نہج البلاغہ حکمت 330: نعمت کا صرف بے جا
(٣٣٠) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۳۰)
اَقَلُّ مَا یَلْزَمُكُمْ لِلّٰهِ اَنْ لَّا تَسْتَعِیْنُوْا بِنِعَمِهٖ عَلٰى مَعَاصِیْهِ.
اللہ کا کم سے کم حق جو تم پر عائد ہوتا ہے یہ ہے کہ اس کی نعمتوں سے گناہوں میں مدد نہ لو۔
کفرانِ نعمت و ناسپاسی کے چند درجے ہیں:
پہلا درجہ یہ ہے کہ انسان نعمت ہی کی تشخیص نہ کرسکے۔ جیسے آنکھوں کی روشنی، زبان کی گویائی، کانوں کی شنوائی اور ہاتھ پیروں کی حرکت۔
یہ سب اللہ کی بخشی ہوئی نعمتیں ہیں، مگر بہت سے لوگوں کو ان کے نعمت ہونے کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ان میں شکر گزاری کا جذبہ پیدا ہو۔
دوسرا درجہ یہ ہے کہ نعمت کو دیکھے اور سمجھے، مگر اس کے مقابلہ میں شکر بجا نہ لائے۔
تیسرا درجہ یہ ہے کہ نعمت بخشنے والے کی مخالفت و نافرمانی کرے۔
چوتھا درجہ یہ ہے کہ اسی کی دی ہوئی نعمتوں کو اطاعت و بندگی میں صرف کرنے کے بجائے اس کی معصیت و نافرمانی میں صرف کرے۔یہ کفرانِ نعمت کا سب سے بڑا درجہ ہے۔