سورہ انعام
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ ثنائے کامل اللہ کے لیے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تاریکیوں اور روشنی کو بنایا، پھر بھی یہ کافر (دوسرے دیوتاؤں کو) اپنے رب کے برابر لاتے ہیں۔
٢۔ اسی نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک مدت کا فیصلہ کیا اور ایک مقررہ مدت اس کے پاس ہے ، پھر بھی تم تردد میں مبتلا ہو۔
٣۔ اور آسمانوں میں بھی اور زمین میں بھی وہی ایک اللہ ہے ، وہ تمہاری پوشیدہ اور ظاہری باتوں کو جانتا ہے اور تمہارے اعمال کو بھی جانتا ہے۔
٤۔ اور اللہ کی نشانیوں میں سے جو بھی نشانی ان کے پاس آتی ہے یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔
٥۔ چنانچہ جب حق ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے بھی جھٹلا دیا، پس جس چیز کا یہ لوگ مذاق اڑاتے ہیں اس کی خبر عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گی۔
٦۔ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی ایسی قوموں کو نابود کر دیا جنہیں ہم نے زمین میں وہ اقتدار دیا تھا جو ہم نے تمہیں نہیں دیا؟ اور ہم نے ان پر آسمان سے موسلا دھار بارشیں برسائیں اور ان کے نیچے نہریں جاری کر دیں پھر ہم نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں ہلاک کر دیا اور ان کے بعد ہم نے اور قومیں پیدا کیں۔
٧۔اور (اے رسول) اگر ہم کاغذ پر لکھی ہوئی کوئی کتاب (بھی) آپ پر نازل کرتے اور یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے اسے چھو بھی لیتے تب بھی کافر یہی کہتے کہ یہ ایک صریح جادو کے سوا کچھ نہیں۔
٨۔ اور کہتے ہیں : اس (پیغمبر) پر فرشتہ کیوں نازل نہیں کیا گیا اور اگر ہم نے فرشتہ نازل کر دیا ہوتا تو (اب تک) فیصلہ بھی ہو چکا ہوتا پھر انہیں (ذرا)مہلت نہ دی جاتی۔
٩۔اور اگر ہم اسے فرشتہ قرار دیتے بھی تو مردانہ (شکل میں ) قرار دیتے اور ہم انہیں اسی شبہ میں مبتلا کرتے جس میں وہ اب مبتلا ہیں۔
١٠۔ اور آپ سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ تمسخر ہوتا رہا ہے آخر کار تمسخر کرنے والوں کو اسی بات نے گرفت میں لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔
١١۔ (ان سے ) کہہ دیجیے : زمین میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا ہے ؟
١٢۔ ان سے پوچھ لیجیے : آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کاہے ؟ کہہ دیجیے : (سب کچھ) اللہ ہی کاہے ، اس نے رحمت کو اپنے پر لازم کر دیا ہے ، وہ تم سب کو قیامت کے دن جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ضرور بہ ضرور جمع کرے گا جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
١٣۔ اور جو (مخلوق) رات اور دن میں بستی ہے وہ سب اللہ کی ہے اور وہ بڑا سننے والا، جاننے والا ہے۔
١٤۔ کہہ دیجیے :کیا میں آسمانوں اور زمین کے خالق اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا آقا بناؤں ؟ جبکہ وہی کھلاتا ہے اور اسے کھلایا نہیں جاتا، کہہ دیجیے : مجھے یہی حکم ہے کہ سب سے پہلے اس کے آگے سر تسلیم خم کروں اور یہ (بھی کہا گیا ہے ) کہ تم ہرگز مشرکین میں سے نہ ہونا۔
١٥۔( یہ بھی) کہہ دیجیے : اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے۔
١٦۔ جس شخص سے اس روز یہ (عذاب) ٹال دیا گیا اس پر اللہ نے (بڑا ہی) رحم کیا اور یہی نمایاں کامیابی ہے۔
١٧۔ اور اگر اللہ تمہیں ضرر پہنچائے تو خود اس کے سوا اسے دور کرنے والا کوئی نہیں اور اگر وہ تمہیں کوئی بھلائی عطا کرے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
١٨۔ اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہی بڑا حکمت والا ، باخبر ہے۔
١٩۔ کہہ دیجیے : گواہی کے لحاظ سے کون سی چیز سب سے بڑی ہے ؟ کہہ دیجیے : اللہ ہی میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور یہ قرآن میری طرف بذریعہ وحی نازل کیا گیا ہے تاکہ میں تمہیں اور جس تک یہ پیغام پہنچے سب کو تنبیہ کروں ، کیا تم یہ گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے ؟ کہہ دیجیے : میں تو ایسی گواہی نہیں دیتا، کہہ دیجیے : معبود تو صرف وہی ایک ہے اور جو شرک تم کرتے ہو میں اس سے بیزار ہوں۔
٢٠۔ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اس (رسول) کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں ، جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال رکھا ہے ، پس وہی ایمان نہیں لائیں گے۔
٢١۔ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ افترا کرے یا اس کی آیات کو جھٹلائے ؟ یقیناً ایسے ظالم کبھی نجات نہیں پائیں گے۔
٢٢۔ اور جس دن ہم تمام لوگوں کو جمع کریں گے پھر ہم مشرکوں سے پوچھیں گے : تمہارے وہ شریک اب کہاں ہیں جن کا تمہیں زعم تھا؟
٢٣۔پھر ان سے اور کوئی عذر بن نہ سکے گا سوائے اس کے کہ وہ کہیں : اپنے رب اللہ کی قسم ہم مشرک نہیں تھے۔
٢٤۔دیکھیں : انہوں نے اپنے آپ پر کیسا جھوٹ بولا اور جو کچھ وہ افترا کرتے تھے کس طرح بے حقیقت ثابت ہوا؟
٢٥۔اور ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر آپ کی باتیں سنتے ہیں ، لیکن ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ وہ انہیں سمجھ نہ سکیں اور ان کے کانوں میں گرانی (بہرہ پن) ہے اور اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ لیں پھر بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ یہ (کافر) آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ سے جھگڑتے ہیں ، کفار کہتے ہیں : یہ تو بس قصہ ہائے پارینہ ہیں۔
