نہج البلاغہ حکمت 321: ایک مشورہ
(٣٢۱) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۲۱)
لِعَبْدِ اللهِ بْنِ الْعَبَّاسِ، وَ قَدْ اَشَارَ عَلَیْهِ فِیْ شَیْءٍ لَّمْ یُوَافِقْ رَاْیَهٗ:
عبد اللہ ابن عباس نے ایک امر میں آپؑ کو مشورہ دیا جو آپؑ کے نظریہ کے خلاف تھا تو آپؑ نے ان سے فرمایا:
لَكَ اَنْ تُشِیْرَ عَلَیَّ وَ اَرٰى، فَاِنْ عَصَیْتُكَ فَاَطِعْنِیْ.
تمہارا یہ کام ہے کہ مجھے رائے دو، اس کے بعد مجھے مصلحت دیکھنا ہے، اور اگر میں تمہاری رائے کو نہ مانوں تو تمہیں میری اطاعت لازم ہے۔
عبد اللہ ابن عباس نے امیر المومنین علیہ السلام کو یہ مشورہ دیا تھا کہ طلحہ اور زبیر کو کوفہ کی حکومت کا پروانہ لکھ دیجئے اور معاویہ کو شام کی ولایت پر برقرار رہنے دیجئے، یہاں تک کہ آپؑ کے قدم مضبوطی سے جم جائیں اور حکومت کو استحکام حاصل ہو جائے۔ جس کے جواب میں حضرتؑ نے فرمایا کہ: میں دوسروں کی دنیا کی خاطر اپنے دین کو خطرہ میں نہیں ڈال سکتا، لہٰذا تم اپنی بات منوانے کے بجائے میری بات کو سنو اور میری اطاعت کرو۔