نہج البلاغہ حکمت 94: خیر کی تشریح
(٩٤) وَ سُئِل عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۹۴)
عَنِ الْخَیْرِ: مَا هُوَ؟ فَقَالَ:
آپؑ سے دریافت کیا گیا کہ نیکی کیا چیز ہے؟ تو آپؑ نے فرمایا کہ:
لَیْسَ الْخَیْرُ اَنْ یَّكْثُرَ مَالُكَ وَ وَلَدُكَ، وَ لٰكِنَّ الْخَیْرَ اَنْ یَّكْثُرَ عِلْمُكَ، وَ اَنْ یَّعْظُمَ حِلْمُكَ، وَ اَنْ تُبَاهِیَ النَّاسَ بِعِبَادَةِ رَبِّكَ، فَاِنْ اَحْسَنْتَ حَمِدْتَّ اللهَ، وَ اِنْ اَسَاْتَ اسْتَغْفَرْتَ اللهَ. وَ لَا خَیْرَ فِی الدُّنْیَا اِلَّا لِرَجُلَیْنِ: رَجُلٌ اَذْنَبَ ذُنُوْبًا فَهُوَ یَتَدَارَكُهَا بِالتَّوْبَةِ، وَ رَجُلٌ یُّسَارِعُ فِی الْخَیْرَاتِ.
نیکی یہ نہیں کہ تمہارے مال و اولاد میں فراوانی ہو جائے، بلکہ خوبی یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ اور حلم بڑا ہو، اور تم اپنے پروردگار کی عبادت پر ناز کر سکو۔ اب اگر اچھا کام کرو تو اللہ کا شکر بجا لاؤ اور اگر کسی برائی کا ارتکاب کرو تو توبہ و استغفار کرو۔ اور دنیا میں صرف دو شخصوں کیلئے بھلائی ہے: ایک وہ جو گناہ کرے تو توبہ سے اس کی تلافی کرے، اور دوسرا وہ جو نیک کاموں میں تیز گام ہو۔