نہج البلاغہ حکمت 43: خباب ابن ارت
(٤٣) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۳)
فِیْ ذِكْرِ خَبَّابِ بْنِ الْاَرَتِّ:
خباب ابن ارت ؓکے بارے میں فرمایا:
یَرْحَمُ اللهُ خَبَّابَ ابْنَ الْاَرَتِّ، فَلَقَدْ اَسْلَمَ رَاغِبًا، وَ هَاجَرَ طَآئِعًا، وَ قَنِعَ بِالْكَفَافِ، وَ رَضِیَ عَنِ اللهِ، وَ عَاشَ مُجَاهِدًا.
خدا خباب ابن ارتؓ پر اپنی رحمت شامل حال فرمائے! وہ اپنی رضا مندی سے اسلام لائے، اور بخوشی ہجرت کی، اور ضرورت بھر پر قناعت کی، اور اللہ تعالیٰ کے فیصلوں پر راضی رہے، اور مجاہدانہ شان سے زندگی بسر کی۔
حضرت خباب ابن ارتؓ پیغمبر ﷺ کے جلیل القدر صحابی اور مہاجرین اولین میں سے تھے۔ انہوں نے قریش کے ہاتھوں طرح طرح کی مصیبتیں اٹھائیں۔ چلچلاتی دھوپ میں کھڑے کئے گئے، آگ پر لٹائے گئے، مگر کسی طرح پیغمبر اکرم ﷺ کا دامن چھوڑنا گوارا نہ کیا۔ بدر اور دوسرے معرکوں میں رسالت مآب ﷺ کے ہمرکاب رہے۔ صفین و نہروان میں امیر المومنین علیہ السلام کا ساتھ دیا۔ مدینہ چھوڑ کر کوفہ میں سکو نت اختیار کر لی تھی۔ چنانچہ یہیں پر ۷۳ برس کی عمر میں ۳۹ ہجری میں انتقال فرمایا۔ نماز جنازہ امیر المومنین علیہ السلام نے پڑھائی اور بیرون کوفہ دفن ہوئے اور حضرتؑ نے یہ کلماتِ ترحم ان کی قبر پر کھڑے ہو کر فرمائے۔