سورہ مائدہ
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ اے ایمان والو! عہد و پیمان پورا کیا کرو، تمہارے لیے چرنے والے مویشی حلال کیے گئے ہیں سوائے ان کے جو (آیندہ) تمہیں بتا دیے جائیں گے مگر حالت احرام میں شکار کو حلال تصور نہ کرو، بے شک اللہ جیسا چاہتا ہے حکم دیتا ہے۔
٢۔ اے ایمان والو! تم اللہ کی نشانیوں کی بے حرمتی نہ کرو اور نہ حرمت والے مہینے کی اور نہ قربانی کے جانور کی اور نہ ان جانوروں کی جن کے گلے میں پٹے باندھ دیے جائیں اور نہ ان لوگوں کی جو اپنے رب کے فضل اور خوشنودی کی تلاش میں بیت الحرام کی طرف جا رہے ہوں ، ہاں ! جب تم احرام سے باہر آ جاؤ تو شکار کر سکتے ہو اور جن لوگوں نے تمہیں مسجد الحرام جانے سے روکا تھا کہیں ان کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کر دے کہ تم بھی (ان پر)زیادتیاں کرنے لگو اور (یاد رکھو) نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی (کے کاموں ) میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرو، اللہ کا عذاب یقیناً بہت سخت ہے۔
٣۔ تم پر حرام کیا گیا ہے مردار، خون، سور کا گوشت اور (وہ جانور) جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو اور وہ جو گلا گھٹ کر اور چوٹ کھا کر اور بلندی سے گر کر اور سینگ لگ کر مر گیا ہو اور جسے درندے نے کھایا ہو سوائے اس کے جسے تم (مرنے سے پہلے )ذبح کر لو اور جسے تھان پر ذبح کیا گیا ہو اور جوئے کے تیروں کے ذریعے تمہارا تقسیم کرنا (بھی حرام ہے )، یہ سب فسق ہیں ، آج کافر لوگ تمہارے دین سے مایوس ہو چکے ہیں ، پس تم ان (کافروں ) سے نہیں مجھ سے ڈرو، آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا، پس جو شخص گناہ کی طرف مائل ہوئے بغیر بھوک کی وجہ سے (ان حرام چیزوں سے پرہیز نہ کرنے پر) مجبور ہو جائے تو اللہ یقیناً بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔
٤۔لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا ہے ؟ کہہ دیجیے : تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور وہ شکار بھی جو تمہارے لیے ان شکاری جانوروں نے پکڑا ہو جنہیں تم نے سدھا رکھا ہے اور انہیں تم شکار پر چھوڑتے ہو جس طریقے سے اللہ نے تمہیں سکھایا ہے اس کے مطابق تم نے انہیں سکھایا ہو تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑیں اسے کھاؤ اور اس پر اللہ کا نام لے لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اللہ یقیناً بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
٥۔ آج تمہارے لیے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے اور پاکدامن مومنہ عورتیں نیز جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے ان کی پاکدامن عورتیں بھی (حلال کی گئی ہیں ) بشرطیکہ ان کا مہر دے دو اور ان کی عفت کے محافظ بنو، چوری چھپے آشنائیاں یا بدکاری نہ کرو اور جو کوئی ایمان سے منکر ہو، یقیناً اس کا عمل ضائع ہو گیا اور آخرت میں وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔
٦۔ اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لیا کرو نیز اپنے سروں کا اور ٹخنوں تک پاؤں کا مسح کرو، اگر تم حالت جنابت میں ہو تو پاک ہو جاؤ اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی رفع حاجت کر کے آیا ہو یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا (ہمبستری کی) ہو پھر تمہیں پانی میسر نہ آئے تو پاک مٹی سے تیمم کرو پھر اس سے تم اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کرو، اللہ تمہیں مشقت میں ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ وہ تمہیں پاک اور تم پر اپنی نعمت مکمل کرنا چاہتا ہے شاید تم شکر کرو۔
٧۔ اور اس نعمت کو یاد کرو جو اللہ نے تمہیں عطا کی ہے اور اس عہد و پیمان کو بھی جو اللہ نے تم سے لے رکھا ہے ،جب تم نے کہا تھا: ہم نے سنا اور مانا اور اللہ سے ڈرو،بے شک اللہ دلوں کا حال خوب جانتا ہے۔
٨۔ اے ایمان والو! اللہ کے لیے بھرپور قیام کرنے والے اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی تمہاری بے انصافی کا سبب نہ بنے ، (ہر حال میں ) عدل کرو! یہی تقویٰ کے قریب ترین ہے اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔
٩۔ اللہ نے ایمان والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں سے ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کر رکھا ہے۔
١٠۔ اور جنہوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں۔
١١۔ اے ایمان والو! اللہ کا یہ احسان یاد رکھو کہ جب ایک گروہ نے تم پر دست درازی کا ارادہ کیا تو اللہ نے تمہاری طرف (بڑھنے والے )ان کے ہاتھ روک دیے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور مومنوں کو تو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
