صَدَقَ فِی الْمَوَاطِنِ قَضٰى مَا عَلَیْهِ، وَ مَنْ شَنِئَ الْفَاسِقِیْنَ وَ غَضِبَ لِلّٰهِ غَضِبَ اللهُ لَهٗ، وَ اَرْضَاهُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ.

اور ’’جہاد‘‘ کی بھی چار شاخیں ہیں: امر بالمعروف، نہی عن المنکر، تمام موقعوں پر راست گفتاری اور بدکرداروں سے نفرت۔ چنانچہ جس نے امر بالمعروف کیا اس نے مومنین کی پشت مضبوط کی، اور جس نے نہی عن المنکر کیا اس نے کافروں کو ذلیل کیا، اور جس نے تمام موقعوں پر سچ بولا اس نے اپنا فرض ادا کر دیا، اور جس نے فاسقوں کو برا سمجھا اور اللہ کیلئے غضبناک ہوا اللہ بھی اس کیلئے دوسروں پر غضبناک ہو گا اور قیامت کے دن اس کی خوشی کا سامان کرے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button