ترجمه قرآن کریم

سورۃ اسراء

بنام خدائے رحمن و رحیم

پارہ :سُبحٰنَ الّذِی 15

 

1۔ پاک ہے وہ جو ایک رات اپنے بندے کو مسجد الحرام سے اس مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے گرد و پیش میں ہم نے برکتیں رکھیں تاکہ ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں ، یقیناً وہ خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔

٢۔ اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس (کتاب) کو بنی اسرائیل کے لیے ہدایت قرار دیا کہ میرے علاوہ کسی کو کارساز نہ بناؤ۔

٣۔ اے ان لوگوں کی اولاد جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں )سوار کیا تھا! نوح یقیناً بڑے شکر گزار بندے تھے۔

٤۔ اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں آگاہ کر دیا تھا کہ تم زمین میں دو مرتبہ ضرور فساد برپا کرو گے اور ضرور بڑی طغیانی دکھاؤ گے۔

٥۔ پس جب دونوں میں سے پہلے وعدے کا وقت آیا تو ہم نے اپنے زبردست طاقتور جنگجو بندوں کو تم پر مسلط کیا پھر وہ گھر گھر گھس گئے اور یہ پورا ہونے والا وعدہ تھا۔

٦۔ پھر دوسری بار ہم نے تمہیں ان پر غالب کر دیا اور اموال اور اولاد سے تمہاری مدد کی اور تمہاری تعداد بڑھا دی۔

٧۔ اگر تم نے نیکی کی تو اپنے لیے نیکی کی اور اگر تم نے برائی کی تو بھی اپنے حق میں کی پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا (تو ہم نے ایسے دشمنوں کو مسلط کیا ) وہ تمہارے چہرے بدنما کر دیں اور مسجد (اقصیٰ) میں اس طرح داخل ہو جائیں جس طرح اس میں پہلی مرتبہ داخل ہوئے تھے اور جس جس چیز پر ان کا زور چلے اسے تباہ کر دیں۔

٨۔ امید ہے کہ تمہارا پروردگار تم پر رحم کرے گا اور اگر تم نے (شرارت) دہرائی تو ہم بھی (اسی روش کو) دہرائیں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لیے قید خانہ بنا رکھا ہے۔

٩۔ یہ قرآن یقیناً اس راہ کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھی ہے اور ان مومنین کو جو نیک اعمال بجا لاتے ہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے۔

١٠۔ اور یہ کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے لیے ہم نے ایک دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

١١۔ اور انسان کو جس طرح خیر مانگنا چاہیے اسی انداز سے شر مانگتا ہے اور انسان بڑا جلد باز ہے۔

١٢۔ اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے پھر ہم نے رات کی نشانی کو ماند کر دیا اور دن کی نشانی کو روشن کر دیا تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو اور سالوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو اور ہم نے ہر چیز کو پوری تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔

١٣۔ اور ہم نے ہر انسان کا عمل اس کے گلے میں لٹکا رکھا ہے اور قیامت کے دن ہم اس کے لیے ایک کتاب پیش کریں گے جسے وہ کھلا ہوا پائے گا۔

١٤۔ پڑھ اپنا نامۂ اعمال! آج اپنے حساب کے لیے تو خود ہی کافی ہے۔

١٥۔ جو ہدایت حاصل کرتا ہے وہ اپنے لیے ہدایت حاصل کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے وہ اپنے ہی خلاف گمراہ ہوتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا اور جب تک ہم کسی رسول کو مبعوث نہ کریں عذاب دینے والے نہیں ہیں۔

١٦۔ اور جب ہم کسی بستی کو ہلاکت میں ڈالنا چاہتے ہیں تو اس کے عیش پرستوں کو حکم دیتے ہیں تو وہ اس بستی میں فسق و فجور کا ارتکاب کرتے ہیں ، تب اس بستی پر فیصلہ عذاب لازم ہو جاتا ہے پھر ہم اسے پوری طرح تباہ کر دیتے ہیں۔