١٢۔ اور اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ہم نے ان میں سے بارہ نقیبوں کا تقرر کیا اور اللہ نے (ان سے ) کہا: میں تمہارے ساتھ ہوں ، اگر تم نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اگر تم میرے رسولوں پر ایمان لاؤ اور ان کی مدد کرو اور اللہ کو قرض حسن دیتے رہو تو میں تمہارے گناہوں کو تم سے ضرور دور کر دوں گا اور تمہیں ایسے باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، پھر اس کے بعد تم میں سے جس کسی نے بھی کفر اختیار کیا بتحقیق وہ راہ راست سے بھٹک گیا۔
١٣۔ پس ان کے عہد توڑنے پر ہم نے ان پر لعنت بھیجی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا، یہ لوگ (کتاب اللہ کے ) کلمات کو اپنی جگہ سے الٹ پھیر کر دیتے ہیں اور انہیں جو نصیحت کی گئی تھی وہ اس کا ایک حصہ بھول گئے اور آئے دن ان کی کسی خیانت پر آپ آگاہ ہو رہے ہیں البتہ ان میں سے تھوڑے لوگ ایسے نہیں ہیں ، لہٰذا ان سے درگزر کیجیے اور معاف کر دیجیے ، بے شک اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
١٤۔ اور ہم نے ان لوگوں سے (بھی) عہد لیا تھا جو کہتے ہیں : ہم نصاریٰ ہیں پس انہوں نے (بھی) اس نصیحت کا ایک حصہ فراموش کر دیا جو انہیں کی گئی تھی، تو ہم نے قیامت تک کے لیے انکے درمیان بغض و عداوت ڈال دی اور جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اللہ عنقریب انہیں جتا دے گا۔
١٥۔ اے اہل کتاب ہمارے رسول تمہارے پاس کتاب (خدا) کی وہ بہت سی باتیں تمہارے لیے کھول کر بیان کرنے کے لیے آئے ہیں جن پر تم پردہ ڈالتے رہے ہو اور بہت سی باتوں سے درگزر بھی کرتے ہیں ، بتحقیق تمہارے پاس اللہ کی جانب سے نور اور روشن کتاب آ چکی ہے۔
١٦۔ جس کے ذریعے اللہ ان لوگوں کو امن و سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے جو اس کی رضا کے طالب ہیں اور وہ اپنے اذن سے انہیں ظلمتوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے اور انہیں راہ راست کی رہنمائی فرماتا ہے۔
١٧۔بتحقیق وہ لوگ کافر ہو گئے جو کہتے ہیں : عیسیٰ بن مریم ہی خدا ہے ، ان سے کہہ دیجیے : اللہ اگر مسیح بن مریم ، ان کی ماں اور تمام اہل زمین کو ہلاک کر دینا چاہے تو اس کے آگے کس کا بس چل سکتا ہے ؟ اور اللہ تو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا مالک ہے ، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔
١٨۔اور یہود و نصاریٰ کہتے ہیں : ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں ، کہہ دیجیے : پھر وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں عذاب کیوں دیتا ہے ؟ بلکہ تم بھی اس کی مخلوقات میں سے بشر ہو، وہ جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے عذاب دے اور آسمانوں ، زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان موجود ہے سب پر اللہ کی حکومت ہے اور (سب کو)اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
١٩۔ اے اہل کتاب! ہمارے رسول بیان (احکام) کے لیے رسولوں کی آمد کا سلسلہ ایک مدت تک بند رہنے کے بعد تمہارے پاس آئے ہیں تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی بشارت دینے والا اور تنبیہ کرنے والا نہیں آیا،پس اب تمہارے پاس وہ بشارت دینے والا اور تنبیہ کرنے والا آ گیا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔
٢٠۔ اور (وہ وقت یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! تم اللہ کی اس نعمت کو یاد رکھو جو اس نے تمہیں عنایت کی ہے ، اس نے تم میں انبیاء پیدا کیے ،تمہیں بادشاہ بنا دیا اور تمہیں وہ کچھ دیا جو اس نے عالمین میں کسی کو نہیں دیا۔
٢١۔اے میری قوم! اس مقدس سرزمین میں داخل ہو جاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے مقرر فرمائی ہے اور پیچھے نہ ہٹنا ورنہ خسارے میں رہو گے۔
٢٢۔ وہ کہنے لگے :اے موسیٰ ٰ وہاں تو ایک طاقتور قوم آباد ہے اور وہ جب تک اس (زمین) سے نکل نہ جائے ہم تو اس میں ہرگز داخل نہیں ہوں گے ، ہاں اگر وہ وہاں سے نکل جائیں تو ہم داخل ہو جائیں گے۔
٢٣۔خوف (خدا) رکھنے والوں میں سے دو اشخاص جنہیں اللہ نے اپنی نعمت سے نوازا تھا کہنے لگے : دروازے کی طرف ان پر حملہ کر دو پس جب تم اس میں داخل ہو جاؤ گے تو فتح یقیناً تمہاری ہو گی اور اگر تم مومن ہو تو اللہ پر بھروسہ کرو۔
٢٤۔ وہ کہنے لگے : اے موسیٰ! جب تک وہ وہاں موجود ہے ہم ہرگز اس میں داخل نہ ہوں گے آپ اور آپ کا پروردگار جا کر جنگ کریں ہم یہیں بیٹھے رہیں گے۔
٢٥۔ موسیٰ نے کہا: پروردگارا! میرے اختیار میں میری اپنی ذات اور میرے بھائی کے سوا کچھ نہیں ہے ، لہٰذا تو ہم میں اور اس فاسق قوم میں جدائی ڈال دے۔
٢٦۔ (اللہ نے ) فرمایا:وہ ملک ان پر چالیس سال تک حرام رہے گا، وہ زمین میں سرگرداں پھریں گے ، لہٰذا آپ اس فاسق قوم کے بارے میں افسوس نہ کیجیے۔
