کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 133: بے ثباتی دنیا

(۱٣٣) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۱۳۳)

اَلدُّنْیَا دَارُ مَمَرٍّ اِلٰى دَارِ مَقَرٍّ، وَ النَّاسُ فِیْهَا رَجُلَانِ: رَجُلٌۢ بَاعَ فِیْھَا نَفْسَهٗ فَاَوْبَقَهَا، وَ رَجُلٌ ابْتَاعَ نَفْسَهٗ فَاَعْتَقَهَا.

’’دنیا‘‘ اصل منزل قرار کیلئے ایک گزرگاہ ہے۔ اس میں دو قسم کے لوگ ہیں: ایک وہ جنہوں نے اس میں اپنے نفس کو بیچ کر ہلاک کر دیا اور ایک وہ جنہوں نے اپنے نفس کو خرید کر آزاد کر دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button