کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 253: جھوٹی قسم

(٢٥٣) وَ کَانَ عَلَیْہِ السَّلَامُ

(۲۵۳)

یَقُوْلُ ؑ:

آپؑ فرمایا کرتے تھے کہ:

اَحْلِفُوا الظَّالِمَ ـ اِذَا اَرَدْتُّمْ یَمِیْنَهٗ ـ بِاَنَّهٗ بَرِىْٓءٌ مِّنْ حَوْلِ اللهِ وَ قُوَّتِهٖ، فَاِنَّهٗ اِذَا حَلَفَ بِهَا كَاذِبًا عُوْجِلَ الْعُقُوْبَةَ، وَ اِذَا حَلَفَ: بِاللهِ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ لَمْ یُعَاجَلْ، لِاَنَّهٗ قَدْ وَحَّدَ اللّٰہَ تَعَالٰی۔

اگر کسی ظالم سے قسم لینا ہو تو اس سے اس طرح حلف اٹھواؤ کہ: وہ اللہ کی قوت و توانائی سے بری ہے؟ کیونکہ جب وہ اس طرح جھوٹی قسم کھائے گا تو جلد اس کی سزا پائے گا اور جب یوں قسم کھائے کہ: ’’قسم اُس اللہ کی جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں‘‘ تو جلد اس کی گرفت نہ ہو گی، کیونکہ اُس نے اللہ کو وحدت و یکتائی کے ساتھ یاد کیا ہے۔

ابن میثم نے تحریر کیا ہے کہ ایک شخص نے منصور عباسی کے پاس امام جعفر صادق علیہ السلام پر کچھ الزامات عائد کئے جس پر منصور نے حضرتؑ کو طلب کیا اور کہا کہ فلاں شخص نے آپؑ کے بارے میں مجھے یہ اور یہ کہا ہے، یہ کہاں تک صحیح ہے؟ حضرت ؑ نے فرمایا کہ: یہ سب جھوٹ ہے اور اس میں ذرّہ بھر صداقت نہیں، تم اس شخص کو میرے سامنے بلا کر پوچھو۔ چنانچہ اسے بلا کر پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ میں نے جو کچھ کہا تھا صحیح اور درست تھا۔ حضرتؑ نے فرمایا کہ: اگر تم سچ کہتے ہو تو جس طرح میں تمہیں قسم دلاؤں تم قسم کھاؤ۔ چنانچہ حضرتؑ نے اسے یہی قسم دلائی کہ: ’’میں خدا کی قوت و طاقت سے بری ہوں‘‘۔ اس قسم کے کھاتے ہی اس پر فالج گرا اور وہ بے حس و حرکت ہو کر رہ گیا۔ اور امام علیہ السلام عزت و احترام کے ساتھ پلٹ آئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button