٢٧۔ اور آپ انہیں آدم کے دونوں بیٹوں کا حقیقی قصہ سنائیں جب ان دونوں نے قربانی پیش کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول ہوئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی تو اس نے کہا: میں تجھے ضرور قتل کروں گا، (پہلے نے )کہا: اللہ تو صرف تقویٰ رکھنے والوں سے قبول کرتا ہے۔
٢٨۔ اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ میری طرف بڑھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ تیری طرف بڑھانے والا نہیں ہوں ، میں تو عالمین کے پروردگار اللہ سے ڈرتا ہوں۔
٢٩۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے اور اپنے گناہ میں تم ہی پکڑے جاؤ اور دوزخی بن کر رہ جاؤ اور ظالموں کی یہی سزا ہے۔
٣٠۔چنانچہ اس کے نفس نے اس کے بھائی کے قتل کی ترغیب دی تو اسے قتل کر ہی دیا، پس وہ خسارہ اٹھانے والوں میں (شامل) ہو گیا۔
٣١۔ پھر اللہ نے ایک کوے کو بھیجا جو زمین کھودنے لگا تاکہ اسے دکھا دے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے ، کہنے لگا: افسوس مجھ پر کہ میں اس کوے کے برابر بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا، پس اس کے بعد اسے بڑی ندامت ہوئی۔
٣٢۔ اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ (حکم) مقرر کر دیا کہ جس نے کسی ایک کو قتل کیا جب کہ یہ قتل خون کے بدلے میں یا زمین میں فساد پھیلانے کے جرم میں نہ ہو تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا اور جس نے کسی ایک کی جان بچائی تو گویا اس نے تمام انسانوں کی جان بچائی اور بتحقیق ہمارے رسول واضح دلائل لے کر ان کے پاس آئے پھر اس کے بعد بھی ان میں سے اکثر لوگ ملک میں زیادتیاں کرنے والے ہی رہے۔
٣٣۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑائی کرتے ہیں اور روئے زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ان کی سزا بس یہ ہے کہ وہ قتل کیے جائیں یا سولی چڑھا دیے جائیں یا ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ دیے جائیں یا ملک بدر کیے جائیں ، یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لیے عذاب عظیم ہے۔
٣٤۔ سوائے ان لوگوں کے جو تمہارے قابو آنے سے پہلے توبہ کر لیں اور یہ بات ذہنوں میں رہے کہ اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
٣٥۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف(قربت کا)ذریعہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو شاید تمہیں کامیابی نصیب ہو۔
٣٦۔ جو لوگ کافر ہو گئے ہیں اگر ان کے پاس زمین کے تمام خزانے ہوں اور اسی کے برابر مزید بھی ہوں اور وہ یہ سب کچھ روز قیامت کے عذاب کے بدلے میں فدیہ میں دینا چاہیں تو بھی ان سے قبول نہیں کیا جائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔
٣٧۔وہ آتش جہنم سے نکلنا چاہیں گے لیکن وہ اس سے نکل نہ سکیں گے اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب ہے۔
٣٨۔ اور چوری کرنے والا مرد اور چوری کرنے والی عورت دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، ان کی کرتوت کے بدلے اللہ کی طرف سے سزا کے طور پر اور اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔
٣٩۔ پس جو شخص اپنی زیادتی کے بعد توبہ کر لے اور اصلاح کر لے تو اللہ یقیناً اس کی توبہ قبول کرے گا، بے شک اللہ بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔
٤٠۔ کیا تجھے علم نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں سلطنت اللہ کے لیے ہے ؟ وہ جسے چاہے عذاب دیتا ہے اور جسے چاہے بخش دیتا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔
٤١۔ اے رسول!اس بات سے آپ رنجیدہ خاطر نہ ہوں کہ کچھ لوگ کفر اختیار کرنے میں بڑی تیزی دکھاتے ہیں وہ خواہ ان لوگوں میں سے ہوں جو منہ سے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لا چکے ہیں جب کہ ان کے دل ایمان نہیں لائے اور خواہ ان لوگوں میں سے ہوں جو یہودی بن گئے ہیں ، یہ لوگ جھوٹ (کی نسبت آپ کی طرف دینے ) کے لیے جاسوسی کرتے ہیں اور ایسے لوگوں (کو گمراہ کرنے ) کے لیے جاسوسی کرتے ہیں جو ابھی آپ کے دیدار کے لیے نہیں آئے ، وہ کلام کو صحیح معنوں سے پھیرتے ہیں اور کہتے ہیں : اگر تمہیں یہ حکم ملا تو مانو ، نہیں ملا تو بچے رہو،جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے تو اسے بچانے کے لیے اللہ نے آپ کو کوئی اختیار نہیں دیا، یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پاک کرنا ہی نہیں چاہا، ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب عظیم ہے۔