٢٦۔ اور یہ(لوگوں کو) اس سے روکتے ہیں اور (خود بھی) ان سے دور رہتے ہیں اور وہ صرف اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال رہے ہیں مگر اس کا شعور نہیں رکھتے۔
٢٧۔ اور اگر آپ (وہ منظر)دیکھیں جب وہ جہنم کے کنارے کھڑے کیے جائیں گے تو کہیں گے : کاش ہم پھر (دنیا میں ) لوٹا دیے جائیں اور ہم اپنے رب کی آیات کی تکذیب نہ کریں اور ہم ایمان والوں میں شامل ہو جائیں۔
٢٨۔بلکہ ان پر وہ سب کچھ واضح ہو گیا جسے یہ پہلے چھپا رکھتے تھے اور ا گر انہیں واپس بھیج بھی دیا جائے تو یہ پھر وہی کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیا ہے اور یقیناً یہ جھوٹے ہیں۔
٢٩۔اور کہتے ہیں : ہماری اس دنیاوی زندگی کے سوا کچھ بھی نہیں اور ہم (مرنے کے بعد دوبارہ) زندہ نہیں کیے جائیں گے۔
٣٠۔ اور اگر آپ(وہ منظر ) دیکھ لیں جب یہ لوگ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے تو وہ فرمائے گا: کیا یہ(دوبارہ زندہ ہونا)حق نہیں ہے ؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں ؟ ہمارے رب کی قسم (یہ حق ہے )، وہ فرمائے گا: پھر اپنے کفر کے بدلے عذاب چکھو۔
٣١۔وہ لوگ گھاٹے میں رہ گئے جو اللہ سے ملاقات کو جھٹلاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان پر اچانک قیامت آ جائے گی تو (یہی لوگ) کہیں گے : افسوس ہم نے اس میں کتنی کوتاہی کی اور اس وقت وہ اپنے گناہوں کا بوجھ اپنی پیٹھوں پر لادے ہوئے ہوں گے ،دیکھو کتنا برا ہے یہ بوجھ جو یہ اٹھائے ہوئے ہیں۔
٣٢۔ اور دنیا کی زندگی ایک کھیل اور تماشے کے سوا کچھ نہیں اور اہل تقویٰ کے لیے دار آخرت ہی بہترین ہے ، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
٣٣۔ہمیں علم ہے کہ ان کی باتیں یقیناً آپ کے لیے رنج کا باعث ہیں ، پس یہ صرف آپ کی تکذیب نہیں کرتے بلکہ یہ ظالم لوگ درحقیقت اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں۔
٣٤۔ اور بتحقیق آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جاتے رہے اور تکذیب و ایذا پر صبر کر تے رہے ہیں یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد پہنچ گئی اور اللہ کے کلمات تو کوئی بدل نہیں سکتا، چنانچہ سابقہ پیغمبروں کی خبریں آپ تک پہنچ چکی ہیں۔
٣٥۔ اور ان لوگوں کی بے رخی اگر آپ پر گراں گزرتی ہے تو آپ سے ہو سکے تو زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی تلاش کریں پھر ان کے پاس کوئی نشانی لے کر آئیں اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا، پس آپ نادانوں میں سے ہرگز نہ ہوں۔
٣٦۔ یقیناً مانتے وہی ہیں جو سنتے ہیں اور مردوں کو تو اللہ (قبروں سے ) اٹھائے گا پھر وہ اسی کی طرف پلٹائے جائیں گے۔
٣٧۔ اور وہ کہتے ہیں : اس (نبی) پر اس کے رب کی طرف سے کوئی معجزہ نازل کیوں نہیں ہوا؟ کہہ دیجیے : اللہ معجزہ نازل کرنے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
٣٨۔ اور زمین پر چلنے والے تمام جانور اور ہوا میں اپنے دو پروں سے اڑنے والے سارے پرندے بس تمہاری طرح کی امتیں ہیں ، ہم نے اس کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی پھر(سب) اپنے رب کی طرف جمع کیے جائیں گے۔
٣٩۔ اور جو لوگ ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں وہ بہرے اور گونگے ہیں جو تاریکیوں میں (پڑے ہوئے ) ہیں ، اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے راستے پر لگا دیتا ہے۔
٤٠۔ کہہ دیجیے : یہ تو بتاؤ کہ اگر تم پر اللہ کا عذاب آ جائے یا قیامت آ جائے تو کیا تم (اس وقت) اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے ؟ (بتاؤ) اگر تم سچے ہو۔
٤١۔ بلکہ (اس وقت) تم اللہ ہی کو پکارو گے اور اگر اللہ چاہے تو یہ مصیبت تم سے ٹال دے گا جس کے لیے تم اسے پکارتے تھے اور جنہیں تم نے شریک بنا رکھا ہے اس وقت انہیں تم بھول جاؤ گے۔
٤٢۔اور بے شک آپ سے پہلے (بھی) بہت سی قوموں کی طرف ہم نے رسول بھیجے پھر ہم نے انہیں سختیوں اور تکالیف میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی کا اظہار کریں۔
٤٣۔ پھر جب ہماری طرف سے سختیاں آئیں تو انہوں نے عاجزی کا اظہار کیوں نہ کیا؟ بلکہ ان کے دل اور سخت ہو گئے اور شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر کے دکھائے۔
٤٤۔پھر جب انہوں نے وہ نصیحت فراموش کر دی جو انہیں کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر طرح (کی خوشحالی) کے دروازے کھول دیے یہاں تک کہ وہ ان بخششوں پر خوب خوش ہو رہے تھے ہم نے اچانک انہیں اپنی گرفت میں لے لیا پھر وہ مایوس ہو کر رہ گئے۔
٤٥۔اس طرح ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور ثنائے کامل اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔
٤٦۔کہہ دیجیے کافرو) تم یہ تو بتلاؤ کہ اگر اللہ تمہاری سماعت اور تمہاری بصارت تم سے چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہیں یہ (چیزیں ) عطا کرے ؟ دیکھو ہم کس طرح اپنی آیات بیان کرتے ہیں پھر بھی یہ لوگ منہ موڑ لیتے ہیں۔
٤٧۔ کہہ دیجیے : بھلا تم یہ تو بتاؤ کہ اگر اللہ کا عذاب تم پر اچانک یا اعلانیہ طور پر آ جائے تو کیا ظالموں کے سوا کوئی ہلاک ہو گا؟
٤٨۔اور ہم تو رسولوں کو صرف بشارت دینے والے اور تنبیہ کرنے والے بنا کر بھیجتے ہیں ، پھر جو ایمان لے آئے اور اصلاح کر لے تو ایسے لوگوں کے لیے نہ تو کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی وہ محزون ہوں گے۔
