ترجمه قرآن کریم

سورۃ نحل

 بنام خدائے رحمن و رحیم

    ١۔ اللہ کا امر آ گیا پس تم اس میں عجلت نہ کرو وہ پاک اور بالاتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔

    ٢۔ وہ اپنے حکم سے فرشتوں کو روح کے ساتھ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے (اس حکم کے ساتھ) کہ انہیں تنبیہ کرو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں لہٰذا تم میری مخالفت سے بچو۔

    ٣۔ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور جو شرک یہ لوگ کرتے ہیں اللہ اس سے بالاتر ہے۔

    ٤۔ اس نے انسان کو ایک بوند سے پیدا کیا پھر وہ یکایک کھلا جھگڑالو بن گیا۔

    ٥۔ اور اس نے مویشیوں کو پیدا کیا جن میں تمہارے لیے گرم پوشاک اور فوائد ہیں اور ان میں سے تم کھاتے بھی ہو۔

    ٦۔ اور ان میں تمہارے لیے رونق بھی ہے اور جب تم انہیں شام کو واپس لاتے ہو اور صبح کو چرنے کے لیے بھیجتے ہو۔

    ٧۔اور وہ تمہارے بوجھ اٹھا کر ایسے علاقوں تک لے جاتے ہیں جہاں تم جانفشانی کے بغیر نہیں پہنچ سکتے تھے ، تمہارا رب یقیناً بڑا شفیق، مہربان ہے۔

    ٨۔ اور (اس نے ) گھوڑے خچر اور گدھے بھی (اس لیے پیدا کیے ) تاکہ تم ان پر سوار ہو اور تمہارے لیے زینت بنیں ، ابھی اور بھی بہت سی چیزیں پیدا کرے گا جن کا تمہیں علم نہیں ہے۔

    ٩۔اور سیدھا راستہ (دکھانا) اللہ کے ذمے ہے اور بعض راستے ٹیڑھے بھی ہیں اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت کرتا۔

    ١٠۔ وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا جس سے تمہیں پینے کو ملتا ہے اور اس سے درخت اگتے ہیں جن میں تم جانور چراتے ہو۔

    ١١۔ جس سے وہ تمہارے لیے کھیتیاں ، زیتون کھجور، انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے ، غور و فکر سے کام لینے والوں کے لیے ان چیزوں میں یقیناً نشانی ہے۔

    ١٢۔ اور اس نے تمہارے لیے رات اور دن اور سورج اور چاند کو مسخر کیا ہے اور ستارے بھی اس کے حکم سے مسخر ہیں ،عقل سے کام لینے والوں کے لیے ان چیزوں میں یقیناً نشانیاں ہیں۔

    ١٣۔ اور تمہارے لیے زمین میں رنگ برنگ کی جو مختلف چیزیں اگائی ہیں نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے ان میں یقیناً نشانی ہے۔

    ١٤۔ اور اسی نے (تمہارے لیے ) سمندر کو مسخر کیا تاکہ تم اس سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس سے زینت کی وہ چیزیں نکالو جنہیں تم پہنتے ہو اور آپ دیکھتے ہیں کہ کشتی سمندر کو چیرتی ہوئی چلی جاتی ہے تاکہ تم اللہ کا فضل (روزی) تلاش کرو اور شاید تم شکر گزار بنو۔

    ١٥۔ اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو گاڑ دیا تاکہ زمین تمہیں لے کر ڈگمگا نہ جائے اور نہریں جاری کیں اور راستے بنائے تاکہ تم راہ پاتے رہو۔

    ١٦۔ اور علامتیں بھی (بنائیں ) اور ستاروں سے بھی لوگ راستہ معلوم کر لیتے ہیں۔

    ١٧۔ کیا وہ جو پیدا کرتا ہے اس جیسا ہے جو پیدا نہیں کرتا؟ کیا تم غور نہیں کرتے ؟

    ١٨۔ اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنے لگو تو انہیں شمار نہ کر سکو گے ، اللہ یقیناً بڑا درگزر کرنے والا، مہربان ہے۔