٤٢۔یہ لوگ جھوٹ (کی نسبت آپ کی طرف دینے )کے لیے جاسوسی کرنے والے ، حرام مال خوب کھانے والے ہیں ، اگر یہ لوگ آپ کے پاس (کوئی مقدمہ لے کر) آئیں تو ان میں فیصلہ کریں یا ٹال دیں (آپ کی مرضی) اور اگر آپ نے انہیں ٹال دیا تو یہ لوگ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے اور اگر آپ فیصلہ کرنا چاہیں تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیں ، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
٤٣۔ اور یہ لوگ آپ کو منصف کیسے بنائیں گے جب کہ ان کے پاس توریت موجود ہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہونے کے باوجود یہ لوگ منہ پھیر لیتے ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے۔
٤٤۔ ہم نے توریت نازل کی جس میں ہدایت اور نور تھا، اطاعت گزار انبیاء اس کے مطابق یہودیوں کے فیصلے کرتے تھے اور علماء اور فقہاء بھی فیصلے کرتے تھے جنہیں اللہ نے کتاب کی حفاظت کا ذمہ دار بنایا تھا اور وہ اس پر گواہ تھے ، لہٰذا تم لوگوں سے خوفزدہ نہ ہونا بلکہ مجھ سے خوف رکھنا اور میری آیات کو تھوڑی سی قیمت پر نہ بیچنا اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قوانین کے مطابق فیصلے نہ کریں پس وہ کافر ہیں۔
٤٥۔ اور ہم نے توریت میں ان پر (یہ قانون) لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت ہیں اور زخموں کا بدلہ (ان کے برابر) لیا جائے ، پھر جو قصاص کو معاف کر دے تو یہ اس کے لیے (گناہوں کا) کفارہ شمار ہو گا اور جو اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلے نہ کریں پس وہ ظالم ہیں۔
٤٦۔ اور ان کے بعد ہم نے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرتے ہیں اور ہم نے انہیں انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور تھا اور جو اپنے سے پہلے والی کتاب توریت کی تصدیق کرتی تھی اور اہل تقویٰ کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔
٤٧۔اور اہل انجیل کو چاہیے کہ وہ ان احکام کے مطابق فیصلے کریں جو اللہ نے انجیل میں نازل کیے ہیں اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہ کریں وہ فاسق ہیں۔
٤٨۔ اور (اے رسول) ہم نے آپ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جو حق پر مبنی ہے اور اپنے سے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان پر نگران و حاکم ہے ، لہٰذا آپ اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق ان کے درمیان فیصلہ کریں اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے اسے چھوڑ کر آپ ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں ، ہم نے تم میں سے ہر ایک (امت) کے لیے ایک دستور اور طرز عمل اختیار کیا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک امت بنا دیتا لیکن اللہ نے تمہیں جو حکم دیا ہے اس میں تمہیں آزمانا چاہتا ہے ، لہٰذا نیک کاموں میں سبقت لے جانے کی کوشش کرو، تم سب کو اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہیں ان حقائق کی خبر دے گا جن میں تم اختلاف کرتے تھے۔
٤٩۔اور جو حکم اللہ نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان میں فیصلے کریں اور آپ ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور ان سے ہوشیار رہیں ، کہیں یہ لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ کسی دستور کے بارے میں آپ کو فتنے میں نہ ڈالیں ، اگر یہ منہ پھیر لیں تو جان لیجیے کہ اللہ نے ان کے بعض گناہوں کے سبب انہیں مصیبت میں مبتلا کرنے کا ارادہ کر رکھا ہے اور لوگوں میں سے اکثر یقیناً فاسق ہیں۔
٥٠۔کیا یہ لوگ جاہلیت کے دستور کے خواہاں ہیں ؟ اہل یقین کے لیے اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کون ہے ؟
٥١۔ اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو اپنا حامی نہ بناؤ، یہ لوگ آپس میں حامی ضرور ہیں اور تم میں سے جو انہیں حامی بناتا ہے ہ یقیناً انہی میں (شمار) ہو گا، بے شک اللہ ظالموں کی راہنمائی نہیں کرتا۔
٥٢۔ پس آپ دیکھتے ہیں کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے وہ ان میں دوڑ دھوپ کرتے ہیں اور کہتے ہیں : ہمیں اس بات کا خوف ہے کہ کہیں ہم پر کوئی گردش نہ آ پڑے ، پس قریب ہے کہ اللہ فتح دے یا اپنی طرف سے کوئی اور بات ظاہر کرے پھر یہ لوگ اپنے اندر چھپائے ہوئے نفاق پر نادم ہوں گے۔
٥٣۔ اور اہل ایمان کہیں گے : کیا یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کے نام کی انتہائی کڑی قسمیں کھاتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ؟ ان کے اعمال ضائع ہو گئے پس وہ نا مراد ہو کر رہ گئے۔
٥٤۔ اے ایمان والو ! تم میں سے جو بھی اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ بہت جلد ایسے لوگوں کو پیدا کرے گا جن سے اللہ محبت کرتا ہو گا اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہوں گے ، مومنین کے ساتھ نرمی سے اور کافروں کے ساتھ سختی سے پیش آنے والے ہوں گے راہ خدا میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کر نے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے ، یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ بڑی وسعت والا، بڑا علم والا ہے۔