١٧۔ اور نوح کے بعد کتنی نسلوں کو ہم نے ہلاکت میں ڈال دیا اور آپ کا رب ہی اپنے بندوں کے گناہوں پر آگاہی رکھنے ، نگاہ رکھنے کے لیے کافی ہے۔

١٨۔ جو شخص عجلت پسند ہے تو ہم جسے جو چاہیں اس دنیا میں اسے جلد دیتے ہیں پھر ہم نے اس کے لیے جہنم کو مقرر کیا ہے جس میں وہ مذموم اور راندہ درگاہ ہو کر بھسم ہو جائے گا۔

١٩۔ اور جو شخص آخرت کا طالب ہے اور اس کے لیے جتنی سعی درکا رہے وہ اتنی سعی کرتا ہے اور وہ مومن بھی ہے تو ایسے لوگوں کی سعی مقبول ہو گی۔

٢٠۔ ہم (دنیا میں ) ان کی بھی اور ان کی بھی آپ کے پروردگار کے عطیے سے مدد کرتے ہیں اور آپ کے پروردگار کا عطیہ (کسی کے لیے بھی) ممنوع نہیں ہے۔

٢١۔ دیکھ لیجیے : ہم نے کس طرح ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور آخرت تو درجات کے اعتبار سے زیادہ بڑی اور فضیلت کے اعتبار سے بھی زیادہ بڑی ہے۔

٢٢۔ اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ بنا ورنہ تو مذموم اور بے یار و مددگار ہو کر بیٹھ جائے گا۔

٢٣۔ اور آپ کے پروردگار نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیکی کرو، اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے پاس ہوں اور بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا بلکہ ان سے عزت و تکریم کے ساتھ بات کرنا۔

٢٤۔ اور مہر و محبت کے ساتھ ان کے آگے انکساری کا پہلو جھکائے رکھو اور دعا کرو: پروردگارا! ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے مجھے پچپن میں (شفقت سے ) پالا تھا۔

٢٥۔جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس پر تمہارا پروردگار زیادہ باخبر ہے ، اگر تم صالح ہوئے تو وہ پلٹ کر آنے والوں کے لیے یقیناً بڑا معاف کرنے والا ہے۔

٢٦۔اور قریبی ترین رشتہ داروں کو ان کا حق دیا کرو اور مساکین اور مسافروں کو بھی اور فضول خرچی نہ کیا کرو۔

٢٧۔ فضول خرچی کرنے والے یقیناً شیاطین کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔

٢٨۔ اور اگر آپ اپنے پروردگار کی رحمت کی تلاش میں جس کی آپ کو امید بھی ہو ان لوگوں کی طرف توجہ نہ کر سکیں تو ان سے نرمی کے ساتھ بات کریں۔

٢٩۔ اور نہ تو آپ اپنا ہاتھ اپنی گردن سے باندھ کر رکھیں اور نہ ہی اسے بالکل کھلا چھوڑ دیں ، ورنہ آپ ملامت کا نشانہ اور تہی دست ہو جائیں گے۔

٣٠۔ یقیناً آپ کا رب جس کے لیے چاہتا ہے روزی فراخ اور تنگ کر دیتا ہے ، وہ اپنے بندوں کے بارے میں یقیناً نہایت با خبر، نگاہ رکھنے والا ہے۔

٣١۔ اور تم اپنی اولاد کو تنگ دستی کے خوف سے قتل نہ کیا کرو، ہم انہیں رزق دیں گے اور تمہیں بھی، ان کا قتل یقیناً بہت بڑا گناہ ہے۔

٣٢۔ اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، یقیناً یہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت برا راستہ ہے۔

٣٣۔ اور جس جان کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے تم اسے قتل نہ کرو مگر حق کے ساتھ اور جو شخص مظلوم مارا جائے تو ہم نے اس کے ولی کو(قصاص کا) اختیار دیا ہے ، پس اسے بھی قتل میں حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے ، یقیناً نصرت اسی کی ہو گی۔

