کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 228: غم دنیا

(٢٢٨) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۲۲۸)

مَنْ اَصْبَحَ عَلَى الدُّنْیَا حَزِیْنًا فَقَدْ اَصْبَحَ لِقَضَآءِ اللهِ سَاخِطًا، وَ مَنْ اَصْبَحَ یَشْكُوْ مُصِیْبَةً نَّزَلَتْ بِهٖ فَقَدْ اَصْبَحَ یَشْكُوْ رَبَّهٗ، وَ مَنْ اَتٰى غَنِیًّا فَتَوَاضَعَ لَہٗ لِغِنَاهُ ذَهَبَ ثُلُثَا دِیْنِهٖ، وَ مَنْ قَرَاَ الْقُرْاٰنَ فَمَاتَ فَدَخَلَ النَّارَ فَهُوَ مِمَّنْ كَانَ یَتَّخِذُ اٰیَاتِ اللهِ هُزُوًا، وَ مَنْ لَّهِجَ قَلْبُهٗ بِحُبِّ الدُّنْیَا الْتَاطَ قَلْبُهٗ مِنْهَا بِثَلَاثٍ: هَمٍّ لَّا یُغِبُّهٗ، وَ حِرْصٍ لَّا یَتْرُكُهٗ، وَ اَمَلٍ لَّا یُدْرِكُهٗ.

جو دنیا کیلئے اندوہناک ہو وہ قضا و قدر الٰہی سے ناراض ہے، اور جو اس مصیبت پر کہ جس میں مبتلا ہے شکوہ کرے تو وہ اپنے پروردگار کا شاکی ہے، اور جو کسی دولت مند کے پاس پہنچ کر اس کی دولتمندی کی وجہ سے جھکے تو اس کا دو تہائی دین جاتا رہتا ہے، اور جو شخص قرآن کی تلاوت کرے پھر مر کر دوزخ میں داخل ہو تو وہ ایسے ہی لوگوں میں سے ہو گا جو اللہ کی آیتوں کا مذاق اڑاتے تھے، اور جس کا دل دنیا کی محبت میں وارفتہ ہو جائے تو اس کے دل میں دنیا کی یہ تین چیزیں پیوست ہو جاتی ہیں: ایسا غم کہ جو اس سے جدا نہیں ہوتا، اور ایسی حرص کہ جو اس کا پیچھا نہیں چھوڑتی، اور ایسی امید کہ جو بر نہیں آتی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button