٥٥۔تمہارا ولی تو صرف اللہ اور اس کا رسول اور وہ اہل ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوٰۃ دیتے ہیں۔
٥٦۔اور جو اللہ اور اس کے رسول اور ایمان والوں کو اپنا ولی بنائے گا تو(وہ اللہ کی جماعت میں شامل ہو جائے گا اور) اللہ کی جماعت ہی غالب آنے والی ہے۔
٥٧۔ اے ایمان والو! اور ان لوگوں کو جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی جنہوں نے تمہارے دین کو مذاق اور کھیل بنایا ہے اور کفار کو اپنا حامی نہ بناؤ اور اللہ کا خوف کرو اگر تم اہل ایمان ہو۔
٥٨۔اور جب تم نماز کے لیے اذان دیتے ہو تو یہ لوگ اسے مذاق اور تماشا بنا لیتے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ عقل نہیں رکھتے۔
٥٩۔کہہ دیجیے : اے اہل کتاب! آیا تم صرف اس بات پر ہم سے نفرت کرتے ہو کہ ہم اللہ پر اور اس کی کتاب پر جو ہماری طرف نازل ہوئی اور جو پہلے نازل ہوئی، ایمان لائے ہیں (یہ کوئی وجہ نفرت نہیں ہے بلکہ) وجہ یہ ہے کہ تم میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں۔
٦٠۔ کہہ دیجیے : کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اللہ کے ہاں پاداش کے اعتبار سے اس سے بھی بدتر لوگ کون ہیں ؟ وہ (لوگ ہیں ) جن پر اللہ نے لعنت کی اور جن پر وہ غضبناک ہوا اور جن میں سے کچھ کو اس نے بندر اور سور بنا دیا اور جو شیطان کے پجاری ہیں ، ایسے لوگوں کا ٹھکانا بھی بدترین ہے اور یہ سیدھے راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں۔
٦١۔ اور جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں : ہم ایمان لے آئے تھے حالانکہ وہ کفر لے کر آئے تھے اور کفر ہی ہی کولے کر چلے گئے اور جو کچھ یہ (دلوں میں ) چھپائے ہوئے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے۔
٦٢۔اور ان میں سے اکثر کو آپ گناہ، زیادتی اور حرام کھانے کے لیے دوڑتے ہوئے دیکھتے ہیں ، کتنا برا کام ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔
٦٣۔ ان کے علماء اور فقہاء انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے منع کیوں نہیں کرتے ؟ ان کا یہ عمل کتنا برا ہے ؟
٦٤۔ اور یہود کہتے ہیں : اللہ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ، خود ان کے ہاتھ باندھے جائیں اور ان پر لعنت ہو اس (گستاخانہ) بات پر بلکہ اللہ کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں وہ جس طرح چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور (اے رسول) آپ کے رب کی طرف سے جو کتاب آپ پر نازل ہوئی ہے وہ ان میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی اور کفر میں مزید اضافہ کرے گی اور ہم نے قیامت تک کے لیے ان کے درمیان عداوت اور بغض ڈال دیا ہے ، یہ جب جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں تو اللہ اسے بجھا دیتا ہے اور یہ لوگ زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور اللہ فسادیوں کو دوست نہیں رکھتا۔
٦٥۔ اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان کے گناہ معاف کر دیتے اور انہیں نعمتوں والی جنتوں میں داخل کر دیتے۔
٦٦۔ اور اگر یہ اہل کتاب توریت و انجیل اور ان کے رب کی طرف سے ان پر نازل شدہ دیگر تعلیمات کو قائم رکھتے تو وہ اپنے اوپر کی (آسمانی برکات) اور نیچے کی (زمینی برکات) سے مالا مال ہوتے ، ان میں سے کچھ میانہ رو بھی ہیں ، لیکن ان میں اکثریت بدکردار لوگوں کی ہے۔
٦٧۔ اے رسول ! جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا، بے شک اللہ کافروں کی رہنمائی نہیں کرتا۔
٦٨۔ (اے رسول) کہہ دیجیے : اے اہل کتاب! جب تک تم توریت اور انجیل اور جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے ، کو قائم نہ کرو تم کسی قابل اعتناء مذہب پر نہیں ہو اور (اے رسول) آپ کے رب کی طرف سے جو کتاب آپ پر نازل ہوئی ہے وہ ان میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی اور کفر میں مزید اضافہ کرے گی مگر آپ ان کافروں کے حال پر افسوس نہ کریں۔
٦٩۔ جو لوگ اللہ اور روز آخرت پر ایمان لاتے ہیں اور نیک عمل انجام دیتے ہیں وہ خواہ مسلمان ہوں یا یہودی یا صابی ہوں یا عیسائی انہیں (روز قیامت) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی وہ محزون ہوں گے۔
٧٠۔بتحقیق ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کی طرف رسول بھیجے لیکن جب بھی کوئی رسول ان کی طرف ان کی خواہشات کے خلاف کچھ لے کر آیا تو انہوں نے بعض کو تو جھٹلا دیا اور بعض کو قتل کر دیا۔