٣٤۔ اور تم یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقے سے جس میں بہتری ہو یہاں تک کہ وہ اپنے سن بلوغ کو پہنچ جائے اور عہد کو پورا کرو، یقیناً عہد کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

٣٥۔ اور تم ناپتے وقت پیمانے کو پورا کر کے دو اور جب تول کر دو تو ترازو سیدھی رکھو، بھلائی اسی میں ہے اور انجام بھی اسی کا زیادہ بہتر ہے۔

٣٦۔ اور اس کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں ہے کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان سب سے باز پرس ہو گی۔

٣٧۔ اور زمین پر اکڑ کر نہ چلو، بلاشبہ نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو نہ ہی بلندی کے لحاظ سے پہاڑوں تک پہنچ سکتے ہو۔

٣٨۔ ان سب کی برائی آپ کے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے۔

٣٩۔ یہ حکمت کی وہ باتیں ہیں جو آپ کے پروردگار نے آپ کی طرف وحی کی ہیں اور اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ بناؤ ورنہ ملامت کا نشانہ اور راندہ درگاہ بنا کر جہنم میں ڈال دیے جاؤ گے۔

٤٠۔ (اے مشرکین) کیا تمہارے رب نے تم کو بیٹوں کے لیے چن لیا اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا، بتحقیق تم لوگ بہت بڑی (گستاخی کی) بات کرتے ہو۔

٤١۔اور ہم نے اس قرآن میں (دلائل کو) مختلف انداز میں بیان کیا ہے تاکہ یہ لوگ سمجھ لیں مگر وہ مزید دور جا رہے ہیں۔

٤٢۔ کہہ دیجئے : اگر اللہ کے ساتھ دوسرے معبود بھی ہوتے جیسا کہ یہ لوگ کہ رہے ہیں تو وہ مالک عرش تک پہنچنے کے لیے راستہ تلاش کرتے۔

٤٣۔ پاکیزہ اور بالاتر ہے وہ ان باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔

٤٤۔ ساتوں آسمان اور زمین اور ان میں جو موجودات ہیں سب اس کی تسبیح کرتے ہیں اور کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی ثنا میں تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھتے نہیں ہو، اللہ یقیناً نہایت بردبار، معاف کرنے والا ہے۔

٤٥۔ اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم آپ کے اور آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کے درمیان ایک نامرئی پردہ حائل کر دیتے ہیں۔

٤٦۔ اور ہم ان کے دلوں پر پردے ڈال دیتے ہیں کہ وہ کچھ سمجھ ہی نہ سکیں اور ان کے کانوں میں سنگینی کر دیتے ہیں اور جب آپ قرآن میں اپنے یکتا رب کا ذکر کرتے ہیں تو وہ نفرت سے اپنی پیٹھ پھیر لیتے ہیں۔

٤٧۔ ہم خوب جانتے ہیں کہ جب یہ لوگ آپ کی طرف کان لگا کر سنتے ہیں تو کیا سنتے ہیں اور جب یہ لوگ سرگوشیاں کرتے ہیں تو یہ ظالم کہتے ہیں : تم (لوگ) تو ایک سحرزدہ آدمی کی پیروی کرتے ہو۔

٤٨۔ دیکھ لیں ! ان لوگوں نے آپ کے بارے میں کس طرح کی مثالیں بنائی ہیں پس یہ گمراہ ہو چکے ہیں چنانچہ یہ کوئی راستہ نہیں پا سکتے۔

٤٩۔ اور وہ کہتے ہیں : کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھائے جائیں گے ؟

٥٠۔ کہہ دیجئے : تم خواہ پتھر ہو جاؤ یا لوہا۔

٥١۔ یا کوئی ایسی مخلوق جو تمہارے خیال میں بڑی ہو (پھر بھی تمہیں اٹھایا جائے گا) پس وہ پوچھیں گے : ہمیں دوبارہ کون واپس لائے گا؟ کہہ دیجئے : وہی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا، پس وہ آپ کے آگے سر ہلائیں گے اور کہیں گے : یہ کب ہو گا؟ کہہ دیجئے : ہو سکتا ہے وہ (وقت) قریب ہو۔

