نہج البلاغہ حکمت 428: عید
(٤٢٨) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۲۸)
فِیْ بَعْضِ الْاَعْیَادِ:
ایک عید کے موقع پر فرمایا:
اِنَّمَا هُوَ عِیْدٌ لِّمَنْ قَبِلَ اللهُ صِیَامَهٗ وَ شَكَرَ قِیَامَهٗ، وَ كُلُّ یَوْمٍ لَّا یُعْصَى اللهُ فِیْهِ فَهُوَ عِیْدٌ.
عید صرف اس کیلئے ہے جس کے روزوں کو اللہ نے قبول کیا ہو اور اس کے قیام (نماز) کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہو، اور ہر وہ دن کہ جس میں اللہ کی معصیت نہ کی جائے عید کا دن ہے۔
اگر حس و ضمیر زندہ ہو تو گناہ کی تکلیف دہ یاد سے اطمینان قلب جاتا رہتا ہے۔ کیونکہ طمانیت و مسرت اسی وقت حاصل ہوتی ہے جب روح گناہ کے بوجھ سے ہلکی اور دامن معصیت کی آلائش سے پاک ہو اور سچی خوشی زمانہ اور وقت کی پابند نہیں ہوتی، بلکہ انسان جس دن چاہے گناہ سے بچ کر اس مسرت سے کیف اندوز ہو سکتا ہے اور یہی مسرت حقیقی مسرت اور عید کا پیغام ہو گی۔
ھر شب شبِ قدر است اگر قدر بدانی!