نہج البلاغہ حکمت 126: تعجب انگیز چیزیں
(۱٢٦) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۲۶)
عَجِبْتُ لِلْبَخِیْلِ یَسْتَعْجِلُ الْفَقْرَ الَّذِیْ مِنْهُ هَرَبَ، وَ یَفُوْتُهُ الْغِنَى الَّذِىْ اِیَّاهُ طَلَبَ، فَیَعِیْشُ فِی الدُّنْیَا عَیْشَ الْفُقَرَآءِ، وَ یُحَاسَبُ فِی الْاٰخِرَةِ حِسَابَ الْاَغْنِیَآءِ.
مجھے تعجب ہوتا ہے بخیل پر کہ وہ جس فقرو ناداری سے بھاگنا چاہتا ہے اس کی طرف تیزی سے بڑھتا ہے اور جس ثروت و خوشحالی کا طالب ہوتا ہے وہی اس کے ہاتھ سے نکل جاتی ہے۔ وہ دنیا میں فقیروں کی سی زندگی بسر کرتا ہے اور آخرت میں دولت مندوں کا سا اس سے محاسبہ ہو گا۔
وَ عَجِبْتُ لِلْمُتَكَبِّرِ الَّذِیْ كَانَ بِالْاَمْسِ نُطْفَةً وَّ یَكُوْنُ غَدًا جِیْفَةً.
اور مجھے تعجب ہوتا ہے متکبر و مغرور پر کہ جو کل ایک نطفہ تھا اور کل کو مردار ہو گا۔
وَ عَجِبْتُ لِمَنْ شَكَّ فِی اللهِ، وَ هُوَ یَرٰى خَلْقَ اللهِ.
اور مجھے تعجب ہے اس پر جو اللہ کی پیدا کی ہوئی کائنات کو دیکھتا ہے اور پھر اس کے وجود میں شک کرتا ہے۔
وَ عَجِبْتُ لِمَنْ نَسِیَ الْمَوْتَ، وَ هُوَ یَرَى الْمَوْتٰى.
اور تعجب ہے اس پر کہ جو مرنے والوں کو دیکھتا ہے اور پھر موت کو بھولے ہوئے ہے۔
وَ عَجِبْتُ لِمَن اَنْكَرَ النَّشْاَةَ الْاُخْرٰى، وَ هُوَ یَرَى النَّشْاَةَ الْاُوْلٰى.
اور تعجب ہے اس پر کہ جو پہلی پیدائش کو دیکھتا ہے اور پھر دوبارہ اٹھائے جانے سے انکار کرتا ہے۔
وَ عَجِبْتُ لِعَامِرِ دَارِ الْفَنَآءِ، وَ تَارِكِ دَارِ الْبَقَآءِ!.
اور تعجب ہے اس پر جو سرائے فانی کو آباد کرتا ہے اور منزل جاودانی کو چھوڑ دیتا ہے۔