٥٢۔ جس دن وہ تمہیں بلائے گا تو تم اس کی ثنا کرتے ہوئے تعمیل کرو گے اور (اس وقت)تمہارا یہ گمان ہو گا کہ تم (دنیا میں ) تھوڑی دیر رہ چکے ہو۔

٥٣۔ اور میرے بندوں سے کہہ دیجیے : وہ بات کرو جو بہترین ہو کیونکہ شیطان ان میں فساد ڈلواتا ہے ، بتحقیق شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔

٥٤۔ تمہارا رب تمہارے حال سے زیادہ باخبر ہے ، اگر وہ چاہے تو تم پر رحم کرے اور اگر چاہے تو تمہیں عذاب دے اور (اے رسول) ہم نے آپ کو ان کا ضامن بنا کر نہیں بھیجا۔

٥٥۔اور(اے رسول)آپ کا رب آسمانوں اور زمین کی موجودات کو بہتر جانتا ہے اور بتحقیق ہم نے انبیاء میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور داؤد کو ہم نے زبور عطا کی ہے۔

٥٦۔کہہ دیجئے :جنہیں تم اللہ کے سوا (اپنا معبود) سمجھتے ہو انہیں پکارو، پس وہ تم سے نہ کسی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں اور نہ (ہی اسے ) بدل سکتے ہیں۔

٥٧۔ جن (معبودوں ) کو یہ پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب تک رسائی کے لیے وسیلہ تلاش کر رہے ہیں کہ ان میں کون زیادہ قریب ہو جائے اور وہ اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے خائف بھی، کیونکہ آپ کے رب کا عذاب یقیناً ڈرنے کی چیز ہے۔

٥٨۔ اور کوئی بستی ایسی نہیں جسے ہم قیامت کے دن سے پہلے ہلاک نہ کریں یا سخت عذاب میں مبتلا نہ کریں ، یہ بات کتاب (تقدیر) میں لکھی جا چکی ہے۔

٥٩۔ اور نشانیاں بھیجنے سے ہمارے لیے کوئی مانع نہیں ہے سوائے اس کے کہ اس سے پہلے کے لوگوں نے اسے جھٹلایا ہے اور (مثلاً) ثمود کو ہم نے اونٹنی کی کھلی نشانی دی تو انہوں نے اس کے ساتھ ظلم کیا اور ہم ڈرانے کے لیے ہی نشانیاں بھیجتے ہیں۔

٦٠۔ اور (اے رسول وہ وقت یاد کریں ) جب ہم نے آپ سے کہا تھا کہ آپ کے رب نے لوگوں کو گھیر رکھا ہے اور جو خواب ہم نے آپ کو دکھلایا ہے اور وہ درخت جسے قرآن میں ملعون ٹھہرایا گیا ہے اسے ہم نے صرف لوگوں کی آزمائش قرار دیا اور ہم انہیں ڈراتے ہیں مگر یہ تو ان کی بڑی سرکشی میں اضافے کا سبب بنتا جاتا ہے۔

٦١۔ اور (یاد کریں ) جب ہم نے فرشتوں سے کہا:آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے ، اس نے کہا: کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے ؟

٦٢۔ پھر کہا: مجھے بتاؤ! یہی ہے وہ جسے تو نے مجھ پر فضیلت دی ہے ؟ اگر تو نے مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے دی تو قلیل تعداد کے سوا میں اس کی سب اولاد کی جڑیں ضرور کاٹ دوں گا۔

٦٣۔ (اللہ تعالیٰ نے ) فرمایا : دور ہو جا! ان میں سے جو کوئی تیری پیروی کر ے گا تو تم سب کے لیے جہنم کی سزا ہی یقیناً مکمل سزا ہے۔

