نہج البلاغہ حکمت 130: مرنے والوں سے خطاب
(۱٣٠) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۳۰)
وَ قَدْ رَجَعَ مِنْ صِفِّیْنَ، فَاَشْرَفَ عَلَى الْقُبُوْرِ بِظَاهِرِ الْكُوْفَةِ:
صفین سے پلٹتے ہوئے کوفہ سے باہر قبرستان پر نظر پڑی تو فرمایا:
یَاۤ اَهْلَ الدِّیَارِ الْمُوْحِشَةِ، وَ الْـمَحَالِّ الْمُقْفِرَةِ، وَ الْقُبُوْرِ الْمُظْلِمَةِ. یَاۤ اَهْلَ التُّرْبَةِ، یَاۤ اَهْلَ الْغُرْبَةِ، یَاۤ اَهْلَ الْوَحْدَةِ، یَاۤ اَهْلَ الْوَحْشَةِ، اَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ سَابِقٌ، وَ نَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ لَّاحِقٌ. اَمَّا الدُّوْرُ فَقَدْ سُكِنَتْ، وَ اَمَّا الْاَزْوَاجُ فَقَدْ نُكِحَتْ، وَ اَمَّا الْاَمْوَالُ فَقَدْ قُسِمَتْ. هٰذَا خَبَرُ مَا عِنْدَنَا، فَمَا خَبَرُ مَا عِنْدَكُمْ؟.
اے وحشت افزا گھروں، اجڑے مکانوں اور اندھیری قبروں کے رہنے والو! اے خاک نشینو! اے عالم غربت کے ساکنو! اے تنہائی اور الجھن میں بسر کرنے والو! تم تیز رَو ہو جو ہم سے آگے بڑھ گئے ہو اور ہم تمہارے نقش قدم پر چل کر تم سے ملا چاہتے ہیں۔ اب صورت یہ ہے کہ گھروں میں دوسرے بس گئے ہیں، بیویوں سے اوروں نے نکاح کر لئے ہیں اور تمہارا مال و اسباب تقسیم ہو چکا ہے۔ یہ تو ہمارے یہاں کی خبر ہے، اب تم کہو کہ تمہارے یہاں کی کیا خبر ہے؟
ثُمَّ الْتَفَتَ اِلٰۤى اَصْحَابِهٖ فَقَالَ:
پھر حضرتؑ اپنے اصحاب کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:
اَمَا لَوْ اُذِنَ لَهُمْ فِی الْكَلَامِ لَاَخْبَرُوْكُمْ: اَنَّ ﴿خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى﴾.
اگر انہیں بات کرنے کی اجازت دی جائے تو یہ تمہیں بتائیں گے کہ: ’’بہترین زاد راہ تقویٰ ہے‘‘۔