٤٩۔اور جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا وہ اپنی نافرمانیوں کی پاداش میں عذاب میں مبتلا ہوں گے۔
٥٠۔کہہ دیجیے : میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ ہی میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں ، میں تو صرف اس حکم کی پیروی کرتا ہوں جس کی میری طرف وحی ہوتی ہے ، کہہ دیجیے : کیا اندھا اور بینا برابر ہو سکتے ہیں ؟کیا تم غور نہیں کرتے ؟
٥١۔ اور آپ اس (قرآن) کے ذریعے ان لوگوں کو متنبہ کریں جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب کے سامنے ایسی حالت میں جمع کیے جائیں گے کہ اللہ کے سوا ان کا نہ کوئی کارساز ہو گا اور نہ شفاعت کنندہ، شاید وہ تقویٰ اختیار کریں۔
٥٢۔اور جو لوگ صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اور اس کی خوشنودی چاہتے ہیں انہیں اپنے سے دور نہ کریں ، نہ آپ پر ان کا کوئی بار حساب ہے اور نہ ہی ان پر آپ کا کوئی بار حساب ہے کہ آپ انہیں (اپنے سے ) دور کر دیں پس (اگر ایسا کیا تو) آپ ظالموں میں سے ہو جائیں گے۔
٥٣۔ اور اس طرح ہم نے ان میں سے بعض کو بعض کے ذریعے (یوں ) آزمائش میں ڈالا کہ وہ یہ کہہ دیں کہ کیا ہم میں سے یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے فضل و کرم کیا ہے ؟ (کہہ دیجیے ) کیا اللہ اپنے شکر گزار بندوں کو بہتر نہیں جانتا؟
٥٤۔اور جب آپ کے پاس ہماری آیات پر ایمان لانے والے لوگ آ جائیں تو ان سے کہیے : سلام علیکم تمہارے رب نے رحمت کو اپنے اوپر لازم قرار دیا ہے کہ تم میں سے جو نادانی سے کوئی گناہ کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کر لے اور اصلاح کر لے تو وہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
٥٥۔ اور اسی طرح آیات کو ہم تفصیل سے بیان کرتے ہیں تاکہ مجرموں کا راستہ نمایاں ہو جائے۔
٥٦۔کہہ دیجیے : اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ان کی بندگی سے مجھے منع کیا گیا ہے ، کہہ دیجیے : میں تمہاری خواہشات کی اتباع نہیں کروں گا اور اگر ایسا کروں تو میں گمراہ ہو جاؤں گا اور ہدایت یافتہ افراد میں شامل نہیں رہوں گا۔
٥٧۔ کہہ دیجیے : میں اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر(قائم) ہوں اور تم اس کی تکذیب کر چکے ہو، جس چیز کی تم جلدی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے ، فیصلہ تو صرف اللہ ہی کرتا ہے وہ حقیقت بیان فرماتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
٥٨۔کہہ دیجیے : جس چیز کی تم جلدی کر رہے ہو اگر وہ میرے پاس موجود ہوتی تو میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور اللہ ظالموں سے خوب واقف ہے۔
٥٩۔ اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ خشکی اور سمندر کی ہر چیز سے واقف ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اس سے آگاہ ہوتا ہے اور زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ اور خشک و تر ایسا نہیں ہے جو کتاب مبین میں موجود نہ ہو۔
٦٠۔ اور وہی تو ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اور دن میں جو کچھ تم کرتے ہو اس کا علم رکھتا ہے پھر وہ دن میں تمہیں اٹھا دیتا ہے تاکہ معینہ مدت پوری کی جائے پھر تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔
٦١۔ اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم پر نگہبانی کرنے والے بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی ایک کو موت آ جائے تو ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے ) اس کی روح قبض کر لیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔
٦٢۔پھر وہ اپنے مالک حقیقی اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے ، آگاہ رہو فیصلہ کرنے کا حق صرف اسی کو حاصل ہے اور وہ نہایت سرعت سے حساب لینے والا ہے۔
٦٣۔ کہہ دیجیے : کون ہے جو تمہیں صحراؤں اور دریاؤں کی تاریکیوں میں نجات دیتا ہے ؟ جس سے تم گڑگڑا کر اور چپکے چپکے التجا کرتے ہو کہ اگر اس (بلا) سے ہمیں بچا لیا تو ہم شکر گزاروں میں سے ہوں گے۔
٦٤۔کہہ دیجیے : تمہیں اس سے اور ہر مصیبت سے اللہ ہی نجات دیتا ہے پھر بھی تم شرک کرتے ہو۔
٦٥۔ کہہ دیجیے :اللہ اس بات پر قدرت رکھتا ہے کہ تمہارے اوپر سے یا تمہارے قدموں کے نیچے سے تم پر کوئی عذاب بھیج دے یا تمہیں فرقوں میں الجھا کر ایک دوسرے کی لڑائی کا مزہ چکھا دے ، دیکھو ہم اپنی آیات کو کس طرح مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھ جائیں۔
٦٦۔اور آپ کی قوم نے اس (قرآن) کی تکذیب کی ہے حالانکہ یہ حق ہے ، کہہ دیجیے : میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں۔
٦٧۔ اور ہر خبر کے لیے ایک وقت مقرر ہے عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔
٦٨۔ اور جب آپ دیکھیں کہ لوگ ہماری آیات کے بارے میں چہ میگوئیاں کر رہے ہیں تو آپ وہاں سے ہٹ جائیں یہاں تک کہ وہ کسی دوسری گفتگو میں لگ جائیں اور اگر کبھی شیطان آپ کو بھلا دے تو یاد آنے پر آپ ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھیں
٦٩۔اور اہل تقویٰ پر ان (ظالموں ) کا کچھ بار حساب نہیں تاہم نصیحت کرنا چاہیے شاید وہ اپنے آپ کو بچا لیں۔
