کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 430: ناکام کوشش

(٤٣٠) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۴۳۰)

اِنَّ اَخْسَرَ النَّاسِ صَفْقَةً وَ اَخْیَبَهُمْ سَعْیًا، رَجُلٌ اَخْلَقَ بَدَنَهٗ فِیْ طَلَبِ مَالِهٖ، وَ لَمْ تُسَاعِدْهُ الْمَقَادِیْرُ عَلٰۤى اِرَادَتِهٖ، فَخَرَجَ مِنَ الدُّنْیَا بِحَسْرَتِهٖ، وَ قَدِمَ عَلَى الْاٰخِرَةِ بِتَبِعَتِهٖ.

لین دین میں سب سے زیادہ گھاٹا اٹھا نے والا اور دوڑ دھوپ میں سب سے زیادہ ناکام ہونے والا وہ شخص ہے جس نے مال کی طلب میں اپنے بدن کو بوسیدہ کر ڈالا ہو، مگر تقدیر نے اس کے ارادوں میں اس کا ساتھ نہ دیا ہو۔ لہٰذا وہ دنیا سے بھی حسرت لئے ہوئے گیا اور آخرت میں بھی اس کی پاداش کا سامنا کیا۔

انسان زندگی بھر تگ و دو کرنے کی باوجود دنیا کی تمام کامرانیوں سے ہمکنار نہیں ہو سکتا۔ اگر کہیں سعی و طلب کے نتیجہ میں کامیاب ہوتا ہے تو اسے بہت سے موقعوں پر ناکامی و نامرادی سے دوچار اور تقدیر کے سامنے درماندہ و سر افگندہ ہو کر اپنے ارادوں سے دستبردار بھی ہونا پڑتا ہے۔ اگر غور کیا جائے تو بخوبی اس نتیجہ پر پہنچا جا سکتا ہے کہ جب دنیا طلب و کوشش کے باوجود حاصل نہیں ہوتی تو اُخروی کامرانی بغیر طلب و سعی کے کیونکر حاصل ہو سکتی ہے۔

دنیا طلبیدیم و به جایی نرسیدیم

یا ربّ چه شود آخرت نا طلبیده

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button