کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 417: استغفار کے معنی

(٤۱٧) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۴۱۷)

لِقَآئِلٍ قَالَ بِحَضْرَتِهٖ: «َسْتَغْفِرُ اللهَ»:

ایک کہنے والے نے آپؑ کے سامنے ’’استغفراللہ‘‘ کہا تو آپؑ نے اس سے فرمایا:

ثَكِلَتْكَ اُمُّكَ! اَتَدْرِیْ مَا الْاِسْتِغْفَارُ؟ الْاِسْتِغْفَارُ دَرَجَةُ الْعِلِّیِّیْنَ، وَ هُوَ اسْمٌ وَاقِعٌ عَلٰى سِتَّةِ مَعَانٍ:

تمہاری ماں تمہارا سوگ منائے! کچھ معلوم بھی ہے کہ استغفار کیا ہے؟ استغفار بلند منزلت لوگوں کا مقام ہے اور یہ ایک ایسا لفظ ہے جو چھ باتوں پر حاوی ہے:

اَوَّلُهَا: النَّدَمُ عَلٰى مَا مَضٰى.

پہلے یہ کہ جو ہو چکا اس پر نادم ہو۔

وَ الثَّانِیْ: الْعَزْمُ عَلٰى تَرْكِ الْعَوْدِ اِلَیْهِ اَبَدًا.

دوسرے ہمیشہ کیلئے اس کے مرتکب نہ ہونے کا تہیہ کرنا۔

وَ الثَّالِثُ: اَنْ تُؤَدِّیَ اِلَى الْـمَخْلُوْقِیْنَ حُقُوْقَهُمْ حَتّٰى تَلْقَى اللهَ اَمْلَسَ لَیْسَ عَلَیْكَ تَبِعَةٌ.

تیسرے یہ کہ مخلوق کے حقوق ادا کرنا یہاں تک کہ اللہ کے حضور میں اس حالت میں پہنچو کہ تمہارا دامن پاک و صاف اور تم پر کوئی مواخذہ نہ ہو۔

وَ الرَّابِـعُ: اَنْ تَعْمِدَ اِلٰى كُلِّ فَرِیْضَةٍ عَلَیْكَ ضَیَّعْتَهَا فَتُؤَدِّیَ حَقَّهَا.

چوتھے یہ کہ جو فرائض تم پر عائد کئے ہوئے تھے اور تم نے انہیں ضائع کر دیا تھا انہیں اب پورے طور پر بجا لاؤ۔

وَ الْخَامِسُ: اَنْ تَعْمِدَ اِلَى اللَّحْمِ الَّذِیْ نَبَتَ عَلَى السُّحْتِ فَتُذِیْبَهٗ بِالْاَحْزَانِ، حَتّٰى تُلْصِقَ الْجِلْدَ بِالْعَظْمِ، وَ یَنْشَاَ بَیْنَهُمَا لَحْمٌ جَدِیْدٌ.

پانچویں یہ کہ جو گوشت (اَکل) حرام سے نشو و نما پاتا رہا ہے اس کو غم و اندوہ سے پگھلاؤ یہاں تک کے کھال کو ہڈیوں سے ملادو کہ پھر سے ان دونوں کے درمیان نیا گوشت پیدا ہو۔

وَ السَّادِسُ: اَنْ تُذِیْقَ الْجِسْمَ اَلَمَ الطَّاعَةِ كَمَاۤ اَذَقْتَهٗ حَلَاوَةَ الْمَعْصِیَةِ.

چھٹے یہ کہ اپنے جسم کو اطاعت کے رنج سے آشنا کرو جس طرح اسے گناہ کی شیرینی سے لذت اندوز کیا ہے۔

فَعِنْدَ ذٰلِكَ تَقُوْلُ: «اَسْتَغْفِرُ اللهَ».

تو اب کہو: ’’استغفراللہ‘‘۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button