نہج البلاغہ حکمت 297: عبرت و بصیرت
(٢٩٧) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۲۹۷)
مَاۤ اَكْثَرَ الْعِبَرَ وَ اَقَلَّ الْاِعْتِبَارَ!.
نصیحتیں کتنی زیادہ ہیں اور ان سے اثر لینا کتنا کم ہے۔
اگر زمانہ کے حوادث و انقلابات پر نظر کی جائے اور گزشتہ لوگوں کے احوال و واردات کو دیکھا اور ان کی سرگزشتوں کو سنا جائے تو ہر گوشہ سے عبرت کی ایک ایسی داستان سنی جا سکتی ہے جو روح کو خواب غفلت سے جھنجھوڑنے، پند و موعظت کرنے اور عبرت و بصیرت دلانے کا پورا سرو سامان رکھتی ہے۔ چنانچہ دنیا میں ہر چیز کا بننا اور بگڑنا اور پھولوں کا کھلنا اور مرجھانا، سبزے کا لہلہانا اور پامال ہونا اور ہر ذرہ کا تغیر و تبدل کی آماجگاہ بننا ایسا درسِ عبرت ہے جو سرابِ زندگی سے جامِ بقا کے حاصل کرنے کے توقعات ختم کر دیتا ہے۔ بشرطیکہ دیکھنے والی آنکھیں اور سننے والے کان ان عبرت افزا چیزوں سے بند نہ ہوں۔
کاخ جهان پر است ز ذكر گذشتگان
لكن كسی كه گوش دهد اين ندا كم است