    ١٩۔ اور اللہ سب سے باخبر ہے جو تم پوشیدہ رکھتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو۔

    ٢٠۔ اور اللہ کو چھوڑ کر جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو خلق نہیں کر سکتے بلکہ خود مخلوق ہیں۔

    ٢١۔ وہ زندہ نہیں مردہ ہیں اور انہیں اتنا بھی معلوم نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔

    ٢٢۔ تمہارا معبود بس ایک ہی معبود ہے لیکن جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل (قبول حق کے لیے ) منکر ہیں اور وہ تکبر کر رہے ہیں۔

    ٢٣۔ یہ حقیقت ہے کہ وہ جو کچھ پوشیدہ رکھتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں اللہ اسے جانتا ہے ، وہ تکبر کرنے والوں کو یقیناً پسند نہیں کرتا۔

    ٢٤۔ جب ان سے کہا جاتا ہے : تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے ؟ تو کہتے ہیں : داستان ہائے پارینہ۔

    ٢٥۔ (گویا) یہ لوگ قیامت کے دن اپنا سارا بوجھ اور کچھ ان کا بوجھ بھی اٹھانا چاہتے ہیں جنہیں وہ نادانی میں گمراہ کرتے ہیں دیکھو! کتنا برا بوجھ ہے جو یہ اٹھا رہے ہیں۔

    ٢٦۔ ان سے پہلے لوگوں نے مکاریاں کی ہیں لیکن اللہ نے ان کی عمارت کو بنیاد سے اکھاڑ دیا، پس اوپر سے چھت ان پر آ گری اور انہیں وہاں سے عذاب نے آ لیا جہاں سے انہیں توقع نہ تھی۔

    ٢٧۔ پھر اللہ انہیں قیامت کے دن رسوا کرے گا اور (ان سے ) کہے گا: کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم جھگڑتے تھے ؟ (اس وقت) صاحبان علم کہیں گے : آج کافروں کے لیے یقیناً رسوائی اور برائی ہے۔

    ٢٨۔ فرشتے جن کی روحیں اس حالت میں قبض کرتے ہیں کہ وہ اپنے نفس پر ظلم کر رہے ہوں تب وہ کافر تسلیم کا اظہار کریں گے (اور کہیں گے ) ہم تو کوئی برا کام نہیں کرتے تھے ، ہاں ! جو کچھ تم کرتے تھے اللہ یقیناً اسے خوب جانتا ہے۔

    ٢٩۔ پس اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جہاں تم ہمیشہ رہو گے ، تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا نہایت برا ہے۔

    ٣٠۔ اور متقین سے پوچھا جاتا ہے : تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے ؟ وہ کہتے ہیں : بہترین چیز، نیکی کرنے والوں کے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو بہترین ہے ہی اور اہل تقویٰ کے لیے یہ کتنا اچھا گھر ہے۔

    ٣١۔ یہ لوگ دائمی جنت میں داخل ہوں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہاں ان کے لیے جو چاہیں گے موجود ہو گا۔ اللہ اہل تقویٰ کو ایسا اجر دیتا ہے۔

    ٣٢۔ جن کی روحیں فرشتے پاکیزہ حالت میں قبض کرتے ہیں (اور انہیں ) کہتے ہیں : تم پر سلام ہو! اپنے (نیک) اعمال کی جزا میں جنت میں داخل ہو جاؤ۔

    ٣٣۔ کیا یہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ فرشتے (ان کی جان کنی کے لیے ) ان کے پاس آئیں یا آپ کے رب کا فیصلہ آئے ؟ ان سے پہلوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا، اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود اپنے آپ پر ظلم کر رہے ہیں۔

    ٣٤۔ آخرکار انہیں ان کے برے اعمال کی سزائیں ملیں اور جس چیز کا یہ لوگ مذاق اڑاتے تھے اسی نے انہیں گھیر لیا۔