٧١۔ اور ان کا خیال یہ تھا کہ ایسا کرنے سے کوئی فتنہ نہیں ہو گا اس لیے وہ اندھے اور بہرے ہو گئے پھر اللہ نے ان کی توبہ قبول کی پھر ان میں اکثر اندھے اور بہرے ہو گئے اور اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے۔
٧٢۔وہ لوگ یقیناً کافر ہو گئے جو کہتے ہیں : مسیح بن مریم ہی خدا ہیں جبکہ خود مسیح کہا کرتے تھے : اے بنی اسرائیل تم اللہ ہی کی پرستش کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے ، بے شک جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا، بتحقیق اللہ نے اس پر جنت کو حرام کر دیا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور ظالموں کا کو ئی مددگار نہیں ہے۔
٧٣۔بتحقیق وہ لوگ کافر ہو گئے جو کہتے ہیں : اللہ تین میں کا تیسرا ہے جبکہ خدائے واحد کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور اگر یہ لوگ اپنی ان باتوں سے باز نہیں آتے تو ان میں سے کفر کرنے والوں پر دردناک عذاب ضرور واقع ہو گا۔
٧٤۔ آخر یہ لوگ اللہ کے آگے توبہ کیوں نہیں کرتے اور مغفرت کیوں نہیں مانگتے ؟ اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
٧٥۔مسیح بن مریم تو صرف اللہ کے رسول ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں اور ان کی والدہ صدیقہ (راستباز خاتون) تھیں ، دونوں کھانا کھایا کرتے تھے ، دیکھو ہم کس طرح ان کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتے ہیں ، پھر دیکھو یہ لوگ کدھر الٹے جار ہے ہیں۔
٧٦۔ کہہ دیجیے : کیا تم اللہ کے سوا ایسی چیز کی پرستش کرتے ہو جو تمہارے نقصان اور نفع پر کوئی اختیار نہیں رکھتی؟ اور اللہ ہی خوب سننے ، جاننے والا ہے۔
٧٧۔ کہہ دیجیے : اے اہل کتاب اپنے دین میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو پہلے ہی گمراہی میں مبتلا ہیں اور دوسرے بہت سے لوگوں کو بھی گمراہی میں ڈال چکے ہیں اور سیدھے راستے سے بھٹک گئے ہیں۔
٧٨۔ بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ، داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے ان پر لعنت کی گئی، کیونکہ وہ سرکش ہو گئے تھے اور حد سے تجاوز کرتے تھے۔
٧٩۔ جن برے کاموں کے وہ مرتکب ہوتے تھے ان سے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے ، ان کا یہ عمل کتنا برا ہے۔
٨٠۔آپ ان میں سے بیشتر لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ (مسلمانوں کے مقابلے میں ) کافروں سے دوستی کرتے ہیں ، انہوں نے جو کچھ اپنے لیے آگے بھیجا ہے وہ نہایت برا ہے جس سے اللہ ان پر ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے۔
٨١۔ اور اگر وہ اللہ اور نبی اور ان کی طرف نازل کردہ کتاب پر ایمان رکھتے تو ایسے لوگوں سے دوستی نہ کرتے مگر ان میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں۔
٨٢۔(اے رسول) اہل ایمان کے ساتھ عداوت میں یہود اور مشرکین کو آپ پیش پیش پائیں گے اور ایمان والوں کے ساتھ دوستی میں انہیں قریب تر پائیں گے ، جو اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں عالم اور درویش صفت لوگ ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے۔
پارہ : وَاِذ َاسَمِعُوا 7
٨٣۔ اور جب وہ رسول کی طرف نازل ہونے والے کلام کو سنتے ہیں ، آپ دیکھتے ہیں کہ معرفت حق کی بدولت ان کی آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں ، وہ کہتے ہیں : ہمارے پروردگار! ہم ایمان لے آئے ہیں پس ہمیں گواہی دینے والوں میں شامل فرما۔
٨٤۔ اور ہم اللہ پر اور اس حق پر کیوں نہ ایمان لائیں جو ہمارے پاس آیا ہے ؟ اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک بندوں کی صف میں شامل کر لے گا۔
٨٥۔اللہ نے اس قول کے عوض انہیں ایسی جنتوں سے نوازا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور نیکو کاروں کا یہی صلہ ہے۔
٨٦۔اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں۔
٨٧۔اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لیے حلال کر دی ہیں انہیں حرام نہ کرو اور حد سے تجاوز بھی نہ کرو، اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو یقیناً دوست نہیں رکھتا۔
٨٨۔ اور جو حلال اور پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہیں عنایت کر رکھی ہیں ان میں سے کھاؤ اور اس اللہ کا خوف کرو جس پر تمہارا ایمان ہے۔
٨٩۔ اللہ تمہاری بے مقصد قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا لیکن جو سنجیدہ قسمیں تم کھاتے ہو ان کا مواخذہ ہو گا، پس اس (قسم توڑنے ) کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا انہیں کپڑا پہنانا یا غلام آزاد کرنا ہے اور جسے یہ میسر نہ ہو وہ تین دن روزے رکھے ،جب تم قسم کھاؤ (اور اسے توڑ دو) تو یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اللہ اسی طرح اپنی آیات تمہارے لیے کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر ادا کرو۔
