کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 274: علم و یقین

(٢٧٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۲۷۴)

لَا تَجْعَلُوْا عِلْمَكُمْ جَهْلًا، وَ یَقِیْنَكُمْ شَكًّا، اِذَا عَلِمْتُمْ فَاعْمَلُوْا، وَ اِذَا تَیَقَّنْتُمْ فَاَقْدِمُوْا.

اپنے علم کو جہل اور اپنے یقین کو شک نہ بناؤ۔ جب جان لیا تو عمل کرو اور جب یقین پیدا ہو گیا تو آگے بڑھو۔

’’علم و یقین‘‘ کا تقاضا یہ ہے کہ اس کے مطابق عمل کیا جائے اور اگر اس کے مطابق عمل ظہور میں نہ آئے تو اسے علم و یقین سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ چنانچہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ مجھے یقین ہے کہ فلاں راستہ میں خطرات ہیں اور وہ بے خطر راستہ کو چھوڑ کر اسی پر خطر راستہ میں راہ پیمائی کرے تو کون کہہ سکتا ہے کہ وہ اس راہ کے خطرات پر یقین رکھتا ہے۔ جبکہ اس یقین کا نتیجہ یہ ہونا چاہیے کہ وہ اس راستہ پر چلنے سے احتراز کرتا۔ اسی طرح جو شخص حشر و نشراور عذاب و ثواب پر یقین رکھتا ہو وہ دنیا کی غفلتوں سے مغلوب ہو کر آخرت کو نظر انداز نہیں کر سکتا اور نہ عذاب و عقاب کے خوف سے عمل میں کوتاہی کا مرتکب ہو سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button