نہج البلاغہ حکمت 262: حارث ابن حُوط
(٢٦٢) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۲۶۲)
وَ قِیْلَ: اِنَّ الْحَارِثَ بْنَ حَوْطٍ اَتَاهُ، فَقَالَ: اَ تُرَانِیْۤ اَظُنُّ اَصْحَابَ الْجَمَلِ كَانُوْا عَلٰى ضَلَالَةٍ؟، فَقَالَ ؑ:
بیان کیا گیا ہے کہ حارث ابن حوط حضرتؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ: کیا آپؑ کے خیال میں مجھے اس کا گمان بھی ہو سکتا ہے کہ اصحابِ ِجمل گمراہ تھے؟ حضرتؑ نے فرمایا کہ:
یَا حَارِثُ! اِنَّكَ نَظَرْتَ تَحْتَكَ، وَ لَمْ تَنْظُرْ فَوْقَكَ فَحِرْتَ! اِنَّكَ لَمْ تَعْرِفِ الْحَقَّ فَتَعْرِفَ مَنْ اَتَاهُ، وَ لَمْ تَعْرِفِ الْبَاطِلَ فَتَعْرِفَ مَنْ اَتَاهُ.
اے حارث! تم نے نیچے کی طرف دیکھا، اوپر کی طرف نگاہ نہیں ڈالی، جس کے نتیجہ میں تم حیران و سر گردان ہو گئے ہو۔ تم حق ہی کو نہیں جانتے کہ حق والوں کو جانو اور باطل ہی کو نہیں پہچانتے کہ باطل کی راہ پر چلنے والوں کو پہچانو۔
فَقَالَ الْحَارِثُ: فَاِنِّیْۤ اَعْتَزِلُ مَعَ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ وَّ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ؟ فَقَالَ ؑ:
حارث نے کہا کہ: میں سعد ابن مالک اور عبد اللہ ابن عمر کے ساتھ گوشہ گزیں ہو جاؤں گا۔ حضرتؑ نے فرمایا کہ:
اِنَّ سَعْدًا وَّ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عُمَرَ لَمْ يَنْصُرَا الْحَقَّ وَ لَمْ يَخْذُلَا الْبَاطِلَ.
سعد اور عبد اللہ ابن عمر نے نہ حق کی مدد کی اور نہ باطل کی نصرت سے ہاتھ اٹھایا۔
سعد ابن مالک (سعد بن ابی وقاص) اور عبد اللہ ابن عمر ان لوگوں میں سے تھے جو امیر المومنین علیہ السلام کی رفاقت و ہمنوائی سے منہ موڑے ہوئے تھے۔ چنانچہ سعد ابن ابی وقاص تو حضرت عثمان کے قتل کے بعد ایک صحرا کی طرف منتقل ہو گئے اور وہیں زندگی گزار دی اور حضرتؑ کی بیعت نہ کرنا تھی، نہ کی اور عبداللہ ابن عمر نے اگرچہ بیعت کر لی تھی، مگر جنگوں میں حضرتؑ کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا اور عذر یہ پیش کیا تھا کہ میں عبادت کیلئے گوشہ نشینی اختیار کر چکا ہوں، اب حرب و پیکار سے کوئی سروکار رکھنا نہیں چاہتا۔
عذرهای اين چنین نزد خرد
بيشکی عذری است بدتر از گناه