٩٠۔اے ایمان والو!شراب اور جوا اور مقدس تھان اور پانسے سب ناپاک شیطانی عمل ہیں پس اس سے پرہیز کرو تاکہ تم نجات حاصل کر سکو۔
٩١۔ شیطان تو بس یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں یاد خدا اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آ جاؤ گے ؟
٩٢۔ اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنا بچاؤ کرو، پھر اگر تم نے منہ پھیر لیا تو جان لو ہمارے رسول کی ذمے داری تو بس واضح طور پر حکم پہنچا دینا ہے۔
٩٣۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ان کی ان چیزوں پر کوئی گرفت نہ ہو گی جو وہ کھا پی چکے بشرطیکہ (آئندہ) پرہیز کریں اور ایمان پر قائم رہیں اور نیک اعمال بجا لائیں پھر پرہیز کریں اور ایمان پر قائم رہیں پھر پرہیز کریں اور نیکی کریں اور اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
٩٤۔ اے ایمان والو! اللہ ان شکاروں کے ذریعے تمہیں آزمائش میں ڈالے گا جنہیں تم اپنے ہاتھوں اور اپنے نیزوں کے ذریعے پکڑتے ہو تاکہ اللہ یہ معلوم کرے کہ اس سے غائبانہ طور پر کون ڈرتا ہے ، پس جو اس کے بعد (بھی) حد سے تجاوز کرے اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔
٩٥۔ اے ایمان والو! احرام کی حالت میں شکار نہ کرو اور اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر (کوئی جانور) مار دے تو جو جانور اس نے مارا ہے اس کے برابر ایک جانور مویشیوں میں سے قربان کرے جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل افراد کریں ، یہ قربانی کعبہ پہنچائی جائے یا مسکینوں کو کھانا کھلانے کا کفارہ دے یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کیے کا ذائقہ چکھے ، جو ہو چکا اسے اللہ نے معاف کر دیا اور اگر کسی نے اس غلطی کا اعادہ کیا تو اللہ اس سے انتقام لے گا اور اللہ بڑا غالب آنے والا ، انتقام لینے والا ہے۔
٩٦۔ تمہارے لیے دریائی شکار اور اس کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے ، یہ تمہارے اور مسافروں کے فائدے میں ہے اور جب تک تم احرام میں ہو خشکی کا شکار تم پر حرام کر دیا گیا ہے اور جس اللہ کے سامنے جمع کیے جاؤ گے اس سے ڈرتے رہو۔
٩٧۔ اللہ نے حرمت کے گھر کعبہ کو لوگوں کے لیے (امور معاش اور معاد کی) کی استواری (کا ذریعہ) بنایا اور حرمت کے مہینوں کو بھی اور قربانی کے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے باندھے گئے ہوں ، یہ اس لیے تاکہ تم جان لو کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمانوں میں اور زمین میں ہے اور یہ کہ اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔
٩٨۔ جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے اور بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
٩٩۔رسول کے ذمے بس حکم پہنچا دینا ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ ظاہر کرتے ہو اللہ سب جانتا ہے۔
١٠٠۔ (اے رسول) کہہ دیجیے : ناپاک اور پاک برابر نہیں ہو سکتے خواہ ناپاکی کی فراوانی تمہیں بھلی لگے ، پس اے صاحبان عقل اللہ کی نافرمانی سے بچو شاید تمہیں نجات مل جائے۔
١٠١۔ اے ایمان والو! ایسی چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو کہ اگر وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں بری لگیں اور اگر ان کے بارے میں نزول قرآن کے وقت پوچھو گے تو وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں گی (جو کچھ اب تک ہوا) اس سے اللہ نے درگزر فرمایا اور اللہ بڑا بخشنے والا، بردبار ہے۔
١٠٢۔ایسی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے بھی پوچھی تھیں پھر وہ لوگ انہی باتوں کی وجہ سے کافر ہو گئے۔
١٠٣۔ اللہ نے نہ کوئی بحیرہ بنایا ہے اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام، بلکہ کافر لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں اور ان میں اکثر تو عقل ہی نہیں رکھتے۔
١٠٤۔اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو دستور اللہ نے نازل کیا ہے اس کی طرف اور رسول کی طرف آؤ تو وہ کہتے ہیں : ہمارے لیے وہی (دستور)کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا، خواہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ جانتے ہوں اور ہدایت پر بھی نہ ہوں۔
١٠٥۔ اے ایمان والو !اپنی فکر کرو، اگر تم خود راہ راست پر ہو تو جو گمراہ ہے وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑے گا، تم سب کو پلٹ کر اللہ کی طرف جانا ہے پھر وہ تمہیں آگاہ کرے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو۔