    ٣٥۔ اور مشرکین کہتے ہیں : اگر اللہ چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادا اس کے علاوہ کسی اور چیز کی پرستش نہ کرتے اور نہ اس کے حکم کے بغیر کسی چیز کو حرام قرار دیتے ، ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا، تو کیا رسولوں پر واضح انداز میں تبلیغ کے سوا کوئی اور ذمہ داری ہے ؟

    ٣٦۔ اور بتحقیق ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت کی بندگی سے اجتناب کرو، پھر ان میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض کے ساتھ ضلالت پیوست ہو گئی، لہٰذا تم لوگ زمین پر چل پھر کر دیکھو کہ تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا تھا۔

    ٣٧۔ اگر آپ کو ان کی ہدایت کی شدید خواہش ہو بھی تو اللہ انہیں ہدایت نہیں دیتا جنہیں وہ ضلالت میں ڈال چکا ہو اور نہ ہی کوئی ان کی مدد کرنے والا ہو گا۔

    ٣٨۔ اور یہ لوگ اللہ کی سخت قسمیں کھا کر کہتے ہیں : جو مر جاتا ہے اسے اللہ زندہ کر کے نہیں اٹھائے گا، کیوں نہیں (اٹھائے گا)؟ یہ ایک ایسا برحق وعدہ ہے جو اللہ کے ذمے ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

    ٣٩۔ تاکہ اللہ ان کے لیے وہ بات واضح طور پر بیان کرے جس میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں اور کافر لوگ بھی جان لیں کہ وہ جھوٹے تھے۔

    ٤٠۔ جب ہم کسی چیز کا ارادہ کر لیتے ہیں تو بے شک ہمیں اس سے یہی کہنا ہوتا ہے : ہو جا ! پس وہ ہو جاتی ہے۔

    ٤١۔ اور جنہوں نے ظلم کا نشانہ بننے کے بعد اللہ کے لیے ہجرت کی انہیں ہم دنیا ہی میں ضرور اچھا مقام دیں گے اور آخرت کا اجر تو بہت بڑا ہے ، اگر وہ جانتے ہوتے۔

    ٤٢۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے صبر کیا اور جو اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔

    ٤٣۔ اور ہم نے آپ سے سے قبل صرف مردان (حق) رسول بنا کر بھیجے ہیں جن ر ہم وحی بھیجا کرتے ہیں ، اگر تم لوگ نہیں جانتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھ لو۔

    ٤٤۔ (جنہیں ) دلائل اور کتاب دے کر بھیجا تھا اور (اے رسول) آپ پر بھی ہم نے ذکر اس لیے نازل کیا ہے تاکہ آپ لوگوں کو وہ باتیں کھول کر بتا دیں جو ان کے لیے نازل کی گئی ہیں اور شاید وہ (ان میں ) غور کریں۔

    ٤٥۔ جو بدترین مکاریاں کرتے ہیں کیا وہ اس بات سے بے خوف ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر ایسی جگہ سے عذاب آئے کہ جہاں سے انہیں خبر ہی نہ ہو؟

    ٤٦۔ یا انہیں آتے جاتے ہوئے (عذاب الٰہی) پکڑ لے ؟ پس وہ اللہ کو عاجز تو کر نہیں سکتے۔

    ٤٧۔ یا انہیں خوف میں رکھ کر گرفت میں لیا جائے ؟ پس تمہارا رب یقیناً بڑا شفقت کرنے والا، مہربان ہے۔

    ٤٨۔ کیا انہوں نے اللہ کی مخلوقات میں ایسی چیز نہیں دیکھی جس کے سائے دائیں اور بائیں طرف سے عاجز ہو کر اللہ کو سجدہ کرتے ہوئے جھکتے ہیں ؟

    ٤٩۔ اور آسمانوں اور زمین میں ہر متحرک مخلوق اور فرشتے سب اللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے۔

    ٥٠۔ وہ اپنے رب سے جو ان پر بالا دستی رکھتا ہے ڈرتے ہیں اور انہیں جو حکم دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرتے ہیں۔

