نہج البلاغہ حکمت 356: رزق رسانی
(٣٥٦) وَ قِیْلَ لَہٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۵۶)
لَوْ سُدَّ عٰلٰى رَجُلٍۭ بَابُ بَیْتِهٖ، وَ تُرِكَ فِیْهِ، مِنْ اَیْنَ كَانَ یَاْتِیْهِ رِزْقُهٗ؟ فَقَالَ ؑ:
حضرتؑ سے کہا گیا کہ: اگر کسی شخص کو گھر میں چھوڑ کر اس کا دروازہ بند کر دیا جائے تو اس کی روزی کدھر سے آئے گی؟ فرمایا:
مِنْ حَیْثُ یَاْتِیْهِ اَجَلُهٗ.
جدھر سے اس کی موت آئے گی۔
اگر خداوند عالم کی مصلحت اس امر کی مقتضی ہو کہ وہ کسی ایسے شخص کو زندہ رکھے جسے کسی بند جگہ میں محصور کر دیا گیا ہو تو وہ اس کیلئے سر و سامانِ زندگی مہیا کر کے اسے زندہ رکھنے پر قادر ہے اور جس طرح بند دروازے موت کو نہیں روک سکتے، اسی طرح رزق سے بھی مانع نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ اس قادرِ مطلق کی قدرت دونوں پر یکساں کار فرما ہے۔
مقصد یہ ہے کہ انسان کو رزق کے معاملہ میں قانع ہونا چاہیے، کیونکہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ جہاں کہیں بھی ہوگا، اسے بہر صورت ملے گا۔
می رسد در خانه در بسته روزی چون اجل
حرص دارد این چنین خاطر پریشان خلق را