نہج البلاغہ حکمت 78: قضا و قدر
(٧٨) وَ مِنْ کَلَامٍ لَّہٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۷۸)
لِلسَّآئِلِ الشّامِیِّ لَمَّا سَئَلَهٗ: اَ كَانَ مَسِيْرُنَا اِلَى الشَّامِ بِقَضَآءٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ قَدَرٍ؟ بَعْدَ كَلامٍ طَوِيْلٍ هٰذَا مُخْتَارُهٗ:
ایک شخص نے امیرالمومنین علیہ السلام سے سوال کیا کہ کیا ہمارا اہل شام سے لڑنے کیلئے جانا قضاء و قدر سے تھا؟ تو آپؑ نے ایک طویل جواب دیا جس کا ایک منتخب حصہ یہ ہے:
وَیْحَكَ! لَعَلَّكَ ظَنَنْتَ قَضَآءً لَّازِمًا، وَ قَدَرًا حَاتِمًا! وَ لَوْ كَانَ ذٰلِكَ كَذٰلِكَ لَبَطَلَ الثَّوَابُ وَ الْعِقَابُ، وَ سَقَطَ الْوَعْدُ وَ الْوَعِیْدُ.
خدا تم پر رحم کرے! شاید تم نے حتمی و لازمی قضاء و قدر سمجھ لیا ہے (کہ جس کے انجام دینے پر ہم مجبور ہیں)۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر نہ ثواب کا کوئی سوال پیدا ہوتا نہ عذاب کا، نہ وعدے کے کچھ معنی رہتے نہ وعید کے۔
اِنَّ اللهَ سُبْحَانَهٗ اَمَرَ عِبَادَهٗ تَخْیِیْرًا، وَ نَهَاهُمْ تَحْذِیْرًا، وَ كَلَّفَ یَسِیْرًا، وَ لَمْ یُكَلِّفَ عَسِیْرًا، وَ اَعْطٰى عَلَى الْقَلِیْلِ كَثِیْرًا، وَ لَمْ یُعْصَ مَغْلُوْبًا، وَ لَمْ یُطَعْ مُكْرِهًا، وَ لَمْ یُرْسِلِ الْاَنْۢبِیَآءَ لَعِبًا، وَ لَمْ یُنْزِلِ الْكُتُبَ لِلْعِبَادِ عَبَثًا، وَ لَا خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا بَاطِلًا، ﴿ذٰلِكَ ظَنُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنَ النَّارِؕ﴾.
خداوند عالم نے تو بندوں کو خود مختار بنا کر مامور کیا ہے اور (عذاب سے) ڈراتے ہوئے نہی کی ہے۔ اُس نے سہل و آسان تکلیف دی ہے اور دشواریوں سے بچائے رکھا ہے۔ وہ تھوڑے کئے پر زیادہ اجر دیتا ہے۔ اس کی نافرمانی اس لئے نہیں ہوتی کہ وہ دَب گیا ہے اور نہ اس کی اطاعت اس لئے کی جاتی ہے کہ اس نے مجبور کر رکھا ہے۔ اس نے پیغمبروں کو بطور تفریح نہیں بھیجا اور بندوں کیلئے کتابیں بے فائدہ نہیں اتاری ہیں اور نہ آسمان و زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے ان سب کو بیکار پیدا کیا ہے۔ ’’یہ تو ان لوگوں کا خیال ہے جنہوں نے کفر اختیار کیا تو افسوس ہے ان پر جنہوں نے کفر اختیار کیا، آتش جہنم کے عذاب سے‘‘۔
اس روایت کا تتمہ یہ ہے کہ پھر اس شخص نے کہا کہ: وہ کونسی قضا و قدر تھی جس کی وجہ سے ہمیں جانا پڑا؟ آپؑ نے کہا کہ: ’’قضا‘‘ کے معنی حکم باری کے ہیں، جیسا کہ ارشاد ہے:
﴿وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ﴾
اور تمہارے پروردگار نے تو حکم دے دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی پرستش نہ کرنا۔ (سورۂ بنی اسرائیل، آیت۲۳)
یہاں پر ﴿قَضٰى﴾ بمعنی اَمَرَ ہے۔