    ٥١۔ اور اللہ نے فرمایا: تم دو معبود نہ بنایا کرو، معبود تو بس ایک ہی ہے پس تم صرف مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔

    ٥٢۔ اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اس کی ملکیت ہے اور دائمی اطاعت صرف اسی کے لیے ہے تو کیا تم اللہ کے سوا دوسروں سے ڈرتے ہو؟

    ٥٣۔ اور تمہیں جو بھی نعمت حاصل ہو وہ اللہ کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچ جاتی ہے تو تم اس کے حضور زاری کرتے ہو۔

    ٥٤۔ پھر جب اللہ تم سے تکلیف دور کر دیتا ہے تو تم میں سے کچھ لوگ اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہرانے لگتے ہیں۔

    ٥٥۔ اس طرح وہ ان نعمتوں کی ناشکری کرنا چاہتے ہیں جو ہم نے انہیں دے رکھی ہیں سو ابھی تم مزے کر لو، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔

    ٥٦۔ اور یہ لوگ ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے ان کے لیے حصے مقرر کرتے ہیں جنہیں یہ جانتے بوجھتے تک نہیں ، اللہ کی قسم اس افترا کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا۔

    ٥٧۔ اور انہوں نے اللہ کے لیے بیٹیاں قرار دے رکھی ہیں جس سے وہ پاک و منزہ ہے اور (یہ لوگ) اپنے لیے وہ (اختیار کرتے ہیں ) جو یہ خود پسند کرتے ہیں (یعنی لڑکے )۔

    ٥٨۔ اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی خبر دی جاتی ہے تو مارے غصے کے اس کا منہ سیاہ ہو جاتا ہے۔

    ٥٩۔ اس بری خبر کی وجہ سے وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے (اور سوچتا ہے ) کیا اسے ذلت کے ساتھ زندہ رہنے دے یا اسے زیر خاک دبا دے ؟ دیکھو! کتنا برا فیصلہ ہے جو یہ کر رہے ہیں ؟

    ٦٠۔ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے لیے بری صفات ہیں اور اللہ کے لیے تو اعلی صفات ہیں اور وہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

    ٦١۔ اور اگر لوگوں کے ظلم کی وجہ سے اللہ ان کا مواخذہ کرتا تو روئے زمین پر کسی چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا، لیکن اللہ انہیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دیتا ہے پس جب ان کا مقررہ وقت آ جاتا ہے تو وہ نہ گھڑی بھر کے لیے پیچھے ہو سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔

    ٦٢۔ اور یہ لوگ وہ چیزیں اللہ کے لیے قرار دیتے ہیں جو خود (اپنے لیے ) پسند نہیں کرتے اور ان کی زبانیں جھوٹ کہتی ہیں کہ ان کے لیے بھلائی ہے جب کہ ان کے لیے یقیناً جہنم کی آگ ہے اور یہ لوگ سب سے پہلے پہنچائے جائیں گے۔

    ٦٣۔ اللہ کی قسم! آپ سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف ہم نے (رسولوں کو) بھیجا لیکن شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر کے دکھائے پس آج وہی ان لوگوں کا سرپرست ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

    ٦٤۔ اور ہم نے صرف اس لیے آپ پر کتاب نازل کی ہے تاکہ آپ وہ باتیں ان کے لیے واضح طور پر بیان کریں جن میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ثابت ہو۔

    ٦٥۔ اور اللہ نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کو زندہ کیا اس کے مردہ ہونے کے بعد، سننے والوں کے لیے یقیناً اس میں نشانی ہے۔

    ٦٦۔ اور تمہارے لے ے مویشیوں میں ے قے نا اے ک سبق ہے ، ان کے شکم میں مو جود گوبر اور خون کے درمے ان سے ہم تمہیں خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے۔