٧٠۔ اور (اے رسول) جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنایا ہوا ہے اور دنیا کی زندگی نے انہیں فریب دے رکھا ہے آپ انہیں چھوڑ دیں البتہ اس (قرآن) کے ذریعے انہیں نصیحت ضرور کریں مبادا کوئی شخص اپنے کیے کے بدلے پھنس جائے کہ اللہ کے سوا اس کا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ ہی شفاعت کنندہ اور اگر وہ ہر ممکن معاوضہ دینا چاہے تب بھی اس سے قبول نہ ہو گا، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی کرتوتوں کی وجہ سے گرفتار بلا ہوئے ، ان کے کفر کے عوض ان کے پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہے۔
٧١۔ کہہ دیجیے : کیا ہم اللہ کو چھوڑ کر انہیں پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کر سکتے ہیں اور نہ برا؟ اور کیا آپ کی طرف سے ہدایت ملنے کے بعد ہم اس شخص کی طرح الٹے پاؤں پھر جائیں جسے شیاطین نے بیابانوں میں راستہ بھلا دیا ہو اور وہ سرگرداں ہو؟ جب کہ اس کے ساتھی اسے بلا رہے ہوں کہ سیدھے راستے کی طرف ہمارے پاس چلا آ، کہہ دیجیے : ہدایت تو صرف اللہ کی ہدایت ہے اور ہمیں حکم ملا ہے کہ ہم رب العالمین کے آگے سر تسلیم خم کر دیں۔
٧٢۔ اور یہ کہ نماز قائم کرو اور تقوائے الٰہی اختیار کرو اور وہی تو ہے جس کی بارگاہ میں تم جمع کیے جاؤ گے۔
٧٣۔ اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا اور جس دن وہ کہے گا ہو جا! تو ہو جائے گا،اس کا قول حق پر مبنی ہے اور اس دن بادشاہی اسی کی ہو گی جس دن صور پھونکا جائے گا، وہ پوشیدہ اور ظاہری باتوں کا جاننے والا ہے اور وہی با حکمت خوب باخبر ہے۔
٧٤۔اور جب ابراہیم نے اپنے باپ (چچا) آزر سے کہا: کیا تم بتوں کو معبود بناتے ہو؟ میں تمہیں اور تمہاری قوم کو صریح گمراہی میں دیکھ رہا ہوں۔
٧٥۔اور اس طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کا (نظام) حکومت دکھاتے تھے تاکہ وہ اہل یقین میں سے ہو جائیں۔
٧٦۔چنانچہ جب ابراہیم پر رات کی تاریکی چھائی تو ایک ستارہ دیکھا، کہنے لگے : یہ میرا رب ہے ، پھر جب وہ غروب ہو گیا تو کہنے لگے : میں غروب ہو جانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
٧٧۔پھر جب چمکتا چاند دیکھا تو کہا: یہ میرا رب ہے اور جب چاند چھپ گیا تو بولے : اگر میرا رب میری رہنمائی نہ فرماتا تو میں بھی ضرور گمراہوں میں سے ہو جاتا۔
٧٨۔پھر جب سورج کو جگمگاتے ہوئے دیکھا تو بولے :یہ میرا رب ہے یہ سب سے بڑا ہے پھر جب وہ بھی غروب ہو گیا تو کہنے لگے :اے میری قوم! جن چیزوں کو تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو میں ان سے بیزار ہوں۔
٧٩۔ میں نے تو اپنا رخ پوری یکسوئی سے اس ذات کی طرف کیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔
٨٠۔ اور ابراہیم کی قوم نے ان سے بحث کی تو انہوں نے کہا:کیا تم مجھ سے اس اللہ کے بارے میں بحث کرتے ہو جس نے مجھے سیدھا راستہ دکھایا ہے ؟ اور جن چیزوں کو تم اس کا شریک ٹھہراتے ہو ان سے مجھے کوئی خوف نہیں مگر یہ کہ میرا پروردگار کوئی امر چاہے ، میرے پروردگار کے علم نے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے ، کیا تم سوچتے نہیں ہو؟
٨١۔اور میں تمہارے بنائے ہوئے شریکوں سے کیونکر ڈروں جب کہ تم ان چیزوں کو اللہ کا شریک بناتے ہوئے نہیں ڈرتے جن کی کوئی دلیل اس نے تم پر نازل نہیں کی؟ اگر تم کچھ علم رکھتے ہو تو بتاؤ کہ کون سا فریق امن و اطمینان کا زیادہ مستحق ہے۔
٨٢۔جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے ملوث نہیں کیا یہی لوگ امن میں ہیں اور یہی ہدایت یافتہ ہے۔
٨٣۔ اور یہ ہماری وہ دلیل ہے جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلے میں عنایت فرمائی، جس کے ہم چاہتے ہیں درجات بلند کرتے ہیں ، بے شک آپ کا رب بڑا حکمت والا، خوب علم والا ہے۔
٨٤۔اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق اور یعقوب عنایت کیے ، سب کی رہنمائی بھی کی اور اس سے قبل ہم نے نوح کی رہنمائی کی تھی اور ان کی اولاد میں سے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کی بھی اور نیک لوگوں کو ہم اسی طرح جزا دیتے ہیں ،
٨٥۔اور زکریا، یحییٰ، عیسیٰ اور الیاس کی بھی، (یہ) سب صالحین میں سے تھے۔
٨٦۔ اور اسماعیل، یسع، یونس اور لوط (کی رہنمائی کی) اور سب کو عالمین پر فضیلت ہم نے عطا کی۔
٨٧۔ اور اسی طرح ان کے آبا اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں کو بھی (ہدایت دی) اور ہم نے انہیں منتخب کر لیا اور ہم نے راہ راست کی طرف ان کی رہنمائی کی۔
٨٨۔یہ ہے اللہ کی ہدایت جس سے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے نوازے اور اگر وہ لوگ شرک کرتے تو ان کے کیے ہوئے تمام اعمال برباد ہو جاتے۔
٨٩۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی، اب اگر یہ لوگ ان کا انکار کریں تو ہم نے ان پر ایسے لوگ مقرر کر رکھے ہیں جو ان کے منکر نہیں ہیں۔
٩٠۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت سے نوازا ہے تو آپ بھی انہی کی ہدایت کی اقتدا کریں ،کہہ دیجیے : میں اس (تبلیغ قرآن) پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، یہ تو عالمین کے لیے فقط ایک نصیحت ہے۔
٩١۔اور انہوں نے اللہ کو ایسے نہیں پہچانا جیسے اسے پہچاننے کا حق تھا جب انہوں نے کہا: اللہ نے کسی بشر پر کچھ نازل نہیں کیا ان سے پوچھیں : پھر وہ کتاب جو موسیٰ لے کر آئے تھے کس نے نازل کی جو لوگوں کے لیے روشنی اور ہدایت تھی؟ اس کا کچھ حصہ ورق ورق کر کے دکھاتے ہو اور بہت کچھ چھپا لیتے ہو اور تمہیں وہ علم سکھا دیا تھا جو نہ تم جانتے ہو نہ تمہارے باپ دادا، کہہ دیجیے : اللہ ہی نے (اسے نازل کیا تھا)، پھر انہیں ان کی بیہودگیوں میں کھیلتے چھوڑ دیں۔
