نہج البلاغہ حکمت 93: فتنہ کی تفسیر
(٩٣) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۹۳)
لَا یَقُولَنَّ اَحَدُكُمْ: اَللّٰهُمَّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْفِتْنَةِ، لِاَنَّهٗ لَیْسَ اَحَدٌ اِلَّا وَ هُوَ مُشْتَمِلٌ عَلٰى فِتْنَةٍ، وَ لٰكِنْ مَّنِ اسْتَعَاذَ فَلْیَسْتَعِذْ مِنْ مُّضِلَّاتِ الْفِتَنِ، فَاِنَّ اللهَ سُبْحَانَهٗ یَقُوْلُ: ﴿وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۙ ﴾، وَ مَعْنٰى ذٰلِكَ اَنَّهٗ یَخْتَبِرُهُمْ بِالْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ لِیَتَبَیَّنَ السَّاخِطُ لِرِزْقِهٖ وَ الرَّاضِیْ بِقِسْمِهٖ، وَ اِنْ كَانَ سُبْحَانَهٗۤ اَعْلَمَ بِهِمْ مِنْ اَنْفُسِهِمْ، وَ لٰكِنْ لِّتَظْهَرَ الْاَفْعَالُ الَّتِیْ بِهَا یُسْتَحَقُّ الثَّوَابُ وَ الْعِقَابُ، لِاَنَّ بَعْضَهُمْ یُحِبُّ الذُّكُوْرَ وَ یَكْرَهُ الْاِنَاثَ، وَ بَعْضَهُمْ یُحِبُّ تَثْمِیْرَ الْمَالِ وَ یَكْرَهُ انْثِلَامَ الْحَالِ.
تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ: ’’اے اللہ! میں تجھ سے فتنہ و آزمائش سے پناہ چاہتا ہوں‘‘۔ اس لئے کہ کوئی شخص ایسا نہیں جو فتنہ کی لپیٹ میں نہ ہو، بلکہ جو پناہ مانگے وہ گمراہ کرنے والے فتنوں سے پناہ مانگے، کیونکہ اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے: ’’اور اس بات کو جانے رہو کہ تمہارا مال اور اولاد فتنہ ہے‘‘۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ لوگوں کو مال اور اولاد کے ذریعے آزماتا ہے، تاکہ یہ ظاہر ہو جائے کہ کون اپنی روزی پر چیں بجبیں ہے اور کون اپنی قسمت پر شاکر ہے۔ اگرچہ اللہ سبحانہ ان کو اتنا جانتا ہے کہ وہ خود بھی اپنے کو اتنا نہیں جانتے، لیکن یہ آزمائش اس لئے ہے کہ وہ افعال سامنے آئیں جن سے ثواب و عذاب کا استحقاق پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ بعض اولاد نرینہ کو چاہتے ہیں اور لڑکیوں سے کبیدہ خاطر ہوتے ہیں اور بعض مال بڑھانے کو پسند کرتے ہیں اور بعض شکستہ حالی کو برا سمجھتے ہیں۔
قَالَ الرَّضِیُّ: وَ هٰذَا مِنْ غَرِیْبِ مَا سُمِعَ مِنْهُ فِی التَّفْسِیْرِ.
سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: یہ ان عجیب و غریب باتوں میں سے ہے جو تفسیر کے سلسلہ میں آپؑ سے وارد ہوئی ہیں۔