٦٤۔ اور ان میں سے تو جس جس کو اپنی آواز سے لغزش سے دوچار کر سکتا ہے کر اور اپنے سواروں اور پیادوں کے ساتھ ان پر چڑھائی کر دے اور ان کے اموال اور اولاد میں ان کا شریک بن جا اور انہیں (جھوٹے ) وعدوں میں لگا رکھ اور شیطان سوائے دھوکے کے انہیں اور کوئی وعدہ نہیں دیتا۔

٦٥۔ میرے بندوں پر تیری کوئی بالا دستی نہیں ہے اور آپ کا پروردگار ہی ضمانت کے لیے کافی ہے۔

٦٦۔ تمہارا پروردگار وہ ہے جو سمندر میں تمہارے لیے کشتی چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل (روزی) تلا ش کرو، اللہ تم پر یقیناً نہایت مہربان ہے۔

٦٧۔ او ر جب سمندر میں تمہیں کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو سوائے اللہ کے جن جن کو تم پکارتے تھے وہ سب ناپید ہو جاتے ہیں پھر جب اللہ تمہیں خشکی کی طرف نجات دیتا ہے تو تم منہ موڑنے لگتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکرا ثابت ہوا ہے۔

٦٨۔تو کیا تم اس بات سے خائف نہیں ہو کہ اللہ تمہیں خشکی کی طرف زمین میں دھنسا دے یا تم پر پتھر برسانے والی آندھی چلا دے ، پھر تم اپنے لیے کوئی ضامن نہیں پاؤ گے۔

٦٩۔ آیا تمہیں اس بات کا خوف نہیں کہ اللہ تمہیں دوبارہ سمندر کی طرف لے جائے پھر تم پر تیز ہوا چلا دے پھر تمہارے کفر کی پاداش میں تمہیں غرق کر دے ؟ پھر تمہیں اپنے لیے اس بات پر ہمارا پیچھا کرنے والا کوئی نہ ملے گا۔

٧٠۔ اور بتحقیق ہم نے اولاد آدم کو عزت و تکریم سے نوازا اور ہم نے انہیں خشکی اور سمندر میں سواری دی اور انہیں پاکیزہ چیزوں سے روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر انہیں بڑی فضیلت دی۔

٧١۔ قیامت کے دن ہم ہر گروہ کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے پھر جن کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا پس و ہ اپنا نامہ اعمال پڑھیں گے اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہ ہو گا۔

٧٢۔ اور جو شخص اس دنیا میں اندھا رہا وہ آخرت میں بھی اندھا ہی رہے گا بلکہ (اندھے سے بھی) زیادہ گمراہ ہو گا۔

٧٣۔ اور (اے رسول) یہ لوگ آپ کو اس وحی سے منحرف کرنے کی کو شش کر رہے تھے جو ہم نے آپ کی طرف بھیجی ہے تاکہ آپ (وحی سے ہٹ کر) کوئی اور بات گھڑ کر ہماری طرف منسوب کریں اس صورت میں وہ ضرور آپ کو دوست بنا لیتے۔

٧٤۔ اور اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے تو بلاشبہ آپ کچھ نہ کچھ ان کی طرف مائل ہو جاتے۔

٧٥۔ اس صورت میں ہم آپ کو زندگی میں بھی دوہرا عذاب اور آخرت میں بھی دوہرا عذاب چکھا دیتے پھر آپ ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار نہ پاتے۔

٧٦۔ اور قریب تھا کہ یہ لوگ آپ کے قدم اس سرزمین سے اکھاڑ دیں تاکہ آپ کو یہاں سے نکال دیں اور اگر یہ ایسا کریں گے تو آپ کے بعد یہ زیادہ دیر یہاں نہیں ٹھہر سکیں گے۔

٧٧۔ یہ ہمارا دستور ہے جو ان تمام رسولوں کے ساتھ رہا ہے جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔

٧٨۔ زوال آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک (ظہر، عصر، مغرب و عشاء کی) نماز قائم کرو اور فجر کی نماز بھی کیونکہ فجر کی نماز (ملائکہ کے ) حضور کا وقت ہے۔