١٠٦۔اے ایمان والو ! جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے تو وصیت کرتے وقت گواہی کے لیے تم میں سے دو عادل شخص موجود ہوں یا جب تم سفر میں ہو اور موت کی مصیبت پیش آ رہی ہو تو دوسرے دو(غیر مسلموں )کو گواہ بنا لو، اگر تمہیں ان گواہوں پر شک ہو جائے تو نماز کے بعد دونوں گواہوں کو روک لو کہ وہ دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم گواہی کا کوئی معاوضہ نہیں لیں گے اگرچہ رشتہ داری کا معاملہ ہی کیوں نہ ہو اور نہ ہم خدائی شہادت کو چھپائیں گے ، اگر ایسا کریں تو ہم گنہگاروں میں سے ہو جائیں گے۔
١٠٧۔پھر اگر انکشاف ہو جائے کہ ان دونوں نے (جھوٹ بول کر) گناہ کا ارتکاب کیا تھا تو ان کی جگہ دو اور افراد جن کی حق تلفی ہو گئی ہو اور وہ (میت کے ) قریبی ہوں کھڑے ہو جائیں اور اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری شہادت ان کی شہادت سے زیادہ برحق ہے اور ہم نے کوئی تجاوز نہیں کیا، اگر ایسا کریں تو ہم ظالموں میں سے ہو جائیں گے۔
١٠٨۔ اس طرح زیادہ امید کی جا سکتی ہے کہ لوگ صحیح شہادت پیش کریں یا اس بات کا خوف کریں کہ ان کی قسموں کے بعد ہماری قسمیں رد کر دی جائیں اور اللہ سے ڈرو اور سنو اور اللہ فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کرتا۔
١٠٩۔(اس دن کا خوف کرو) جس دن اللہ سب رسولوں کو جمع کر کے ان سے پوچھے گا: (امتوں کی طرف سے ) تمہیں کیا جواب ملا؟ وہ عرض کریں گے : (تیرے علم کی نسبت) ہمیں علم ہی نہیں ، غیب کی باتوں کو یقیناً تو ہی خوب جانتا ہے۔
١١٠۔ جب عیسی بن مریم سے اللہ نے فرمایا: یاد کرو میری اس نعمت کو جو میں نے تمہیں اور تمہاری والدہ کو عطا کی ہے جب میں نے روح القدس کے ذریعے تمہاری تائید کی، تم گہوارے میں اور بڑے ہو کر لوگوں سے باتیں کرتے تھے اور جب میں نے تمہیں کتاب، حکمت، توریت اور انجیل کی تعلیم دی اور جب تم میرے حکم سے مٹی سے پرندے کا پتلا بناتے تھے پھر تم اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتا تھا اور تم مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے صحت یاب کرتے تھے اور تم میرے حکم سے مردوں کو (زندہ کر کے ) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل کو اس وقت تم سے روک رکھا جب تم ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے تو ان میں سے کفر اختیار کرنے والوں نے کہا: یہ تو ایک کھلا جادو ہے۔
١١١۔ اور جب میں نے حواریوں پر الہام کیا کہ وہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لے آئیں تو وہ کہنے لگے : ہم ایمان لے آئے اور گواہ رہیے کہ ہم مسلمان ہیں۔
١١٢۔ (وہ وقت یاد کرو) جب حواریوں نے کہا: اے عیسی بن مریم کیا آپ کا رب ہمارے لیے آسمان سے کھانے کا خوان اتار سکتا ہے ؟ تو عیسیٰ نے کہا : اگر تم مومن ہو تو اللہ سے ڈرو۔
١١٣۔ انہوں نے کہا: ہم چاہتے ہیں کہ اس (خوان) میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوں اور یہ جان لیں کہ آپ نے ہم سے سچ کہا ہے اور اس پر ہم گواہ رہیں۔
١١٤۔ تب عیسیٰ بن مریم نے دعا کی: اے اللہ!اے ہمارے پروردگار! ہمارے لیے آسمان سے کھانے کا ایک خوان نازل فرما کہ ہمارے اگلوں اور پچھلوں کے لیے وہ دن عید اور تیری طرف سے نشانی ہو اور ہمیں رزق دے کہ تو بہترین رزق دینے والا ہے۔
١١٥۔ اللہ نے فرمایا: میں یہ خوان تم پر نازل کرنے والا ہوں ، لیکن اگر اس کے بعد تم میں سے کوئی کفر اختیار کرے گا تو اسے میں ایسا عذاب دوں گا کہ اس جیسا عذاب عالمین میں کسی کو نہ دیا ہو گا۔
١١٦۔ اور (وہ وقت یاد کرو ) جب اللہ نے فرمایا: اے عیسیٰ بن مریم کیا آپ نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کے سوا مجھے اور میری والدہ کو خدا بناؤ؟ عیسیٰ نے عرض کی: تو پاک ہے میں ایسی بات کیسے کہ سکتا ہوں جس کا مجھے کوئی حق ہی نہیں ؟ اگر میں نے ایسا کچھ کہا ہوتا تو تجھے اس کا علم ہوتا، کیونکہ تو میرے دل کی بات جانتا ہے لیکن میں تیرے اسرار نہیں جانتا، یقیناً تو ہی غیب کی باتیں خوب جاننے والا ہے۔
١١٧۔میں نے تو ان سے صرف وہی کہا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اس اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا پروردگار ہے ، جب تک میں ان کے درمیان رہا میں ان پر گواہ رہا اور جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو خود ہی ان پر نگران ہے اور تو ہی ہر چیز پر گواہ ہے۔
١١٨۔ اگر تو انہیں عذاب دے تو یہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو ہی غالب آنے والا حکمت والا ہے۔
١١٩۔ اللہ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں سچوں کو ان کی سچائی فائدہ دے گی، ان کے لیے ایسی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے ، اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں ، یہی بڑی کامیابی ہے۔
١٢٠۔ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان موجود ہے سب پر اللہ کی سلطنت ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