ترجمه قرآن کریم

سورہ انفال

 بنام خدائے رحمن و رحیم

    ١۔(اے رسول) لوگ آپ سے انفال کے متعلق پوچھتے ہیں ، کہہ دیجیے :یہ انفال اللہ اور رسول کے ہیں ، پس تم لوگ اللہ کا خوف کرو اور باہمی تعلقات مصالحانہ رکھو اور اگر تم مومن ہو تو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔

    ٢۔ مومن تو صرف وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل کانپ جاتے ہیں اور جب انہیں اس کی آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔

    ٣۔جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

    ٤۔ یہی لوگ حقیقی مومن ہیں ، ان کے لیے ان کے رب کے پاس درجات ہیں اور مغفرت اور با عزت روزی ہے۔

    ٥۔ (انفال کے بارے میں صورت حال ویسے ہی ہے ) جیسے آپ کے رب نے آپ کو حق کے ساتھ گھر سے (جنگ کے لیے )نکالا جبکہ (یہ امر) مومنوں کی ایک جماعت پر سخت گراں گزرا تھا۔

    ٦۔ حق ظاہر ہو چکنے کے بعد یہ لوگ آپ سے حق کے بارے میں الجھ رہے تھے گویا وہ موت کی طرف ہانکے جا رہے ہوں (جس کو) وہ دیکھ رہے ہوں۔

    ٧۔اور(وہ وقت یاد کرو) جب اللہ تم لوگوں سے وعدہ فرما رہا تھا کہ دو گروہوں میں سے ایک تمہارے ہاتھ آ جائے گا اور تم چاہتے تھے کہ غیر مسلح گروہ تمہارے ہاتھ آ جائے جب کہ اللہ چاہتا تھا کہ حق کو اپنے فرامین کے ذریعے ثبات بخشے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے۔

    ٨۔تاکہ حق کو ثبات مل جائے اور باطل نابود ہو جائے خواہ مجرموں کو کتنا ہی ناگوار گزرے۔

    ٩۔(یاد کرو)جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے تھے تو اس نے تمہاری سن لی اور فرمایا: میں یکے بعد دیگرے آنے والے ایک ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کروں گا۔

    ١٠۔ اور اس مدد کو اللہ نے تمہارے لیے صرف بشارت اور اطمینان قلب کا باعث بنایا اور (یہ باور کرا یا کہ) نصرت تو بس اللہ کی جانب سے ہے ، بے شک اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

    ١١۔ (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ امن دینے کے لیے تم پر غنودگی طاری کر رہا تھا اور آسمان سے تمہارے لیے پانی برسا رہا تھا تاکہ اس سے تمہیں پاک کرے اور تم سے شیطانی نجاست دور کرے اور تمہارے دلوں کو مضبوط بنائے اور تمہارے قدم جمائے رکھے۔

    ١٢۔ (وہ وقت بھی یاد کرو) جب آپ کا رب فرشتوں کو وحی کر رہا تھا کہ تم ایمان والوں کو ثابت قدم رکھو میں تمہارے ساتھ ہوں ، عنقریب میں کافروں کے دلوں میں رعب ڈالوں گا، لہٰذا تم ان کی گردنوں کے اوپر ضرب لگاؤ اور ان کے ہاتھ اور پاؤں کی پوروں پر وار کرو۔

    ١٣۔یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے تو اللہ یقیناً سخت عذاب دینے والا ہے۔

    ١٤۔یہ ہے تمہاری سزا پس اسے چکھو اور بتحقیق کافروں کے لیے دوزخ کا عذاب ہے۔

    ١٥۔اے ایمان والو! جب میدان جنگ میں کافروں سے تمہارا سامنا ہو جائے تو ان سے پیٹھ نہ پھیرنا۔

    ١٦۔اور جس نے اس روز اپنی پیٹھ پھیری مگر یہ کہ جنگی چال کے طور پر ہو یا کسی فوجی دستے سے جا ملنے کے لیے تو (کوئی حرج نہیں ورنہ) وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہو گیا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہو گا اور وہ بہت بری جگہ ہے۔