    ٦٧۔ اور کھجور اور انگور کے پھلوں سے تم نشے کی چیزیں بناتے ہیں اور پاک رزق بھی بنا لیتے ہو، عقل سے کام لینے والوں کے لیے اس میں ایک نشانی ہے۔

    ٦٨۔ اور آپ کے رب نے شہد کی مکھی پر وحی کی کہ پہاڑوں اور درختوں اور لوگ جو عمارتیں بناتے ہیں ان میں گھر (چھتے ) بنائے۔

    ٦٩۔ پھر ہر (قسم کے ) پھل (کا رس) چوس لے اور اپنے پروردگار کی طرف سے تسخیر کردہ راہوں پر چلتی جائے ، ان مکھیوں کے شکم سے مختلف رنگوں کا مشروب نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لیے شفا ہے ، غور و فکر کرنے والوں کے لیے اس میں ایک نشانی ہے۔

    ٧٠۔ اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے اور تم میں سے کوئی نکمی ترین عمر کو پہنچا دیا جاتا ہے تاکہ وہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے ، اللہ یقیناً بڑا جاننے والا، قدرت والا ہے۔

    ٧١۔ اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں فضیلت دی ہے ، پھر جنہیں فضیلت دی گئی ہے وہ اپنا رزق اپنے غلاموں کو دینے والے نہیں ہیں کہ دونوں اس رزق میں برابر ہو جائیں ، کیا (پھر بھی) ہ لوگ اللہ کی نعمت سے انکار کرتے ہیں ؟

    ٧٢۔ اور اللہ نے تمہارے لیے تمہاری جنس سے بیویاں بنائیں اور اس نے تمہاری ان بیویوں سے تمہیں بیٹے اور پوتے عطا کیے اور تمہیں پاکیزہ چیزیں عطا کیں تو کیا یہ لوگ باطل پر ایمان لائیں گے اور اللہ کی نعمت کا انکار کریں گے ؟

    ٧٣۔ اور اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ ایسوں کی پوجا کرتے ہیں جنہیں نہ آسمانوں سے کوئی رزق دینے کا اختیار ہے اور نہ زمین سے اور نہ ہی وہ اس کام کو انجام دے سکتے ہیں۔

    ٧٤۔ پس اللہ کے لیے مثالیں نہ دیا کرو، (ان چیزوں کو) یقیناً اللہ بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

    ٧٥۔ اللہ ایک غلام کی مثال بیان فرماتا ہے جو دوسرے کا مملوک ہے اور خود کسی چیز پر قادر نہیں اور دوسرا (وہ شخص) جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھا رزق دے رکھا ہے پس وہ اس رزق میں سے پوشیدہ و علانیہ طور پر خرچ کرتا ہے ، کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ ثنائے کامل اللہ کے لیے ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

    ٧٦۔ اور اللہ دو (اور) مردوں کی مثال دیتا ہے ، ان میں سے ایک گونگا ہے جو کسی چیز پر بھی قادر نہیں ہے بلکہ وہ اپنے آقا پر بوجھ بنا ہوا ہے ، وہ اسے جہاں بھی بھیجے کوئی بھلائی نہیں لاتا، کیا یہ اس شخص کے برابر ہو سکتا ہے جو انصاف کا حکم دیتا ہے اور خود صراط مستقیم پر قائم ہے ؟

    ٧٧۔ اور آسمانوں اور زمین کا غیب اللہ کے لیے (خاص) ہے اور قیامت کا معاملہ تو ایسا ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا بلکہ اس سے بھی قریب تر، یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

    ٧٨۔ اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے شکموں سے اس حال میں نکالا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور اس نے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل بنائے کہ شاید تم شکر کرو۔۔

    ٧٩۔ کیا انہوں نے ان پرندوں کو نہیں دیکھا جو فضائے آسمان میں مسخر ہیں ؟ اللہ کے سوا انہیں کسی نے تھام نہیں رکھا، ایمان والوں کے لیے یقیناً ان میں نشانیاں ہیں

