کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 445: صفات میں ہم رنگی

(٤٤٥) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۴۴۵)

اِذَا كَانَ فِیْ رَجُلٍ خَلَّةٌ رَآئِقَةٌ فَانْتَظِرُوْۤا اَخَوَاتِهَا.

اگر کسی آدمی میں عمدہ و پاکیزہ خصلت ہو تو ویسی ہی دوسری خصلتوں کے متوقع رہو۔

انسان میں جو اچھی یا بری خصلت پائی جاتی ہے، وہ اس کی افتادِ طبیعت کی وجہ سے وجود میں آتی ہے اور اگر طبیعت ایک خصلت کی مقتضی ہے تو اس خصلت سے ملتے جلتے ہوئے دوسرے خصائل کی بھی مقتضی ہو گی۔ اس لئے کہ طبیعت کے تقاضے دونوں جگہ پر یکساں کار فرما ہوتے ہیں۔ چنانچہ ایک شخص اگر زکوٰۃ و خمس ادا کرتا ہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ اس کی طبیعت ممسک و بخیل نہیں۔ لہٰذا اس سے یہ توقع بھی کی جا سکتی ہے کہ وہ دوسرے امورِ خیر میں بھی خرچ کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔ اسی طرح اگر کوئی جھوٹ بولتا ہے تو اس سے یہ امید بھی کی جا سکتی ہے کہ وہ غیبت بھی کرے گا۔ کیونکہ یہ دونوں عادتیں ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button