    ١٧۔پس انہیں تم نے قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے انہیں قتل کیا اور (اے رسول) جب آپ کنکریاں پھینک رہے تھے اس وقت آپ نے نہیں بلکہ اللہ نے کنکریاں پھینکی تھیں تاکہ اپنی طرف سے مومنوں کو بہتر آزمائش ے گزارے بے شک اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔

    ١٨۔ یہ تھی تمہاری بات اور رہی کافروں کی بات تو اللہ ان کی مکاری کا زور توڑ دینے والا ہے۔

    ١٩۔ (کافروں سے کہہ دو کہ) اگر تم فیصلہ چاہتے ہو تو فیصلہ تمہارے سامنے آ گیا اب اگر تم باز آ جاؤ تو تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر تم نے (اس جرم کا) اعادہ کیا تو ہم بھی (اس سزا کا)اعادہ کریں گے اور تمہاری جماعت کثیر ہو بھی تو تمہارے کسی کام نہ آئے گی اور اللہ مومنوں کے ساتھ ہے۔

    ٢٠۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور حکم سننے کے بعد تم اس سے روگردانی نہ کرو۔

    ٢١۔اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے یہ تو کہہ دیا کہ ہم نے سن لیا مگر درحقیقت وہ سنتے نہ تھے۔

    ٢٢۔ اللہ کے نزدیک تمام جانداروں میں بدترین یقیناً وہ بہرے گونگے ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے۔

    ٢٣۔ اور اگر اللہ ان میں بھلائی (کا مادہ) دیکھ لیتا تو انہیں سننے کی توفیق دیتا اور اگر انہیں سنوا دیتا تو وہ بے رخی کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے۔

    ٢٤۔ اے ایمان والو! اللہ اور رسول کو لبیک کہو جب وہ تمہیں حیات آفرین باتوں کی طرف بلائیں اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہے اور یہ بھی کہ تم سب اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے۔

    ٢٥۔ اور اس فتنے سے بچو جس کی لپیٹ میں تم میں سے صرف ظلم کرنے والے ہی نہیں بلکہ (سب) آئیں گے اور یہ جان لو کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔

    ٢٦۔اور (وہ وقت) یاد کرو جب تم تھوڑے تھے ، تمہیں زمین میں کمزور سمجھا جاتا تھا اور تمہیں خوف رہتا تھا کہ مبادا لوگ تمہیں ناپید کر دیں تو اس نے تمہیں پناہ دی اور اپنی نصرت سے تمہیں تقویت پہنچائی اور تمہیں پاکیزہ روزی عطا کی تاکہ تم شکر کرو۔

    ٢٧۔اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو اور اپنی امانتوں میں بھی خیانت نہ کرو در حالیکہ تم جانتے ہو۔

    ٢٨۔اور جان لو کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں اور بے شک اللہ ہی کے ہاں اجر عظیم ہے۔

    ٢٩۔ اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرو تو وہ تمہیں (حق و باطل میں ) تمیز کرنے کی طاقت عطا کرے گا اور تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

    ٣٠۔ اور (وہ وقت یاد کریں ) جب یہ کفار آپ کے خلاف تدبیر سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کر دیں یا آپ کو قتل کر دیں یا آپ کو نکال دیں وہ اپنی چال سوچ رہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔

    ٣١۔اور جب انہیں ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں : ہم نے سن لیا ہے اگر ہم چاہیں تو ایسی باتیں ہم بھی بنا سکتے ہیں ، یہ تو وہی داستان ہائے پارینہ ہیں۔

    ٣٢۔ اور (یہ بھی یاد کرو) جب انہوں نے کہا: اے اللہ! اگر یہ بات تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا ہم پر کوئی دردناک عذاب نازل کر۔

    ٣٣۔اور اللہ ان پر عذاب نازل نہیں کرے گا جب تک آپ ان کے درمیان موجود ہیں اور نہ ہی اللہ انہیں عذاب دینے والا ہے جب وہ استغفار کر رہے ہوں۔

    ٣٤۔اور اللہ ان پر عذاب نازل کیوں نہ کرے جب کہ وہ مسجد الحرام کا راستہ روکتے ہیں حالانکہ وہ اس مسجد کے متولی نہیں ہیں ؟ اس کے متولی تو صرف تقویٰ والے ہیں لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔

    ٣٥۔اور خانہ کعبہ کے پاس ان کی نماز سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی پس اب اپنے کفر کے بدلے عذاب چکھو۔

    ٣٦۔جنہوں نے کفر اختیار کیا وہ اپنے اموال (لوگوں کو) راہ خدا سے روکنے کے لیے خرچ کرتے ہیں ، ابھی مزید خرچ کرتے رہیں گے پھر یہی بات ان کے لیے باعث حسرت بنے گی پھر وہ مغلوب ہوں گے اور کفر کرنے والے جہنم کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے۔

    ٣٧۔ تاکہ اللہ ناپاک کو پاکیزہ سے الگ کر دے اور ناپاکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ باہم ملا کر یکجا کر دے پھر اس ڈھیر کو جہنم میں جھونک دے ، (دراصل) یہی لوگ خسارے میں ہیں۔

    ٣٨۔ کفار سے کہہ دیجیے کہ اگر وہ باز آ جائیں تو جو کچھ پہلے (ان سے سرزد) ہو چکا اسے معاف کر دیا جائے گا اور اگر انہوں نے (پچھلے جرائم کا) اعادہ کیا تو گزشتہ اقوام کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ (ان کے بارے میں بھی) نافذ ہو گا۔

    ٣٩۔ اور تم لوگ کافروں سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین سارا اللہ کے لیے خاص ہو جائے ، پھر اگر وہ باز آ جائیں تو اللہ یقیناً ان کے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے۔

    ٤٠۔اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو جان لو کہ اللہ تمہارا سرپرست ہے ، جو بہترین سرپرست اور بہترین مددگار ہے۔

    پارہ :واعلموا 10

    ٤١۔ اور جان لو کہ جو غنیمت تم نے حاصل کی ہے اس کا پانچواں حصہ اللہ، اس کے رسول اور قریب ترین رشتے داروں اور یتیموں اور مساکین اور مسافروں کے لیے ہے ، اگر تم اللہ پر اور اس چیز پر ایمان لائے ہو جو ہم نے فیصلے کے روز جس دن دونوں لشکر آمنے سامنے ہو گئے تھے اپنے بندے پر نازل کی تھی اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔

    ٤٢۔(وہ وقت یاد کرو)جب تم قریبی ناکے پر اور وہ دور کے ناکے پر تھے اور قافلہ تم سے نیچے کی جانب تھا اور اگر تم باہمی مقابلے کا عہد کر چکے ہوتے تب بھی مقررہ وقت میں تم ضرور اختلاف کرتے ، لیکن (جو کچھ ہوا) وہ اس لیے تھا کہ اللہ اس امر کو پورا کرے جس کا فیصلہ کر چکا تھا تاکہ ہلاک ہونے والا واضح دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور زندہ رہنے والا واضح دلیل کے ساتھ زندہ رہے اور یقیناً اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔

    ٤٣۔ (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ نے آپ کے خواب میں ان (کافروں کے لشکر کو) تھوڑا دکھلایا اور اگر آپ کو ان کی مقدار زیادہ دکھلاتا تو (اے مسلمانو) تم ہمت ہار جاتے اور اس معاملے میں جھگڑا شروع کر دیتے لیکن اللہ نے (تمہیں ) بچا لیا، بے شک وہ دلوں کا حال خوب جانتا ہے۔

    ٤٤۔ اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم مقابلے پر آ گئے تھے تو اللہ نے کافروں کو تمہاری نظروں میں تھوڑا کر کے دکھایا اور تمہیں بھی کافروں کی نظروں میں تھوڑا کر کے دکھایا تاکہ اللہ کو جو کام کرنا منظور تھا وہ کر ڈالے اور تمام معاملات کی بازگشت اللہ کی طرف ہے۔

    ٤٥۔ اے ایمان والو! جب کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو جائے تو ثابت قدم رہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

    ٤٦۔ اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں نزاع نہ کرو ورنہ ناکام رہو گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر سے کام لو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

    ٤٧۔ اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھانے کے لیے نکلے ہیں اور اللہ کا راستہ روکتے ہیں اور اللہ ان کے اعمال پر خوب احاطہ رکھتا ہے۔

