کلمات قصار
نہج البلاغہ حکمت 439: زُہد کی تعریف
(٤٣٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۳۹)
اَلزُّهْدُ كُلُّهٗ بَیْنَ كَلِمَتَیْنِ مِنَ الْقُرْاٰنِ: قَالَ اللهُ سُبْحَانَہٗ: ﴿لِّكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰی مَا فَاتَكُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَاۤ اٰتٰىكُمْ ؕ ﴾، وَ مَنْ لَّمْ یَاْسَ عَلَى الْمَاضِیْ، وَ لَمْ یَفْرَحْ بِالْاٰتِیْ، فَقَدْ اَخَذَ الزُّهْدَ بِطَرَفَیْهِ.
زہد کی مکمل تعریف قرآن کے دو جملوں میں ہے: ارشاد الٰہی ہے: ’’جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے اس پر رنج نہ کرو، اور جو چیز خدا تمہیں دے اس پر اتراؤ نہیں‘‘۔ لہٰذا جو شخص جانے والی چیز پر افسوس نہیں کرتا اور آنے والی چیز پر اتراتا نہیں، اس نے زہد کو دونوں سمتوں سے سمیٹ لیا۔