ترجمه قرآن کریم

سورہ حج

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو کیونکہ قیامت کا زلزلہ بڑی (خوفناک) چیز ہے۔

٢۔ جس دن تم اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی (ماں ) اپنے شیرخوار کو بھول جائے گی اور تمام حاملہ عورتیں اپنا حمل گرا بیٹھیں گی اور تم لوگوں کو نشے کی حالت میں دیکھو گے ، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب بڑا شدید ہو گا۔

٣۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو لاعلمی کے باوجود اللہ کے بارے میں کج بحثیاں کرتے ہیں اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں۔

٤۔ جب کہ اس شیطان کے بارے میں یہ لکھا گیا ہے کہ جو اسے دوست بنائے گا اسے وہ گمراہ کرے گا اور جہنم کے عذاب کی طرف اس کی رہنمائی کرے گا۔

٥۔ اے لوگو! اگر تمہیں موت کے بعد زندگی کے بارے میں شبہ ہے تو سوچو ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر خون کے لوتھڑے سے پھر گوشت کی تخلیق شدہ اور غیر تخلیق شدہ بوٹی سے تاکہ ہم (اس حقیقت کو) تم پر واضح کریں اور ہم جس کو چاہتے ہیں ایک مقررہ وقت تک رحموں میں ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر تمہیں ایک طفل کی شکل میں نکال لاتے ہیں تاکہ پھر تم جوانی کو پہنچ جاؤ اور تم میں سے کوئی فوت ہو جاتا ہے اور کوئی تم میں سے نکمی عمر کو پہنچا دیا جاتا ہے تاکہ وہ جاننے کے بعد بھی کچھ نہ جانے اور تم دیکھتے ہو کہ زمین خشک ہوتی ہے لیکن جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو یہ جنبش میں آ جاتی ہے اور ابھرنے لگتی ہے اور مختلف اقسام کی پر رونق چیزیں اگاتی ہے۔

٦۔ یہ سب اس لیے ہے کہ اللہ ہی برحق ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔

٧۔ اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے جس میں کوئی شک نہیں اور یہ کہ اللہ ان سب کو اٹھائے گا جو قبروں میں ہیں۔

٨۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم اور ہدایت اور روشن کتاب کے کج بحثیاں کرتے ہیں۔

٩۔ تاکہ متکبرانہ انداز میں لوگوں کو راہ خدا سے گمراہ کریں ، اس کے لیے دنیا میں خواری ہے اور قیامت کے روز ہم اسے آگ کا عذاب چکھائیں گے۔

١٠۔ یہ سب تیرے اپنے دونوں ہاتھوں سے آگے بھیجے ہوئے کی وجہ سے ہے ورنہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔

١١۔ اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کی یکطرفہ بندگی کرتا ہے ، اگر اسے کوئی فائدہ پہنچے تو مطمئن ہو جاتا ہے اور اگر اسے کوئی مصیبت پہنچے تو منہ کے بل الٹ جاتا ہے ، اس نے دنیا میں بھی خسارہ اٹھایا اور آخرت میں بھی، یہی کھلا نقصان ہے۔

١٢۔ یہ اللہ کے سوا ایسی چیز کو پکارتا ہے جو اسے نہ ضرر دے سکتی ہے اور نہ اسے فائدہ دے سکتی ہے ، یہی تو بڑی کھلی گمراہی ہے۔

١٣۔ وہ ایسی چیز کو پکارتا ہے جس کا ضرر اس کے فائدے سے زیادہ قریب ہے ، کتنا برا ہے اس کا سرپرست اور اس کا رفیق بھی کتنا برا ہے۔

١٤۔ اللہ ایمان لانے والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں کو یقیناً ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، اللہ جس چیز کا ارادہ کر لیتا ہے اسے یقیناً کر گزرتا ہے۔

١٥۔ جو یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ دنیا و آخرت میں رسول کی مدد نہیں کرے گا ( اب رسول کی کامیابی سے تنگ ہے ) تو اسے چاہیے کہ ایک رسی اوپر کی طرف باندھے پھر اپنا گلا گھونٹ لے پھر دیکھے کہ کیا اس کا یہ حربہ اس کے غصے کو دور کر دیتا ہے ؟

١٦۔ اور اسی طرح ہم نے قرآن کو واضح آیات کی صورت میں نازل کیا اور اللہ جس کے لیے ارادہ کرتا ہے اسے ہدایت دیتا ہے۔

١٧۔ یقیناً ایمان لانے والوں ، یہودیوں ، صابیوں ، نصرانیوں ، مجوسیوں اور مشرکوں کے درمیان اللہ قیامت کے دن فیصلہ کرے گا، یقیناً اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔

١٨۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے نیز سورج، چاند، ستارے ،پہاڑ ، درخت، جانور اور بہت سے انسان اللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں اور بہت سے لوگ جن پر عذاب حتمی ہو گیا ہے اور جسے اللہ خوار کرے اسے عزت دینے والا کوئی نہیں ، یقیناً اللہ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔

١٩۔ ان دونوں فریقوں نے اپنے رب کے بارے میں اختلاف کیا ہے ، پس جنہوں نے کفر کیا ان کے لیے آتشیں لباس آمادہ ہے ، ان کے سروں کے اوپر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا۔

٢٠۔ جس سے ان کے پیٹ میں جو کچھ ہے اور کھالیں گل جائیں گے۔

٢١۔ اور ان (کو مارنے ) کے لیے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے۔

٢٢۔ جب وہ رنج کی وجہ سے جہنم سے نکلنے کی کوشش کریں گے تو پھر اسی میں پلٹا دیے جائیں گے اور (کہا جائے گا) جلنے کا عذاب چکھو۔

٢٣۔ جو لو گ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ہیں اللہ یقیناً انہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے ان کی آرائش کی جائے گی اور ان جنتوں میں ان کے لباس ریشم کے ہوں گے۔

٢٤۔ اور انہیں پاکیزہ گفتار کی طرف ہدایت دی گئی اور انہیں لائق ستائش (خدا) کی راہ دکھائی گئی ہے۔

٢٥۔جو لوگ کافر ہوئے اور راہ خدا میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور اس مسجد الحرام کی راہ میں بھی جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے بنایا ہے اور جس میں مقامی لوگ اور باہر سے آنے والے سب برابر ہیں اور جو اس میں زیادتی کے ساتھ کجروی کا ارادہ کرے اسے ہم ایک دردناک عذاب چکھائیں گے۔

٢٦۔ اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے ابراہیم کے لیے خانہ کعبہ کو مستقر بنایا (اور آگاہ کیا) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع اور سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔

٢٧۔ اور لوگوں میں حج کے لیے اعلان کرو کہ لوگ آپ کے پاس دور دراز راستوں سے پیدل چل کر اور کمزور اونٹوں پر سوار ہو کر آئیں۔

٢٨۔ تاکہ وہ ان فوائد کا مشاہدہ کریں جو انہیں حاصل ہیں اور خاص دنوں میں اللہ کا نام لو ان جانوروں پر جو اللہ نے انہیں عنایت کیے ہیں ، پس ان سے تم لوگ خود بھی کھاؤ اور مفلوک الحال ضرورتمندوں کو بھی کھلاؤ۔

٢٩۔ پھر وہ اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور اللہ کے قدیم گھر کا طواف کریں۔

٣٠۔بات یہ ہے کہ جو کوئی اللہ کی قائم کردہ حرمتوں کی عظمت کا پاس کرے تو اس کے رب کے نزدیک اس میں اس کی بہتری ہے اور تم لوگوں کے لیے مویشی حلال کر دیے گئے ہیں سوائے ان کے جن کے بارے میں تمہیں بتایا جائے گا، پس تم لوگ بتوں کی پلیدی سے اجتناب کرو اور جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو۔

٣١۔ صرف (ایک) اللہ کی طرف یکسو ہو کر، کسی کو اس کا شریک بنائے بغیر اور جو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے تو وہ ایسا ہے گویا آسمان سے گر گیا پھر یا تو اسے پرندے اچک لیں یا اسے ہوا اڑا کر کسی دور جگہ پھینک دے۔

٣٢۔ بات یہ ہے کہ جو شعائر اللہ کا احترام کرتا ہے تو یہ دلوں کا تقویٰ ہے۔

٣٣۔ اس (قربانی کے جانور) سے ایک معین مدت تک فائدہ اٹھانا تمہارے لیے (جائز) ہے ، پھر اس کا (ذبح ہونے کا) مقام قدیم خانہ کعبہ کے پاس ہے۔

٣٤۔ اور ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک دستور مقرر کیا ہے تاکہ وہ ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے انہیں عطا کیے ہیں ، پس تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پس اسی کے آگے سر تسلیم خم کرو اور (اے رسول) عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجیے۔

٣٥۔ جن کا یہ حال ہے کہ جب اللہ کا نام لیا جاتا ہے تو ان کے دل کانپنے لگتے ہیں اور وہ مصیبت پر صبر کرنے والے ہوتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

