نہج البلاغہ حکمت 344: پندو موعظت
(٣٤٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۴۴)
مَعَاشِرَ النَّاسِ! اتَّقُوا اللهَ، فَكَمْ مِّنْ مُّؤَمِّلٍ مَّا لَا یَبْلُغُهٗ، وَ بَانٍ مَّا لَا یَسْكُنُهٗ، وَ جَامِعٍ مَّا سَوْفَ یَتْرُكُهٗ،وَ لَعَلَّهٗ مِنْۢ بَاطِلٍ جَمَعَهٗ، وَ مِنْ حَقٍّ مَّنَعَهٗ، اَصَابَهٗ حَرَامًا، وَ احْتَمَلَ بِهٖ اٰثَامًا، فَبَآءَ بِوِزْرِهٖ، وَ قَدِمَ عَلٰى رَبِّهٖ، اٰسِفًا لَّاهِفًا، قَدْ ﴿خَسِرَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةَ ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ﴾.
اے گروہ مردم! اللہ سے ڈرتے رہو! کیونکہ کتنے ہی ایسی باتوں کی امید باندھنے والے ہیں جن تک پہنچتے نہیں، اور ایسے گھر تعمیر کرنے والے ہیں جن میں رہنا نصیب نہیں ہوتا، اور ایسا مال جمع کرنے والے ہیں جسے چھوڑ جاتے ہیں۔ حالانکہ ہو سکتا ہے کہ اسے غلط طریقہ سے جمع کیا ہو یا کسی کا حق دبا کر حاصل کیا ہو۔ اس طرح اسے بطور حرام پایا ہو اور اس کی وجہ سے گناہ کا بوجھ اٹھایا ہو، تو اس کا وبال لے کر پلٹے اور اپنے پروردگار کے حضور رنج و افسوس کرتے ہوئے جا پہنچے۔ ’’دنیا و آخرت دونوں میں گھاٹا اٹھایا۔ یہی تو کھلم کھلا گھاٹا ہے‘‘۔