نہج البلاغہ حکمت 432: دوستانِ خدا
(٤٣٢) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۳۲)
اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللهِ هُمُ الَّذِیْنَ نَظَرُوْۤا اِلٰى بَاطِنِ الدُّنْیَا اِذَا نَظَرَ النَّاسُ اِلٰى ظَاهِرِهَا، وَ اشْتَغَلُوْا بِاٰجِلِهَا اِذَا اشْتَغَلَ النَّاسُ بِعَاجِلِهَا، فَاَمَاتُوْا مِنْهَا مَا خَشُوْاۤ اَنْ یُّمِیْتَهُمْ وَ تَرَكُوْا مِنْهَا مَا عَلِمُوْاۤ اَنَّهٗ سَیَتْرُكُهُمْ،وَ رَاَوُا اسْتِكْثَارَ غَیْرِهِمْ مِنْهَا اسْتِقْلَالًا، وَ دَرَكَهُمْ لَهَا فَوْتًا.
دوستان خدا وہ ہیں کہ جب لوگ دنیا کے ظاہر کو دیکھتے ہیں تو وہ اس کے باطن پر نظر کرتے ہیں، اور جب لوگ اس کی جلد میسر آ جانے والی نعمتوں میں کھو جاتے ہیں تو وہ آخرت میں حاصل ہونے والی چیزوں میں منہمک رہتے ہیں، اور جن چیزوں کے متعلق انہیں یہ کھٹکا تھا کہ وہ انہیں تباہ کریں گی انہیں تباہ کرکے رکھ دیا، اور جن چیزوں کے متعلق انہوں نے جان لیا کہ وہ انہیں چھوڑ دینے والی ہیں انہیں انہوں نے خود چھوڑ دیا، اور دوسروں کے دنیا زیادہ سمیٹنے کو کم خیال کیا اور اسے حاصل کرنے کو کھونے کے برابر جانا۔
اَعْدَآءُ مَا سَالَمَ النَّاسُ، وَ سِلْمُ مَا عَادَى النَّاسُ! بِهِمْ عُلِمَ الْكِتَابُ وَ بِهٖ عُلِمُوْا وَ بِهِمْ قَامَ الْكِتَابُ وَ بِهٖۤ قَامُوْا، لَا یَرَوْنَ مَرْجُوًّا فَوْقَ مَا یَرْجُوْنَ، وَ لَا مَخُوْفًا فَوْقَ مَا یَخَافُوْنَ.
وہ ان چیزوں کے دشمن ہیں جن سے دوسروں کی دوستی ہے اور ان چیزوں کے دوست ہیں جن سے اوروں کو دشمنی ہے۔ ان کے ذریعہ سے قرآن کا علم حاصل ہوا اور قرآن کے ذریعہ سے ان کا علم ہوا، اور ان کے ذریعہ سے کتاب خدا محفوظ اور وہ اس کے ذریعہ سے برقرار رہیں۔ وہ جس چیز کی امید رکھتے ہیں اس سے کسی چیز کو بلند نہیں سمجھتے اور جس چیز سے خائف ہیں اس سے زیادہ کسی شے کو خوفناک نہیں جانتے۔