    ٤٨۔اور جب شیطان نے ان کے اعمال ان کے لیے آراستہ کیے اور کہا:آج لوگوں میں سے کوئی تم پر فتح حاصل کر ہی نہیں سکتا اور میں تمہارے ساتھ ہوں ، پھر جب دونوں گروہوں کا مقابلہ ہوا تو وہ الٹے پاؤں بھاگ گیا اور کہنے لگا: میں تم لوگوں سے بیزار ہوں میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے رہے ، میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ یقیناً سخت عذاب دینے والا ہے۔

    ٤٩۔جب(ادھر)منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری تھی، کہ رہے تھے : انہیں تو ان کے دین نے دھوکہ دے رکھا ہے ، جب کہ اگر کوئی اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے تو اللہ یقیناً بڑا غالب آنے والا حکمت والا ہے۔

    ٥٠۔ اور کاش آپ (اس صورت حال کو) دیکھ لیتے جب فرشتے (مقتول) کافروں کی روحیں قبض کر رہے تھے ، ان کے چہروں اور پشتوں پر ضربیں لگا رہے تھے اور (کہتے جا رہے تھے ) اب جلنے کا عذاب چکھو۔

    ٥١۔ یہ عذاب تمہارے اپنے ہاتھوں آگے بھیجے ہوئے کا نتیجہ ہے اور یہ کہ اللہ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔

    ٥٢۔ان کا حال فرعونیوں اور ان سے پہلوں ا سا ہے ، انہوں نے اللہ کی نشانیوں کا انکار کیا تو اللہ نے ان کے گناہوں کے باعث انہیں پکڑ لیا، بیشک اللہ قوت والا، سخت عذاب دینے والا ہے۔

    ٥٣۔ ایسا اس لیے ہوا کہ اللہ جو نعمت کسی قوم کو عنایت فرماتا ہے اس وقت تک اسے نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہیں بدلتے اور یہ کہ اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔

    ٥٤۔جیسے فرعون والوں اور ان سے پہلوں کا حال ہے ، انہوں اپنے رب کی نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں ہلاکت میں ڈال دیا اور فرعونیوں کو غرق کر دیا،کیونکہ وہ سب ظالم تھے۔

    ٥٥۔ یقیناً اللہ کے نزدیک زمین پر چلنے والوں میں بدترین وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں ، پس وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

    ٥٦۔جس سے آپ نے عہد لیا پھر وہ اپنے عہد کو ہر بار توڑ ڈالتے ہیں اور وہ ڈرتے نہیں ہیں۔

    ٥٧۔اگر آپ لڑائی میں ان پر غالب آ جائیں تو (انہیں کڑی سزا دے کر) ان کے ذریعے بعد میں آنے والوں کو بھگا دیں اس طرح شاید یہ عبرت حاصل کریں۔

    ٥٨۔ اور اگر آپ کو کسی قوم سے خیانت کا خوف ہو تو ان کا عہد اسی طرح مسترد کر دیں جیسے انہوں نے کیا ہے ، بیشک اللہ خیانت کاروں کو دوست نہیں رکھتا۔

    ٥٩۔ کفار یہ خیال نہ کریں کہ وہ بچ نکلے ہیں ، وہ (ہمیں ) عاجز نہ کر سکیں گے۔

    ٦٠۔ اور ان (کفار)کے مقابلے کے لیے تم سے جہاں تک ہو سکے طاقت مہیا کرو اور پلے ہوئے گھوڑوں کو (مستعد) رکھو تاکہ تم اس سے اللہ کے اور اپنے دشمنوں نیز دوسرے دشمنوں کو خوفزدہ کرو جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں جانتا ہے اور راہ خدا میں جو کچھ تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا دیا جائے گا اور تم پر زیادتی نہ ہو گی۔

    ٦١۔اور (اے رسول) اگر وہ صلح و آشتی کی طرف مائل ہو جائیں تو آپ بھی مائل ہو جائیے اور اللہ پر بھروسا کیجیے۔ یقیناً وہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔

    ٦٢۔اور اگر وہ آپ کو دھوکہ دینا چاہیں تو آپ کے لیے یقیناً اللہ کافی ہے ، وہی تو ہے جس نے اپنی نصرت اور مومنین کے ذریعے آپ کو قوت بخشی ہے۔