٧٩۔ اور رات کا کچھ حصہ قرآن کے ساتھ بیداری میں گزارو، یہ ایک زائد (عمل) صرف آپ کے لیے ہے ، امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر فائز کرے گا۔

٨٠۔ اور یوں کہیے : پروردگارا! تو مجھے (ہر مرحلہ میں ) سچائی کے ساتھ داخل کر اور سچائی کے ساتھ (اس سے ) نکال اور اپنے ہاں سے مجھے ایک قوت عطا فرما جو مددگار ثابت ہو۔

٨١۔ اور کہہ دیجئے : حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، باطل کو تو یقیناً مٹنا ہی تھا۔

٨٢۔ اور ہم قرآن میں سے ایسی چیز نازل کرتے ہیں جو مومنین کے لیے تو شفا اور رحمت ہے لیکن ظالموں کے لیے تو صرف خسارے میں اضافہ کرتی ہے۔

٨٣۔ اور جب ہم انسان کو نعمتوں سے نوازتے ہیں تو وہ روگردانی کرتا ہے اور اپنی کروٹ پھیر لیتا ہے اور جب اس پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ مایوس ہو جاتا ہے۔

٨٤۔کہہ دیجیے : ہر شخص اپنے مزاج و طبیعت کے مطابق عمل کرتا ہے ، پس تمہارا رب بہتر علم رکھتا ہے کہ کون بہترین راہ ہدایت پر ہے۔

٨٥۔ اور لوگ آپ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں ، کہہ دیجئے : روح میرے رب کے امر سے متعلق (ایک راز) ہے اور تمہیں تو بہت کم علم دیا گیا ہے۔

٨٦۔ اور اگر ہم چاہیں تو ہم نے جو کچھ آپ کی طرف وحی کی ہے وہ سب سلب کر لیں ، پھر آپ کو ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی نہیں ملے گا۔

٨٧۔ سوائے آپ کے رب کی رحمت کے ، آپ پر یقیناً اس کا بڑا فضل ہے۔

٨٨۔ کہہ دیجئے : اگر انسان اور جن سب مل کر اس قرآن کی مثل لانے کی کوشش کریں تو وہ اس کی مثل لا نہیں سکیں گے اگرچہ وہ ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں۔

٨٩۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن میں ہر مضمون کو لوگوں کے لیے مختلف انداز میں بیان کیا ہے لیکن اکثر لوگ کفر پر ڈٹ گئے۔

٩٠۔ اور کہنے لگے : ہم آپ پر ایمان نہیں لاتے جب تک آپ ہمارے لیے زمین کو شگافتہ کر کے ایک چشمہ جاری نہ کریں۔

٩١۔ یا آپ کے لیے کھجوروں اور انگوروں کا ایسا باغ ہو جس کے درمیان آپ نہریں جاری کریں۔

٩٢۔ یا آپ آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہم پر گرا دیں جیسا کہ خود آپ کا زعم ہے یا خود اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئیں۔

٩٣۔ یا آپ کے لیے سونے کا ایک گھر ہو یا آپ آسمان پر چڑھ جائیں اور ہم آپ کے چڑھنے کو بھی نہیں مانیں گے جب تک آپ ہمارے لیے ایسی کتاب اپنے ساتھ اتار نہ لائیں جسے ہم پڑھیں ، کہہ دیجئے : پاک ہے میرا رب، میں تو صرف پیغام پہنچانے والا انسان ہوں۔

٩٤۔ اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آ گئی تو اس پر ایمان لانے میں اور کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ وہ کہتے تھے : کیا اللہ نے ایک بشر کو رسول بنا کر بھیجا ہے ؟

٩٥۔ کہہ دیجئے : اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے بس رہے ہوتے تو ہم آسمان سے ایک فرشتے کو رسول بنا کر ان پر نازل کرتے۔

٩٦۔ کہہ دیجئے : میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لیے اللہ کافی ہے ، وہی اپنے بندوں کا حال یقیناً خوب جانتا اور دیکھتا ہے۔

