کلمات قصار
نہج البلاغہ حکمت 263: مصاحب سلطان
(٢٦٣) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۲۶۳)
صَاحِبُ السُّلْطَانِ كَرَاكِبِ الْاَسَدِ: یُغْبَطُ بِمَوْقِعِهٖ، وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَوْضِعِهٖ.
بادشاہ کا ندیم و مصاحب ایسا ہے جیسے شیر پر سوار ہونے والا کہ اس کے مرتبہ پر رشک کیا جاتا ہے، لیکن وہ اپنے مؤقف سے خوب واقف ہے۔
مقصد یہ ہے کہ جسے بارگاہِ سلطانی میں تقرب حاصل ہوتا ہے لوگ اس کے جاہ و منصب اور عزت و اقبال کو رشک کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں، مگر خود اسے ہر وقت یہ دھڑکا لگا رہتا ہے کہ کہیں بادشاہ کی نظریں اس سے پھر نہ جائیں اور وہ ذلت و رسوائی یا موت و تباہی کے گڑھے میں نہ جاپڑے، جیسے شیر سوار کہ لوگ اس سے مرعوب ہوتے ہیں اور وہ اس خطرہ میں گھرا ہوتا ہے کہ کہیں یہ شیر اسے پھاڑنہ کھائے یا کسی مہلک گڑھے میں نہ جا گرائے۔