    ٨٠۔ اور اللہ نے تمہارے گھروں کو تمہارے لیے سکون کی جگہ بنایا ہے اور اس نے جانوروں کی کھالوں سے تمہارے لیے ایسے گھر بنائے جنہیں تم سفر کے دن اور حضر کے دن ہلکا محسوس کرتے ہو اور ان (جانوروں مثلاً بھیڑ) کی اون اور (اونٹ کی) پشم اور (بکرے کے ) بالوں سے گھر کا سامان اور ایک مدت تک کے لیے (تمہارے ) استعمال کی چیزیں بنائیں۔

    ٨١۔ اور اللہ نے تمہارے لیے اپنی پیدا کردہ چیزوں سے سائے بنائے اور پہاڑوں میں تمہارے لیے پناہ گاہیں بنائیں اور تمہارے لیے ایسی پوشاکیں بنائیں جو تمہیں گرمی سے بچائیں اور ایسی پوشاکیں جو تمہیں جنگ سے بچائیں ، اس طرح اللہ تم پر اپنی نعمتیں پوری کرتا ہے شاید تم فرمانبردار بن جاؤ۔

    ٨٢۔ پھر اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو (اے رسول) آپ کی ذمے داری تو صرف واضح انداز میں تبلیغ کرنا ہے۔

    ٨٣۔ یہ لوگ اللہ کی نعمت کو پہچان لیتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر تو کافر ہیں۔

    ٨٤۔ اور اس روز ہم ہر امت میں سے ایک گواہ اٹھائیں گے پھر کافروں کو نہ تو اجازت دی جائے گی اور نہ ہی ان سے اپنے عتاب کو دور کرنے کے لیے کہا جائے گا۔

    ٨٥۔ اور جب ظالم لوگ عذاب کو دیکھ لیں گے تو نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔

    ٨٦۔ اور جنہوں نے شرک کیا ہے جب وہ اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے : اے ہمارے پروردگار! یہ ہمارے وہی شریک ہیں جنہیں ہم تیری بجائے پکارتے تھے تو وہ (شرکاء) اس بات کو مسترد کر دیں گے (اور کہیں گے ) بے شک تم جھوٹے ہو۔

    ٨٧۔ اور اس دن وہ اللہ کے آگے سر تسلیم خم کر دیں گے اور ان کی افترا پردازیاں ناپید ہو جائیں گی۔

    ٨٨۔ جنہوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو ) راہ خدا سے روکا ان کے لیے ہم عذاب پر عذاب کا اضافہ کریں گے اس فساد کے عوض جو یہ پھیلاتے رہے۔

    ٨٩۔ اور (انہیں اس دن سے آگاہ کیجیے ) جس روز ہم ہر امت میں سے ایک ایک گواہ خود انہیں میں سے اٹھائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لے آئیں گے اور ہم نے آپ پر یہ کتاب ہر چیز کو بڑی وضاحت سے بیان کرنے والی اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت بنا کر نازل کی ہے۔

    ٩٠۔ یقیناً اللہ عدل اور احسان اور قرابتداروں کو (ان کا حق) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور برائی اور زیادتی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے شاید تم نصیحت قبول کرو۔

    ٩١۔ اور جب تم عہد کرو تو اللہ سے عہد کو پورا کرو اور قسموں کو پختہ کرنے کے بعد نہ توڑو جب کہ تم اللہ کو اپنا ضامن بنا چکے ہو، جو کچھ تم کرتے ہو یقیناً اللہ اسے جانتا ہے۔

    ٩٢۔ اور تم اس عورت کی طرح نہ ہونا جس نے پوری طاقت سے سوت کاتنے کے بعد اسے تار تار کر ڈالا، تم اپنی قسموں کو آپس میں فساد کا ذریعہ بناتے ہو تاکہ ایک قوم دوسری قوم سے بڑھ جائے ، اس بات کے ذریعے اللہ یقیناً تمہیں آزماتا ہے اور قیامت کے دن تمہیں وہ بات کھول کر ضرور بتا دے گا جس میں تم اختلاف کرتے رہے۔

