کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 40: دانا و نادان

(٤٠) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۴۰)

لِسَانُ الْعَاقِلِ وَرَآءَ قَلْبِهِ، وَ قَلْبُ الْاَحْمَقِ وَرَآءَ لِسَانِهٖ.

عقل مند کی زبان اس کے دل کے پیچھے ہے اور بے وقوف کا دل اس کی زبان کے پیچھے ہے۔

قَالَ الرَّضِیُّ: وَ هٰذَا مِنَ الْمَعَانِی الْعَجِيْبَةِ الشَّرِيْفَةِ، وَ الْمُرَادُ بِهٖ: اَنَّ الْعَاقِلَ لَا يُطْلِقُ لِسَانَهٗ، اِلَّا بَعْدَ مُشَاوَرَةِ الرَّوِيَّةِ وَ مُؤَامَرَةِ الْفِكْرَةِ. وَ الْاَحْمَقُ تَسْبِقُ حَذَفَاتُ لِسَانِهٖ وَ فَلَتَاتُ كَلَامِهٖ، مُرَاجَعَةَ فِكْرِهٖ وَ مُمَاخَضَةَ رَاْيِهٖ. فَكَاَنَّ لِسَانَ الْعَاقِلِ تابِـعٌ لِّقَلْبِهٖ، وَ كَاَنَّ قَلْبَ الْاَحْمَقِ تَابِعٌ لِلِسَانِهٖ.

سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ: یہ جملہ عجیب و پاکیزہ معنی کا حامل ہے۔ مقصد یہ ہے کہ عقلمند اس وقت زبان کھولتا ہے جب دل میں سوچ بچار اور غور و فکر سے نتیجہ اخذ کر لیتا ہے۔ لیکن بے وقوف بے سوچے سمجھے جو منہ میں آتا ہے کہہ گزرتا ہے۔ اس طرح گویا عقلمند کی زبان اس کے دل کے تابع ہے اور بے وقوف کا دل اس کی زبان کے تابع ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button