٩٢۔ اور یہ کتاب جو ہم نے نازل کی ہے بڑی بابرکت ہے جو اس سے پہلے آنے والی کی تصدیق کرتی ہے اور تاکہ آپ ام القریٰ (اہل مکہ) اور اس کے اطراف میں رہنے والوں کو تنبیہ کریں اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہی اس (قرآن) پر بھی ایمان لاتے ہیں اور وہ اپنی نماز کی پابندی کرتے ہیں۔
٩٣۔ اور اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے یا یہ دعویٰ کرے کہ مجھ پر وحی ہوئی ہے حالانکہ اس پر کوئی وحی نہیں ہوئی اور جو یہ کہے کہ جیسا اللہ نے نازل کیا ہے ویسا میں بھی نازل کر سکتا ہوں اور کاش آپ ظالموں کو سکرات موت کی حالت میں دیکھ لیتے جب فرشتے ہاتھ بڑھائے ہوئے کہ رہے ہوں : نکالو اپنی جان، آج تمہیں ذلت آمیز عذاب دیا جائے گا کیونکہ تم اللہ پر ناحق باتوں کی تہمت لگایا کرتے تھے اور اللہ کی نشانیوں کے مقابلے میں تکبر کیا کرتے تھے۔
٩٤۔اور لو آج تم ہمارے پاس اسی طرح تنہا آ گئے ہو جس طرح ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں عطا کیا تھا وہ سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارشی نہیں دیکھ رہے ہیں جن کے بارے میں تمہارا یہ خیال تھا کہ وہ تمہارے کام بنانے میں تمہارے شریک ہوں گے ، آج تمہارے باہمی تعلقات منقطع ہو گئے اور تم جو دعوے کیا کرتے تھے وہ سب ناپید ہو گئے۔
٩٥۔ بے شک اللہ دانے اور گٹھلی کا شگافتہ کرنے والا ہے ، وہی مردے سے زندہ کو اور زندہ سے مردے کو نکالنے والا ہے ، یہ ہے اللہ، پھر تم کدھر بہکے جا رہے ہو۔
٩٦۔وہ صبح کا شگافتہ کرنے والا ہے اور اس نے رات کو (باعث) سکون اور سورج چاند کو حساب سے رکھا ہے ، یہ سب غالب آنے والے دانا کی بنائی ہوئی تقدیر ہے۔
٩٧۔ اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے ستارے بنائے تاکہ تم ان کے ذریعے خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرو، اہل علم کے لیے ہم نے اپنی آیات کھول کر بیان کی ہے۔
٩٨۔اور وہی ہے جس نے تم سب کو ایک ہی ذات سے پیدا کیا، پھر ایک جائے استقرار ہے اور جائے ودیعت، ہم نے صاحبان فہم کے لیے آیات کو کھول کر بیان کر دیا ہے۔
٩٩۔ اور وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا جس سے ہم نے ہر طرح کی روئیدگی نکالی پھر اس سے ہم نے سبزہ نکالا جس سے ہم تہ بہ تہ گتھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے شگوفوں سے آویزاں گچھے اور انگور، زیتون اور انار کے باغات (جن کے پھل) ایک دوسرے سے مشابہ اور (ذائقے ) جدا جدا ہیں ، ذرا اس کے پھل کو جب وہ پھلتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو، اہل ایمان کے لیے یقیناً ان میں نشانیاں ہیں۔
١٠٠۔اور ان لوگوں نے جنات کو اللہ کا شریک بنایا حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا ہے اور نادانی سے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑ ڈالیں ، جو باتیں یہ لوگ کہتے ہیں اللہ ان سے پاک اور بالاتر ہے۔
١٠١۔ وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے ، اس کا بیٹا کیونکر ہو سکتا ہے جبکہ اس کی کوئی شریک زندگی نہیں ہے اور ہر چیز کو اس نے پیدا کیا ہے اور وہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔
١٠٢۔ یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ ہر چیز کا خالق ہے لہٰذا اس کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز پر نگران ہے۔
١٠٣۔ نگاہیں اسے پا نہیں سکتیں جب کہ وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے اور وہ نہایت باریک بین، بڑا باخبر ہے۔
١٠٤۔ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس بصیرت افروز دلائل آ گئے ہیں ، اب جس نے آنکھ کھول کر دیکھا اس نے اپنا بھلا کیا اور جو اندھا بن گیا اس نے اپنا نقصان کیا اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں۔
١٠٥۔ اور ہم اس طرح آیات مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں جس سے وہ یہ کہیں گے کہ آپ نے (کسی سے قرآن) پڑھا ہے اور اس لیے بھی کہ ہم یہ بات اہل علم پر واضح کر دیں۔
١٠٦۔آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر جو وحی ہوئی ہے اس کی اتباع کریں ، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور مشرکین سے کنارہ کش ہو جائیں۔
١٠٧۔ اور اگر اللہ کی مشیت ہوتی تو یہ لوگ شرک کر ہی نہیں سکتے تھے اور ہم نے آپ کو ان پر نگہبان مقرر نہیں کیا اور نہ ہی آپ ان کے ذمے دار ہیں۔
١٠٨۔گالی مت دو ان کو جن کو یہ اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہیں مبادا وہ عداوت اور نادانی میں اللہ کو برا کہنے لگیں ، اس طرح ہم نے ہر قوم کے لیے ان کے اپنے کر دار کو دیدہ زیب بنایا ہے ، پھر انہیں اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے ، پس وہ انہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں۔
١٠٩۔ اور یہ لوگ اللہ کی پکی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کو ئی معجزہ آئے تو یہ اس پر ضرور ایما ن لے آئیں گے ، کہہ دیجیے : اللہ کے پاس یقیناً معجزے بہت ہیں ، لیکن (مسلمانو!) تمہیں کیا معلوم کہ معجزے آ بھی جائیں تب بھی یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔
١١٠۔اور ہم ان کے دل و نگاہ کو اس طرح پھیر دیں گے جیسا کہ یہ پہلی مرتبہ اس پر ایمان نہیں لائے تھے اور ہم انہیں ان کی سرکشی میں سرگرداں چھوڑے رکھیں گے۔
١١١۔ اور اگر ہم ان پر فرشتے بھی نازل کر دیں اور مردے بھی ان سے باتیں کرنے لگیں اور ہر چیز کو ہم ان کے سامنے جمع کر دیں تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے ، مگر اللہ چاہے (تو اور بات ہے )لیکن ان میں سے اکثر لوگ جہالت میں ہیں۔
١١٢۔ اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے جن و انس کے شیطانوں کو دشمن قرار دیا ہے جو ایک دوسرے کو فریب کے طور پر ملمع آمیز باتیں سکھایا کرتے ہیں اور اگر آپ کا رب چاہتا تو یہ ایسا نہ کر سکتے ، پس انہیں بہتان تراشی میں چھوڑ دیں۔
١١٣۔ اور (انہیں یہ مہلت اس لیے ملی ہے ) تاکہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل (ملمع آمیز باتوں ) کی طرف مائل رہیں اور وہ اس سے راضی رہیں اور جن حرکتوں میں یہ لوگ لگے ہوئے ہیں انہی میں مصروف رہیں۔
١١٤۔ کیا میں اللہ کے سوا کسی اور کو منصف بناؤں ؟ حالانکہ اس نے آپ کی طرف مفصل کتاب نازل کی ہے اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ قرآن آپ کے رب کی طرف سے برحق نازل ہوا ہے ، لہٰذا آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔
١١٥۔اور آپ کے رب کا کلمہ سچائی اور عدل کے اعتبار سے کامل ہے ، اس کے کلمات کو تبدیل کرنے والا کوئی نہیں اور وہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔
١١٦۔ اور اگر آپ زمین پر بسنے والے لوگوں کی اکثریت کے کہنے پر چلیں گے تو وہ آپ کو راہ خدا سے بہکا دیں گے ، یہ لوگ تو صرف ظن کی پیروی کرتے ہیں اور یہ صرف قیاس آرائیاں ہی کیا کرتے ہیں۔
١١٧۔ بے شک آپ کا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے بھٹک گیا اور ہدایت پانے والوں سے بھی وہ خوب آگاہ ہے۔
١١٨۔ لہٰذا اگر تم اللہ کی نشانیوں پر ایمان رکھتے ہو تو وہ (ذبیحہ) کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔
١١٩۔ اور کیا وجہ ہے کہ تم وہ (ذبیحہ) نہیں کھاتے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو؟ حالانکہ اللہ نے جن چیزوں کو اضطراری حالت کے سوا تم پر حرام قرار دیا ہے ان کی تفصیل اس نے تمہیں بتا دی ہے اور بے شک اکثر لوگ اپنی خواہشات کی بنا پر نادانی میں گمراہ کرتے ہیں ، آپ کا رب حد سے تجاوز کرنے والوں کو یقیناً خوب جانتا ہے۔
١٢٠۔ اور تم ظاہری اور پوشیدہ گناہوں کو ترک کر دو، جو لوگ گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں بے شک وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے۔
١٢١۔ اور جس (ذبیحہ) پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا اسے نہ کھاؤ کیونکہ یہ سنگین گناہ ہے اور شیاطین اپنے دوستوں کو پڑھاتے ہیں کہ وہ تم سے بحث کریں اور اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو یقیناً تم بھی مشرک بن جاؤ گے۔
١٢٢۔ کیا وہ شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کر دیا اور ہم نے اسے روشنی بخشی جس کی بدولت وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں پھنسا ہوا ہو اور اس سے نکل نہ سکتا ہو؟ یوں کافروں کے لیے ان کے کرتوت خوشنما بنا دیے گئے ہیں۔
١٢٣۔ اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے بڑے بڑے مجرموں کو مسلط کر دیا کہ وہاں پر (برے ) منصوبے بناتے رہیں (درحقیقت) وہ غیر شعوری طور پر اپنے ہی خلاف منصوبے بناتے ہیں۔
١٢٤۔اور جب کوئی آیت ان کے پاس آتی ہے تو کہتے ہیں :ہم اس وقت تک نہیں مانیں گے جب تک ہمیں بھی وہ چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے ، اللہ (ہی) بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کہاں رکھے ، جن لوگوں نے جرم کا ارتکاب کیا انہیں ان کی مکاریوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں عنقریب ذلت اور شدید عذاب کا سامنا کرنا ہو گا۔
١٢٥۔ پس جسے اللہ ہدایت بخشنا چاہتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کشادہ کر دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے اس کے سینے کو ایسا تنگ گھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ آسمان کی طرف چڑھ رہا ہو، ایمان نہ لانے والوں پر اللہ اس طرح ناپاکی مسلط کرتا ہے۔
١٢٦۔ اور یہ آپ کے رب کا سیدھا راستہ ہے ، ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے نشانیاں واضح کر دی ہیں۔
١٢٧۔ ان کے پروردگار کے ہاں ان کے لیے سلامتی کا گھر ہے اور ان کے اعمال کے عوض وہی ان کا کارساز ہے۔
١٢٨۔اور اس دن اللہ سب کو جمع کرے گا (اور فرمائے گا)اے گروہ جنات! تم نے انسانوں (کی گمراہی)میں بڑا حصہ لیا، انسانوں میں سے جنات کے ہمنوا کہیں گے : ہمارے پروردگار! ہم نے ایک دوسرے سے خوب استفادہ کیا ہے اور اب ہم اس وقت کو پہنچ گئے ہیں جو وقت تو نے ہمارے لیے مقرر کر رکھا تھا، اللہ فرمائے گا:اب آتش جہنم ہی تمہارا ٹھکانا ہے جس میں تم ہمیشہ رہو گے سوائے اس کے جسے اللہ(نجات دینا)چاہے ،آپ کا رب یقیناً بڑا حکمت والا، علم والا ہے۔
١٢٩۔ اور اس طرح ہم ظالموں کو ان کے ان کرتوتوں کی وجہ سے جو وہ کر رہے ہیں ایک دوسرے پر مسلط کریں گے۔
١٣٠۔ اے گروہ جن و انس ! کیا تمہارے پاس خود تم میں سے رسول نہیں آئے تھے جو میری آیات تمہیں سناتے تھے اور آج کے دن کے وقوع کے بارے میں تمہیں متنبہ کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے : ہم اپنے خلاف گواہی دیتے ہیں اور دنیاوی زندگی نے انہیں دھوکہ دے رکھا تھا اور (آج) وہ اپنے خلاف گواہی دے رہے ہیں کہ وہ کافر تھے۔