٩٧۔ اور ہدایت یافتہ وہ ہے جس کی اللہ ہدایت کرے اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو آپ اللہ کے سوا ان کا کوئی کارساز نہیں پائیں گے اور قیامت کے دن ہم انہیں اوندھے منہ اندھے اور گونگے اور بہرے بنا کر اٹھائیں گے ، ان کا ٹھکانا جہنم ہو گا، جب آگ فرو ہونے لگے گی تو ہم اسے ان پر اور بھڑکائیں گے۔

٩٨۔ یہ ان کے لیے اس بات کا بدلہ ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کا انکار کیا اور کہا: کیا جب ہم ہڈیاں اور خاک ہو جائیں گے تو کیا پھر ہم نئے سرے سے خلق کر کے اٹھائیں گے ؟

٩٩۔ کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا ہے وہ ان جیسوں کو پیدا کرنے پر قادر ہے ؟اور اس نے ان کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں لیکن ظالم لوگ انکار پر تلے ہوئے ہیں۔

١٠٠۔کہہ دیجئے : اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں پر اختیار رکھتے تو تم خرچ کے خوف سے انہیں روک لیتے اور انسان بہت (تنگ دل) واقع ہوا ہے۔

١٠١۔اور بتحقیق ہم نے موسیٰ کو نو (٩) واضح نشانیاں دی تھیں یہ بات خود بنی اسرائیل سے پوچھ لیجیے ، جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان (موسیٰ) سے کہا: اے موسی! میرا خیال ہے کہ تم سحرزدہ ہو گئے ہو۔

١٠٢۔ موسیٰ نے کہا: (اے فرعون دل میں ) تو یقیناً جانتا ہے کہ ان نشانیوں کو آسمانوں اور زمین کے پروردگار نے ہی بصیرت افروز بنا کر نازل کیا ہے اور اے فرعون! میرا خیال ہے کہ تو ہلاک ہو جائے گا۔

١٠٣۔ پس فرعون نے ارادہ کر لیا تھا کہ انہیں زمین سے ہٹا دے مگر ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو ایک ہی ساتھ غرق کر دیا۔

١٠٤۔ اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا: تم اس سرزمین میں سکونت اختیار کرو پھر جب آخرت کا وعدہ آ جائے گا تو ہم تم سب کو ایک ساتھ لے آئیں گے۔

١٠٥۔ اور اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور اسی حق کے ساتھ یہ نازل ہوا ہے اور (اے رسول) ہم نے آپ کو صرف بشارت دینے والا بنا کر بھیجا ہے۔

١٠٦۔ اور قرآن کو ہم نے جدا جدا رکھا ہے تاکہ آپ اسے ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائیں اور ہم نے اسے بتدریج نازل کیا ہے۔

١٠٧۔ کہہ دیجئے : تم خواہ ایمان لاؤ یا ایمان نہ لاؤ، اس سے پہلے جنہیں علم دیا گیا ہے جب یہ پڑھ کر انہیں سنایا جاتا ہے تو یقیناً وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں۔

١٠٨۔ اور کہتے ہیں : پاک ہے ہمارا پروردگار اور ہمارے پروردگار کا وعدہ پورا ہوا۔

١٠٩۔ اور وہ ٹھوڑیوں کے بل گرتے ہیں اور روتے جاتے ہیں اور ان کا خشوع مزید بڑھا دیتا ہے۔

١١٠۔ کہہ دیجئے : اللہ کہ کر پکارو یا رحمن کہ کر پکارو، جس نام سے بھی پکارو اس کے سب نام اچھے ہیں اور آپ اپنی نماز نہ بلند آواز سے پڑھیں ، نہ بہت آہستہ بلکہ درمیانی راستہ اختیار کریں۔

١١١۔ اور کہہ دیجئے : ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے نہ کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کی بادشاہی میں کوئی شریک ہے اور نہ وہ ناتواں ہے کہ کوئی اس کی سرپرستی کرے اور اس کی بڑا ئی کماحقہ بیان کرو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button