نہج البلاغہ حکمت 372: جابر ابن عبد اللہ
(٣٧٢) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۷۲)
لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْاَنْصَارِیِّ:
جابر ابن عبداللہ انصاری سے فرمایا:
یَا جَابِرُ! قِوَامُ الدِّیْنِ وَ الدُّنْیَا بِاَرْبَعَةٍ: عَالِمٍ مُّسْتَعْمِلٍ عِلْمَهٗ، وَ جَاهِلٍ لَّا یَسْتَنْكِفُ اَنْ یَّتَعَلَّمَ، وَ جَوَادٍ لَّا یَبْخَلُ بِمَعْرُوْفِهٖ، وَ فَقِیْرٍ لَّا یَبِیْعُ اٰخِرَتَهٗ بِدُنْیَاهُ؛ فَاِذَا ضَیَّعَ الْعَالِمُ عِلْمَهُ اسْتَنْكَفَ الْجَاهِلُ اَنْ یَّتَعَلَّمَ، وَ اِذَا بَخِلَ الْغَنِیُّ بِمَعْرُوْفِهٖ بَاعَ الْفَقِیْرُ اٰخِرَتَهٗ بِدُنْیَاهُ.
اے جابر! چار قسم کے آدمیوں سے دین و دنیا کا قیام ہے: ’’عالم‘‘ جو اپنے علم کو کام میں لاتا ہو، ’’جاہل‘‘ جو علم کے حاصل کرنے میں عار نہ کرتا ہو، ’’سخی‘‘ جو داد و دہش میں بخل نہ کرتا ہو اور ’’فقیر‘‘ جو آخرت کو دنیا کے عوض نہ بیچتا ہو۔ تو جب عالم اپنے علم کو برباد کرے گا تو جاہل اس کے سیکھنے میں عار سمجھے گا، اور جب دولت مند نیکی و احسان میں بخل کرے گا تو فقیر اپنی آخرت دنیا کے بدلے بیچ ڈالے گا۔
یَا جَابِرُ! مَنْ كَثُرَتْ نِعَمُ اللهِ عَلَیْهِ كَثُرَتْ حَوَآئِجُ النَّاسِ اِلَیْهِ، فَمَنْ قَامَ لِلّٰهِ فِیْهَا بِمَا یَجِبُ عَرَّضَهَا لِلدَّوَامِ وَ الْبَقَآءِ، وَ مَنْ لَّمْ یَقُمْ فِیْهَا بِمَا یَجِبُ عَرَّضَهَا لِلزَّوَالِ وَ الْفَنَآءِ.
اے جابر! جس پر اللہ کی نعمتیں زیادہ ہوں گی لوگوں کی حاجتیں بھی اس کے دامن سے زیادہ وابستہ ہوں گی، لہٰذا جو شخص ان نعمتوں پر عائد ہونے والے حقوق کو اللہ کی خاطر ادا کرے گا، وہ ان کیلئے دوام و ہمیشگی کا سامان کرے گا اور جو اِن واجب حقوق کے ادا کرنے کیلئے کھڑا نہیں ہو گا وہ انہیں فنا و بربادی کی زد پر لے آئے گا۔