١٣١۔ وہ اس لیے کہ آپ کا رب بستیوں کو ظلم سے اس حال میں تباہ نہیں کرتا کہ اس کے باشندے بے خبر ہوں۔
١٣٢۔اور ہر شخص کے لیے اس کے اعمال کے مطابق درجات ہوں گے اور آپ کا رب لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔
١٣٣۔ اور آپ کا رب بے نیاز ہے ، رحمت کا مالک ہے ، اگر وہ چاہے تو تمہیں ختم کر کے تمہاری جگہ جسے چاہے جانشین بنا دے جیسا کہ خود تمہیں دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے۔
١٣٤۔ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے بے شک وہ واقع ہونے ہی والا ہے اور تم (اللہ کو) مغلوب نہیں کر سکتے ہیں۔
١٣٥۔کہہ دیجیے : اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کرتے جاؤ میں بھی عمل کرتا ہوں ، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس کا انجام کار اچھا ہوتا ہے (بہرحال) ظالموں کے لیے فلاح کی کوئی گنجائش نہیں۔
١٣٦۔ اور یہ لوگ اللہ کی پیدا کردہ چیزوں مثلاً کھیتی اور چوپاؤں میں اللہ کا ایک حصہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے زعم میں کہتے ہیں : یہ حصہ اللہ کاہے اور یہ ہمارے شریکوں (بتوں ) کاہے تو جو (حصہ) ان کے شریکوں کے لیے (مخصوص) ہے وہ اللہ کو نہیں پہنچتا، مگر جو (حصہ) اللہ کے لیے (متعین) ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے ، یہ لوگ کتنے برے فیصلے کرتے ہیں۔
١٣٧۔اور اسی طرح ان کے شریکوں نے اکثر مشرکوں کی نظر میں انہیں کے بچوں کے قتل کو ایک اچھے عمل کے طور پر جلوہ گر کیا ہے تاکہ انہیں ہلاکت میں ڈال دیں اور ان کے دین کو ان پر مشتبہ بنا دیں اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کر سکتے پس آپ انہیں بہتان تراشی میں چھوڑ دیں۔
١٣٨۔اور یہ کہتے ہیں : یہ جانور اور کھیتی ممنوع ہیں انہیں صرف وہی کھا سکتے ہیں جنہیں ان کے زعم میں ہم کھلانا چاہیں اور کچھ جانور ایسے ہیں جن کی پیٹھ (پر سواری یا بار برداری) حرام ہے اور کچھ جانور ایسے ہیں جن پر محض اللہ پر بہتان باندھتے ہوئے اللہ کا نام نہیں لیتے ، اللہ عنقریب انہیں ان کی بہتان تراشیوں کا بدلہ دے گا۔
١٣٩۔اور کہتے ہیں :جو (بچہ) ان جانوروں کے شکم میں ہے وہ صرف ہمارے مردوں کے لیے ہے اور ہماری بیویوں پر حرام ہے اور اگر وہ (بچہ) مرا ہوا ہو تو وہ سب اس میں شریک ہیں ، اللہ ان کے اس بیان پر انہیں عنقریب سزا دے گا، یقیناً وہ بڑا حکمت والا، دانا ہے۔
١٤٠۔وہ لوگ یقیناً خسارے میں ہیں جنہوں نے بیوقوفی سے جہالت کی بنا پر اپنی اولاد کو قتل کیا اور اللہ نے جو رزق انہیں عطا کیا ہے اللہ پر بہتان باندھتے ہوئے اسے حرام کر دیا،بیشک یہ لوگ گمراہ ہو گئے اور ہدایت پانے والے نہ تھے۔
١٤١۔اور وہ وہی ہے جس نے مختلف باغات پیدا کیے کچھ چھتریوں چڑھے ہوئے اور کچھ بغیر چڑھے نیز کھجور اور کھیتوں کی مختلف ماکولات اور زیتون اور انار جو باہم مشابہ بھی ہیں اور غیر مشابہ بھی پیدا کیے ، تیار ہونے پر ان پھلوں کو کھاؤ، البتہ ان کی فصل کاٹنے کے دن اس (اللہ) کا حق (غریبوں کو) ادا کرو اور فضول خرچی نہ کرو، بتحقیق اللہ فضول خرچی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
١٤٢۔ اور مویشیوں میں کچھ بوجھ اٹھانے والے (پیدا کیے ) اور کچھ بچھانے (کے وسائل فراہم کرنے ) والے ، اللہ نے تمہیں جو رزق دیا ہے اس میں سے کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
١٤٣۔ (اللہ نے ) آٹھ جوڑے (پیدا کیے ) ہیں ، دو بھیڑ کے اور دو بکری کے ، آپ ان سے پوچھ لیجیے : کیا اللہ نے دونوں نر حرام کیے ہیں یا دونوں مادائیں ؟ یا وہ (بچے ) جو دونوں ماداؤں (بھیڑ یا بکری)کے پیٹ میں ہیں ؟ اگر تم لوگ سچے ہو تو مجھے کسی علمی حوالے سے بتاؤ۔
١٤٤۔ اور دو اونٹوں میں سے اور دو گایوں میں سے ، (یہ بھی) پوچھ لیں کہ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے ہیں یا دونوں مادائیں ؟ یا وہ (بچے ) جو دونوں ماداؤں کے پیٹ میں ہیں ؟کیا تم اس وقت موجود تھے جب اللہ تمہیں یہ حکم دے رہا تھا؟ پس اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے تاکہ لوگوں کو بغیر کسی علم کے گمراہ کرے ؟ بتحقیق اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا۔
١٤٥۔کہہ دیجیے :جو وحی میرے پاس آئی ہے ، اس میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کھانے والے پر حرام ہو مگر یہ کہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا سور کا گوشت کیونکہ یہ ناپاک ہیں یا ناجائز ذبیحہ جس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو، پس اگر کوئی مجبور ہوتا ہے (اور ان میں سے کوئی چیز کھا لیتا ہے ) نہ (قانون کا) باغی ہو کر اور نہ (ہی ضرورت سے ) تجاوز کا مرتکب ہو کر تو آپ کا رب یقیناً بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
١٤٦۔اور ہم نے یہود پر ہر ناخن والا جانور حرام کر دیا تھا اور بکری اور گائے کی چربی حرام کر دی تھی سوائے اس چربی کے جو ان کی پشت پر یا آنتوں میں یا ہڈی کے ساتھ لگی ہوئی ہو، ایسا ہم نے ان کی سرکشی کی سزا کے طور پر کیا اور ہم صادق القول ہیں۔
١٤٧۔اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو آپ کہہ دیں : تمہارا پروردگار وسیع رحمتوں کا مالک ہے تاہم مجرموں سے اس کا عذاب ٹالا (بھی) نہیں جا سکتا ہے۔