    ٩٣۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں ایک ہی امت بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اس کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا۔

    ٩٤۔ اور تم اپنی قسموں کو اپنے درمیان فساد کا ذریعہ نہ بناؤ کہ قدم جم جانے کے بعد اکھڑ جائیں اور راہ خدا سے روکنے کی پاداش میں تمہیں عذاب چکھنا پڑے اور (ایسا کیا تو) تمہارے لیے بڑا عذاب ہے۔

    ٩٥۔ اور اللہ کے عہد کو تم قلیل معاوضے میں نہ بیچو، اگر تم جان لو تو تمہارے لیے صرف وہی بہتر ہے جو اللہ کے پاس ہے۔

    ٩٦۔ جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور جن لوگوں نے صبر کیا ہے ان کے بہترین اعمال کی جزا میں ہم انہیں اجر ضرور دیں گے۔

    ٩٧۔ جو نیک عمل کرے خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے پاکیزہ زندگی ضرور عطا کریں گے اور ان کے بہترین اعمال کی جزا میں ہم انہیں اجر (بھی) ضرور دیں گے۔

    ٩٨۔ پس جب آپ قرآن پڑھنے لگیں تو راندہ درگاہ شیطان سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں۔

    ٩٩۔ شیطان کو یقیناً ان لوگوں پر کوئی بالا دستی حاصل نہ ہو گی جو ایمان لائے ہیں اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔

    ١٠٠۔ اس کی بالا دستی تو صرف ان لوگوں پر ہے جو اسے اپنا سرپرست بناتے ہیں اور جو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں۔

    ١٠١۔ اور جب ہم ایک آیت کو کسی اور آیت سے بدلتے ہیں تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ کیا نازل کرے ، یہ لوگ کہتے ہیں : تم تو بس خود ہی گھڑ لاتے ہو، درحقیقت ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

    ١٠٢۔کہہ دیجیے :اسے روح القدس نے آپ کے۔رب کی طرف سے برحق نازل کیا ہے تاکہ ایمان لانے والوں کو ثابت (قدم) رکھے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور بشارت (ثابت) ہو۔

    ١٠٣۔ اور بتحقیق ہمیں علم ہے کہ یہ لوگ (آپ کے بارے میں ) کہتے ہیں : اس شخص کو ایک انسان سکھاتا ہے ، حالانکہ جس شخص کی طرف یہ نسبت دیتے ہیں اس کی زبان عجمی ہے اور یہ (قرآن)تو واضح عربی زبان ہے۔

    ١٠٤۔ جو لوگ اللہ کی نشانیوں پر ایمان نہیں لاتے ، یقیناً اللہ ان کی ہدایت نہیں کرتا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

    ١٠٥۔ جھوٹ تو صرف وہی لوگ افترا کرتے ہیں جو اللہ کی نشانیوں پر ایمان نہیں لاتے اور یہی لوگ جھوٹے ہیں۔

    ١٠٦۔جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ کا انکار کرے (اس کے لیے سخت عذاب ہے ) بجز اس شخص کے جسے مجبور کیا گیا ہو اور اس کا دل ایمان سے مطمئن ہو (تو کوئی حرج نہیں ) لیکن جنہوں نے دل کھول کر کفر اختیار کیا ہو تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

    ١٠٧۔ یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کو پسند کیا ہے اور اللہ کافروں کی ہدایت نہیں کرتا۔

    ١٠٨۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور یہی لوگ غافل ہیں۔

    ١٠٩۔ لازماً آخرت میں یہی لوگ خسارے میں رہیں گے۔

    ١١٠۔ پھر آپ کا پروردگار یقیناً ان لوگوں کے لیے جنہوں نے آزمائش میں مبتلا ہونے کے بعد ہجرت کی پھر جہاد کیا اور صبر سے کام لیا ان باتوں کے بعد آپ کا رب یقیناً بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔

    ١١١۔ اس دن ہر شخص اپنی صفائی کی حجتیں قائم کرتے ہوئے پیش ہو گا اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

    ١١٢۔ اور اللہ ایسی بستی کی مثال دیتا ہے جو امن سکون سے تھی، ہر طرف سے اس کا وافر رزق اسے پہنچ رہا تھا، پھر اس نے اللہ کی نعمات کی ناشکری شروع کی تو اللہ نے ان کی حرکتوں کی وجہ سے انہیں بھوک اور خوف کا ذائقہ چکھا دیا۔

    ١١٣۔ اور بتحقیق ان کے پاس خود انہی میں سے ایک رسول آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا پس انہیں عذاب نے اس حال میں آ لیا کہ وہ ظالم تھے۔

    ١١٤۔ پس جو حلال اور پاکیزہ رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اس کی بندگی کرتے ہو۔

    ١١٥۔ اس نے تو تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گوشت اور اس چیز کو جس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو حرام کر دیا ہے ، پس اگر کوئی مجبور ہوتا ہے نہ (قانون کا ) باغی ہو کر اور نہ (ضرورت سے ) تجاوز کا مرتکب ہو کر تو اللہ یقیناً بڑا معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

    ١١٦۔ اور جن چیزوں پر تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگاتی ہیں ان کے بارے میں نہ کہو یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے جس کا نتیجہ یہ ہو کہ تم اللہ پر جھوٹ افترا کرو، جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں وہ یقیناً فلاح نہیں پاتے۔

    ١١٧۔ چند روزہ کیف ہے اور پھر ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

    ١١٨۔ اور جنہوں نے یہودیت اختیار کی ہے ان پر وہی چیزیں ہم نے حرام کر دیں جن کا ذکر پہلے ہم آپ سے کر چکے ہیں اور ہم نے تو ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔

    ١١٩۔ پھر بے شک آپ کا رب ان کے لیے جنہوں نے نادانی میں برا عمل کیا پھر اس کے بعد توبہ کر لی اور اصلاح کر لی تو یقیناً اس کے بعد آپ کا پروردگار بڑا بخشنے والا ، مہربان ہے۔

    ١٢٠۔ ابراہیم (اپنی ذات میں ) ایک امت تھے اللہ کے فرمانبردار اور ( اللہ کی طرف) یکسو ہونے والے تھے اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔

    ١٢١۔ (وہ) اللہ کی نعمتوں کے شکر گزار تھے ، اللہ نے انہیں برگزیدہ کیا اور صراط مستقیم کی طرف ان نکی ہدایت کی۔

    ١٢٢۔ اور ہم نے دنیا میں انہیں بھلائی دی اور آخرت میں وہ صالحین میں سے ہیں۔

    ١٢٣۔ (اے رسول) پھر ہم نے آپ کی طرف وحی کی کہ یکسوئی کے ساتھ ملت ابراہیمی کی پیروی کریں اور ابراہیم مشرکین میں سے نہ تھے۔

    ١٢٤۔ سبت (کا احترام ) ان لوگوں پر لازم کیا گیا تھا جنہوں نے اس بارے میں اختلاف کیا اور آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں یہ لوگ اختلاف کرتے تھے۔

    ١٢٥۔ (اے رسول) حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ اپنے پروردگار کی راہ کی طرف دعوت دیں اور ان سے بہتر انداز میں بحث کریں ، یقیناً آپ کا رب بہتر جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹک گیا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے۔

    ١٢٦۔ اور اگر تم بدلہ لینا چاہو تو اسی قدر بدلہ لو جس قدر تمہارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور اگر تم نے صبر کیا تو یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے۔

    ١٢٧۔ اور آپ صبر کریں اور آپ کا صبر صرف اللہ کی مدد سے ہے اور ان (مشرکین) کے بارے میں حزن نہ کریں اور نہ ہی ان کی مکاریوں سے تنگ ہوں۔

    ١٢٨۔ اللہ یقیناً تقویٰ اختیار کرنے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button