نہج البلاغہ حکمت 241: ظالم و مظلوم
(٢٤۱) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۲۴۱)
یَوْمُ الْمَظْلُوْمِ عَلَى الظَّالِمِ اَشَدُّ مِنْ یَوْمِ الظَّالِمِ عَلَى الْمَظْلُوْمِ.
مظلوم کے ظالم پر قابو پانے کا دن اس دن سے کہیں زیادہ سخت ہو گا جس میں ظالم مظلوم کے خلاف اپنی طاقت دکھاتا ہے۔
دنیا میں ظلم سہہ لینا آسان ہے، مگر آخرت میں اس کی سزا بھگتنا آسان نہیں ہے۔ کیونکہ ظلم سہنے کا عرصہ زندگی بھر کیوں نہ ہو پھر بھی محدود ہے اور ظلم کی پاداش جہنم ہے، جس کا سب سے زیادہ ہولناک پہلو یہ ہے کہ وہاں زندگی ختم نہ ہو گی کہ موت دوزخ کے عذاب سے بچا لے جائے۔ چنانچہ ایک ظالم اگر کسی کو قتل کر دیتا ہے تو قتل کے ساتھ ظلم کی حد بھی ختم ہو جائے گی اور اب اس کی گنجائش نہ ہو گی کہ اس پر مزید ظلم کیا جا سکے، مگر اس کی سزا یہ ہے کہ اسے ہمیشہ کیلئے دوزخ میں ڈالا جائے کہ جہاں وہ اپنے کئے کی سزا بھگتتا رہے۔
پنداشت ستمگر که جفا بر ما کرد
در گردن او بماند و بر ما بگذشت