    ٦٣۔اور اللہ نے ان کے دلوں میں الفت پیدا کی ہے ، اگر آپ روئے زمین کی ساری دولت خرچ کرتے تو بھی ان کے دلوں میں الفت پیدا نہیں کر سکتے تھے لیکن اللہ نے ان (کے دلوں ) کو جوڑ دیا، یقیناً اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

    ٦٤۔اے نبی ! آپ کے لیے اور آپ کی اتباع کرنے والے مومنین کے لیے اللہ کافی ہے۔

    ٦٥۔ اے نبی ! مومنوں کو جنگ کی ترغیب دیں ، اگر تم میں بیس صابر (جنگجو) ہوں تو وہ دو سو (کافروں ) پر غالب آ جائیں گے اور اگر تم میں سو افراد ہوں تو وہ ایک ہزار کافروں پر غالب آ جائیں گے کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھتے نہیں ہیں۔

    ٦٦۔ اب اللہ نے تم لوگوں سے ہلکا کر دیا ہے چونکہ اللہ کو علم ہوا ہے کہ اب تم میں کمزوری آ گئی ہے لہٰذا اب اگر تم میں سو صابر افراد ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں ایک ہزار ہوں تو دو ہزار پر باذن خدا غالب آئیں گے اور اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔

    ٦٧۔ یہ کسی نبی کے شایان نہیں ہے کہ زمین میں دشمن کو کچل دینے سے پہلے اس کے پاس قیدی ہوں ، تم لوگ دنیاوی مفاد چاہتے ہو جب کہ اللہ (تمہارے لیے ) آخرت چاہتا ہے ، یقیناً اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

    ٦٨۔ اگر اللہ کی طرف سے ایک بات لکھی نہ جا چکی ہوتی تو جو کچھ تم نے لیا ہے اس کی تمہیں بڑی سزا ہو جاتی۔

    ٦٩۔ بہرحال اب تم نے جو مال حاصل کیا ہے اسے حلال اور پاکیزہ طور پر کھاؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

    ٧٠۔اے نبی! جو قیدی تمہارے قبضے میں ہیں ان سے کہہ دیں کہ اگر اللہ کو علم ہوا کہ تمہارے دلوں میں کوئی اچھائی ہے تو جو تم سے (فدیہ میں ) لیا گیا ہے وہ تمہیں اس سے بہتر عطا کرے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

    ٧١۔ اور اگر یہ لوگ آپ سے خیانت کرنا چاہیں تو اس سے پہلے وہ اللہ کے ساتھ خیانت کر چکے ہیں پس اس نے انہیں (آپ کے ) قابو میں کر دیا اور اللہ خوب جاننے والا،حکمت والا ہے۔

    ٧٢۔ بے شک جو لوگ ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور انہوں نے اپنے اموال سے اور اپنی جانوں سے راہ خدا میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے پناہ دی اور مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے ولی ہیں اور جو لوگ ایمان تو لائے مگر انہوں نے ہجرت نہیں کی تو ان کی ولایت سے تمہارا کو ئی تعلق نہیں ہے جب تک وہ ہجرت نہ کریں ، البتہ اگر انہوں نے دینی معاملے میں تم لوگوں سے مدد مانگی تو ان کی مدد کرنا تم پر اس وقت فرض ہے جب یہ مدد کسی ایسی قوم کے خلاف نہ ہو جن کے اور تمہارے درمیان معاہدہ ہے اور اللہ تمہارے اعمال پر خوب نظر رکھتا ہے۔

    ٧٣۔ اور جنہوں نے کفر کیا ہے وہ ایک دوسرے کے مددگار ہیں ، اگر تم لوگ اس (دستور) پر عمل نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد برپا ہو گا۔

    ٧٤۔اور جو لوگ ایمان لائے اور مہاجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کیا نیز جنہوں نے (ہجرت کرنے والوں کو) پناہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں ،ان کے لیے مغفرت اور با عزت رزق ہے۔

    ٧٥۔ اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ہمراہ جہاد کیا وہ بھی تم میں شامل ہیں اور اللہ کی کتاب میں خونی رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں ، بے شک اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button