١٤٨۔ مشرکین کہیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہی ہم کسی چیز کو حرام گردانتے ، اسی طرح ان سے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھ لیا، کہہ دیجیے : کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے ہمارے سامنے لا سکو؟ تم تو صرف گمان کے پیچھے چلتے ہو اور یہ کہ تم فقط قیاس آرائیاں کرتے ہو۔
١٤٩۔کہہ دیجیے : اللہ کے پاس نتیجہ خیز دلائل ہیں ،پس اگر وہ چاہتا تو تم سب کو (جبراً) ہدایت دے دیتا۔
١٥٠۔(ان سے ) کہہ دیجیے : اپنے گواہوں کو لے آؤ جو اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ نے اس چیز کو حرام کیا ہے ، پھر اگر وہ (خود ساختہ) شہادت دیں بھی تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیں اور آپ ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کریں جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور دوسروں کو اپنے رب کے برابر سمجھتے ہیں۔
۔کہہ دیجیے :آؤ میں تمہیں وہ چیزیں بتا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کر دی ہیں ، (وہ یہ کہ) تم لوگ کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین پر احسان کرو اور مفلسی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو، ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی اور علانیہ اور پوشیدہ (کسی طور پر بھی) بے حیائی کے قریب نہ جاؤ اور جس جان کے قتل کو اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرو ہاں مگر حق کے ساتھ، یہ وہ باتیں ہیں جن کی وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔
١٥٢۔اور یتیم کے مال کے نزدیک نہ جانا مگر ایسے طریقے سے جو (یتیم کے لیے ) بہترین ہو یہاں تک کہ وہ اپنے رشد کو پہنچ جائے اور ناپ تول انصاف کے ساتھ پورا کرو، ہم کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ ذمے داری نہیں ڈالتے اور جب بات کرو تو عدل کے ساتھ اگرچہ اپنے قریب ترین رشتے داروں کے خلاف ہی کیوں نہ جائے اور اللہ سے کیا ہوا عہد پورا کرو، یہ وہ ہدایات ہیں جو اللہ نے تمہیں دی ہیں شاید تم یاد رکھو۔
١٥٣۔اور یہی میرا سیدھا راستہ ہے اسی پر چلو اور مختلف راستوں پر نہ چلو ورنہ یہ تمہیں اللہ کے راستے سے ہٹا کر پراگندہ کر دیں گے ، اللہ نے تمہیں یہ ہدایات (اس لیے ) دی ہیں تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
١٥٤۔ پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی تاکہ نیکی کرنے والے پر (اپنی نعمت) پوری کر دیں اور اس میں ہر چیز کی تفصیل بیان ہو اور ہدایت اور رحمت (کا باعث) ہو تاکہ وہ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لے آئیں۔
١٥٥۔ اور یہ ایک مبار ک کتاب ہے جو ہم نے نازل کی پس ا س کی پیروی کرو اور تقویٰ اختیار کرو شاید تم پر رحم کیا جائے۔
١٥٦۔ تاکہ کبھی تم یہ نہ کہو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں پر نازل ہوئی تھی اور ہم تو ان کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے۔
١٥٧۔ یا تم یوں کہتے : اگر ہم پر بھی کتاب نازل ہو جاتی تو ہم ان سے بہتر ہدایت لیتے ،پس اب تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل، ہدایت اور رحمت تمہارے پاس آ گئی ہے ، پس اس کے بعد اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ کی نشانیوں کی تکذیب کرے اور ان سے منہ موڑے ؟ جو لوگ ہماری آیات سے منہ موڑ لیتے ہیں انہیں ہم اس روگردانی پر بدترین سزا دیں گے۔
١٥٨۔کیا یہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا آپ کا رب خود آئے یا آپ کے رب کی کچھ نشانیاں آ جائیں ؟ جس روز آپ کے رب کی بعض نشانیاں آ جائیں گی تو کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہیں دے گا جو (نشانی کے آنے سے ) پہلے ایمان نہ لا چکا ہو یا حالت ایمان میں اس نے کوئی کار خیر انجام نہ دیا ہو، کہہ دیجیے :انتظار کرو ہم بھی منتظر ہیں۔
١٥٩۔جنہوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور گروہوں میں بٹ گئے بے شک آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے ، ان کا معاملہ یقیناً اللہ کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں۔
١٦٠۔ جو (اللہ کے پاس) ایک نیکی لے کر آئے گا اسے دس گنا (اجر) ملے گا اور جو برائی لے کر آئے گا اسے صرف اسی برائی جتنا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
١٦١۔کہہ دیجیے : میرے پروردگار نے مجھے صراط مستقیم دکھائی ہے جو ایک استوار دین ہے ، (یہی) ملت ابراہیم (اور توحید کی طرف) یکسوئی کا دین ہے اور ابراہیم مشرکوں میں سے نہیں تھے۔
١٦٢۔ کہہ دیجیے : میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا سب یقیناً اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔
١٦٣۔ جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا فرمانبردار ہوں۔
١٦٤۔کہہ دیجیے :کیا میں کسی غیر اللہ کو اپنا معبود بناؤں ؟حالانکہ اللہ ہر چیز کا رب ہے اور ہر شخص اپنے کیے کا خود ذمے دار ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر (وہاں ) وہ تمہیں بتائے گا جس چیز کے بارے میں تم لوگ اختلاف کیا کرتے تھے۔
١٦٥۔اور وہ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں نائب بنایا اور تم میں سے بعض پر بعض کے درجات بلند کیے تاکہ جو کچھ اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں وہ تمہیں آزمائے ، بے شک آپ کا رب (جہاں ) جلد عذاب دینے والا ہے (وہاں ) وہ یقیناً بڑا غفور، رحیم بھی ہے۔