نہج البلاغہ حکمت 343: کچھ لوگوں کی حالت
(٣٤٣) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۴۳)
اَلْاَقَاوِیْلُ مَحْفُوْظَةٌ، وَ الْسَّرَآئِرُ مَبْلُوَّةٌ، وَ ﴿كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ رَهِیْنَةٌۙ﴾، وَ النَّاسُ مَنْقُوْصُوْنَ مَدْخُوْلُوْنَ اِلَّا مَنْ عَصَمَ اللهُ، سَآئِلُهُمْ مُتَعَنِّتٌ، وَ مُجِیْبُهُمْ مُتَكَلِّفٌ، یَكَادُ اَفْضَلُهُمْ رَاْیًا یَرُدُّهٗ عَنْ فَضْلِ رَاْیِهِ الرِّضٰى وَ السُّخْطُ، وَ یَكَادُ اَصْلَبُهُمْ عُوْدًا تَنْكَؤُهُ اللَّحْظَةُ، وَ تَسْتَحِیْلُهُ الْكَلِمَةُ الْوَاحِدَةُ.
گفتگوئیں محفوظ ہیں اور دلوں کے بھید جانچے جانے والے ہیں۔ ’’ہر شخص اپنے اعمال کے ہاتھوں میں گروی ہے‘‘ اور لوگوں کے جسموں میں نقص اور عقلوں میں فتور آنے والا ہے، مگر وہ کہ جسے اللہ بچائے رکھے۔ ان میں پوچھنے والا الجھانا چاہتا ہے اور جواب دینے والا (بے جانے بوجھے جواب کی) زحمت اٹھاتا ہے۔ جو ان میں درست رائے رکھتا ہے اکثر خوشنودی و ناراضگی کے تصورات اسے صحیح رائے سے موڑ دیتے ہیں، اور جو ان میں عقل کے لحاظ سے پختہ ہوتا ہے بہت ممکن ہے کہ ایک نگاہ اس کے دل پر اثر کر دے اور ایک کلمہ اس میں انقلاب پیدا کر دے۔