نہج البلاغہ حکمت 374: امر بالمعروف و نہی عن المنکر
(٣٧٤) وَ فِیْ كَلَامٍ اٰخَرٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۷۴)
يَجْرِیْ هٰذَا الْمَجْرٰى:
اسی انداز پر حضرتؑ کا ایک یہ کلام ہے:
فَمِنْهُمُ الْمُنْكِرُ لِلْمُنْكَرِ بِیَدِهٖ وَ لِسَانِهٖ وَ قَلْبِهٖ، فَذٰلِكَ الْمُسْتَكْمِلُ لِخِصَالِ الْخَیْرِ، وَ مِنْهُمُ الْمُنْكِرُ بِلِسَانِهٖ وَ قَلْبِهٖ وَ التَّارِكُ بِیَدِهٖ، فَذٰلِكَ مُتَمَسِّكٌۢ بِخَصْلَتَیْنِ مِنْ خِصَالِ الْخَیْرِ وَ مُضَیِّـعٌ خَصْلَةً، وَ مِنْهُمُ الْمُنْكِرُ بِقَلْبِهٖ وَ التَّارِكُ بِیَدِهٖ وَ لِسَانِهٖ، فَذٰلِكَ الَّذِیْ ضَیَّعَ اَشْرَفَ الْخَصْلَتَیْنِ مِنَ الثَّلَاثِ وَ تَمَسَّكَ بِوَاحِدَةٍ، وَ مِنْهُمْ تَارِكٌ لِّاِنْكَارِ الْمُنكَرِ بِلِسَانِهٖ وَ قَلْبِهٖ وَ یَدِهٖ، فَذٰلِكَ مَیِّتُ الْاَحْیَآءِ.
لوگوں میں سے ایک وہ ہے جو برائی کو ہاتھ، زبان اور دل سے برا سمجھتا ہے۔ چنانچہ اس نے اچھی خصلتوں کو پورے طور پر حاصل کر لیا ہے۔ اور ایک وہ ہے جو زبان اور دل سے برا سمجھتا ہے لیکن ہاتھ سے اسے نہیں مٹاتا تو اس نے اچھی خصلتوں میں سے دو خصلتوں سے ربط رکھا اور ایک خصلت کو رائیگاں کر دیا۔ اور ایک وہ ہے جو دل سے برا سمجھتا ہے لیکن اسے مٹانے کیلئے ہاتھ اور زبان کسی سے کام نہیں لیتا اس نے تین خصلتوں میں سے دو عمدہ خصلتوں کو ضائع کر دیا اور صرف ایک سے وابستہ رہا۔ اور ایک وہ ہے جو نہ زبان سے، نہ ہاتھ سے اور نہ دل سے برائی کی روک تھام کرتا ہے، یہ زندوں میں (چلتی پھرتی ہوئی ) لاش ہے۔
وَ مَاۤ اَعْمَالُ الْبِرِّ كُلُّهَا وَ الْجِهَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللهِ، عِنْدَ الْاَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّهْیِ عَنِ الْمُنْكَرِ، اِلَّا كَنَفْثَةٍ فِیْ بَحْرٍ لُّجِّیٍّ، وَ اِنَّ الْاَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّهْیَ عَنِ الْمُنْكَرِ لَا یُقَرِّبَانِ مِنْ اَجَلٍ، وَ لَا یَنْقُصَانِ مِنْ رِّزْقٍ، وَ اَفضَلُ مِنْ ذٰلِكَ كُلِّهٖ كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ اِمَامٍ جَآئِرٍ.
تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تمام اعمالِ خیر اور جہاد فی سبیل اللہ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں ایسے ہیں جیسے گہرے دریا میں لعاب دہن کے ریزے ہوں۔ یہ نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ایسا نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے موت قبل از وقت آ جائے، یا رزق معین میں کمی ہو جائے۔ اور ان سب سے بہتر وہ حق بات ہے جو کسی جابر حکمران کے سامنے کہی جائے۔