کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 219: طمع و حرص

(٢۱٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۲۱۹)

اَكْثَرُ مَصَارِعِ الْعُقُوْلِ تَحْتَ بُرُوْقِ الْمَطَامِـعِ.

اکثر عقلوں کا ٹھوکر کھا کر گرنا طمع و حرص کی بجلیاں چمکنے پر ہوتا ہے۔

جب انسان طمع و حرص میں پڑ جاتا ہے تو رشوت، چوری، خیانت، سود خواری اور اس قبیل کے دوسرے اخلاقی عیوب اس میں پیدا ہو جاتے ہیں اور عقل ان باطل خواہشوں کی جگمگاہٹ سے اس طرح خیرہ ہو جاتی ہے کہ اسے ان قبیح افعال کے عواقب و نتائج نظر ہی نہیں آتے کہ وہ اسے روکے ٹوکے اور اس خواب غفلت سے جھنجھوڑے۔ البتہ جب دنیا سے رخت سفر باندھنے پر تیار ہوتا ہے اور دیکھتا ہے کہ جو کچھ سمیٹا تھا وہ یہیں کیلئے تھا، ساتھ نہیں لے جا سکتا، تو اس وقت اس کی آنکھیں کھلتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button