نہج البلاغہ حکمت 42: اجر و عوض
(٤٢) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۲)
لِبَعْضِ اَصْحَابِهٖ فِیْ عِلَّةٍ اعْتَلَّهَا:
اپنے ایک ساتھی سے اس کی بیماری کی حالت میں فرمایا:
جَعَلَ اللهُ مَا كَانَ مِنْ شَكْوَاكَ حَطًّا لِّسَیِّئَاتِكَ، فَاِنَّ الْمَرَضَ لَاۤ اَجْرَ فِیْهِ، وَ لٰكِنَّهٗ یَحُطُّ السَّیِّئَاتِ، وَ یَحُتُّهَا حَتَّ الْاَوْرَاقِ، وَ اِنَّمَا الْاَجْرُ فِی الْقَوْلِ بِاللِّسَانِ وَ الْعَمَلِ بِالْاَیْدِیْ وَ الْاَقْدَامِ، وَ اِنَّ اللهَ سُبْحَانَهٗ یُدْخِلُ بِصِدْقِ النِّیَّةِ وَ السَّرِیْرَةِ الصَّالِحَةِ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهِ الْجَنَّةَ.
اللہ نے تمہارے مرض کو تمہارے گناہوں کو دور کرنے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ کیونکہ خود مرض کا کوئی ثواب نہیں ہے، مگر وہ گناہوں کو مٹاتا اور انہیں اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت سے پتے جھڑتے ہیں۔ ہاں! ثواب اس میں ہوتا ہے کہ کچھ زبان سے کہا جائے اور کچھ ہاتھ پیروں سے کیا جائے، اور خداوند عالم اپنے بندوں میں سے نیک نیتی اور پاکدامنی کی وجہ سے جسے چاہتا ہے جنت میں داخل کرتا ہے۔
وَ اَقُوْلُ: صَدَقَ عَلَيْهِالسّلَامُ: «اِنَّ الْمَرَضَ لَاۤ اَجْرَ فِیْهِ»، لِاَنَّهٗ مِنْ قَبِيْلِ مَا يُسْتَحَقُّ عَلَيْهِ الْعِوَضُ، لِاَنَّ الْعِوَضَ يُسْتَحَقُّ عَلٰى مَا كَانَ فِیْ مُقَابَلَةِ فِعْلِ اللّٰهِ تَعَالٰى بِالْعَبْدِ مِنَ الْاٰلَامِ وَ الْاَمْرَاضِ وَ مَا يَجْرِیْ مَجْرٰى ذٰلِكَ. وَ الْاَجْرُ وَ الثَّوَابُ يُسْتَحَقَّانِ عَلٰى مَا كَانَ فِیْ مُقَابَلَةِ فِعْلِ الْعَبْدِ، فَبَيْنَهُمَا فَرْقٌ قَدْ بَيَّنَهٗ ؑ كَمَا يَقْتَضِيْهِ عِلْمُهُ الثَّاقِبُ، وَ رَاْيُهُ الصَّآئِبُ.
سیّد رضی فرماتے ہیں کہ: حضرتؑ نے سچ فرمایا کہ: مرض کا کوئی ثواب نہیں ہے، کیونکہ مرض تو اس قسم کی چیزوں میں سے ہے جن میں عوض کا استحقاق ہوتا ہے۔ اس لئے کہ عوض اللہ کی طرف سے بندے کے ساتھ جو امر عمل میں آئے جیسے دکھ، درد، بیماری وغیرہ، اس کے مقابلہ میں اسے ملتا ہے، اور اجر و ثواب وہ ہے کہ کسی عمل پر اسے کچھ حاصل ہو۔ لہٰذا عوض اور ہے اور اجر اور ہے۔ اور اس فرق کو امیر المومنین علیہ السلام نے اپنے علم روشن اور رائے صائب کے مطابق بیان فرما دیا ہے۔