کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 339: اِقبال و اِدبار

(٣٣٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۳۳۹)

صَوَابُ الرَّاْیِ بِالدُّوَلِ: یُقْبِلُ بِاِقْبَالِهَا، وَ یَذْهَبُ بِذَهَابِهَا.

اصابتِ رائے اقبال و دولت سے وابستہ ہے۔ اگر یہ ہے تو وہ بھی ہوتی ہے، اگر یہ نہیں تو وہ بھی نہیں ہوتی۔

جب کسی کا بخت یاور اور اقبال اوج و عروج پر ہوتا ہے تو اس کے قدم خود بخود منزل مقصود کی طرف بڑھنے لگتے ہیں اور ذہن و فکر کو صحیح طریق کار کے طے کرنے میں کوئی الجھن نہیں ہوتی اور جس کا اقبال ختم ہونے پر آتا ہے وہ روشنی میں بھی ٹھوکریں کھاتا ہے اور ذہن و فکر کی قوتیں معطل ہو کر رہ جاتی ہیں۔ چنانچہ جب بنی برمک کا زوال شروع ہوا تو ان میں کے دس آدمی ایک امر میں مشورہ کرنے کیلئے جمع ہوئے، مگر پوری ردّ و کد کے بعد بھی کسی صحیح نتیجہ تک نہ پہنچ سکے۔ یہ دیکھ کر یحییٰ نے کہا کہ: خدا کی قسم! یہ ہمارے زوال کا پیش خیمہ اور ہمارے اِدبار کی علامت ہے کہ ہم دس آدمی بھی کوئی صحیح فیصلہ نہ کر سکیں، ورنہ جب ہمارا نیّر اقبال بامِ عروج پر تھا تو ہمارا ایک آدمی ایسی دس دس گتھیوں کو بڑی آسانی سے سلجھا لیتا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button