٣٦۔ اور قربانی کے اونٹ جنہیں ہم نے تم لوگوں کے لیے شعائر اللہ میں سے قرار دیا ہے اس میں تمہارے لیے بھلائی ہے ، پس اسے کھڑا کر کے اس پر اللہ کا نام لو پھر جب یہ پہلو پر گر پڑے تو اس میں سے خود بھی کھاؤ اور سوال کرنے والے اور سوال نہ کرنے والے فقیر کو کھلاؤ، یوں ہم نے انہیں تمہارے لیے مسخر کیا ہے تاکہ تم شکر کرو۔

٣٧۔ نہ اس کا گوشت اللہ کو پہنچتا ہے اور نہ اس کا خون بلکہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے ، اسی طرح اللہ نے انہیں تمہارے لیے مسخر کیا ہے تاکہ اللہ کی عطا کردہ ہدایت پر تم اس کی بڑائی کا اظہار کرو اور (اے رسول) آپ نیکی کرنے والوں کو بشارت دیں۔

٣٨۔ اللہ ایمان والوں کا یقیناً دفاع کرتا ہے اور اللہ کسی قسم کے خیانت کار کو یقیناً پسند نہیں کرتا۔

٣٩۔ جن لوگوں پر جنگ مسلط کی جائے انہیں (جنگ کی) اجازت دی گئی ہے کیونکہ وہ مظلوم واقع ہوئے اور اللہ ان کی مدد کرنے پر یقیناً قدرت رکھتا ہے۔

٤٠۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے ہیں ، محض اس جرم میں کہ وہ یہ کہتے تھے : ہمارا پروردگار اللہ ہے اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے سے روکے نہ رکھتا تو راہبوں کی کوٹھریوں اور گرجوں اور عبادت گاہوں اور مساجد کو جن میں کثرت سے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے منہدم کر دیا جاتا اور اللہ اس کی ضرور مدد فرمائے گا جو اس کی مدد کرے گا، اللہ یقیناً بڑا طاقتور اور بڑا غالب آنے والا ہے۔

٤١۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دیں تو وہ نماز قائم کریں گے اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے اور تمام امور کا انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

٤٢۔ اگر لوگ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو ان سے پہلے بھی تکذیب کی قوم نوح نے اور قوم عاد اور ثمود نے ،

٤٣۔ اور قوم ابراہیم اور قوم لوط نے ،

٤٤۔اور مدین والوں نے بھی، اور موسیٰ کی بھی تکذیب کی گئی ہے پس میں نے کفار کو پہلے مہلت دی پھر میں نے انہیں گرفت میں لے لیا پھر (دیکھ لو) میرا عذاب کیسا سخت ہے ؟

٤٥۔ پھر (قابل فکر ہے ) کتنی ہی بستیاں ان کے ظلم کی وجہ سے ہم نے تباہ کیں اور وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں اور کتنے کنویں اور اونچے قصر بیکار پڑے ہیں۔

٤٦۔ کیا یہ لوگ زمین پر چلتے پھرتے نہیں ہیں کہ ان کے دل سمجھنے والے یا ان کے کان سننے والے ہو جاتے ؟ حقیقتاً آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہوتے ہیں۔

٤٧۔ اور یہ لوگ آپ سے عذاب جلدی طلب کر رہے ہیں اور اللہ اپنے وعدے کے خلاف ہرگز نہیں کرتا اور آپ کے پروردگار کے ہاں کا ایک دن تمہارے شمار کے مطابق یقیناً ہزار برس کی طرح ہے۔

٤٨۔ اور بہت سی بستیاں ایسی ہیں جنہیں مہلت دیتا رہا ہوں جب کہ وہ ظلم کرنے والی تھیں ، پھر میں نے انہیں گرفت میں لیا اور میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔

٤٩۔ کہہ دیجئے : اے لوگو! میں تو تمہارے لیے صرف صریح تنبیہ کرنے والا ہوں۔

٥٠۔ پس جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور نیک اعمال انجام دیتے ہیں ان کے لیے مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔

٥١۔ اور جو لوگ ہماری آیات کے خلاف سعی کرتے ہیں کہ (ہم کو) مغلوب کریں وہ اہل جہنم ہیں۔

٥٢۔ اور (اے رسول) آپ سے پہلے ہم نے نہ کوئی رسول بھیجا اور نہ نبی مگر جب اس نے (کامیابی کی) تمنا کی تو شیطان نے اس کی آرزو میں خلل اندازی کی لیکن اللہ شیطان کے خلل کو نابود کرتا ہے ، پھر اللہ اپنی آیات کو محکم کرتا ہے اور اللہ بڑا دانا، حکمت والا ہے۔

٥٣۔ تاکہ شیطان کی خلل اندازی کو ان لوگوں کے لیے آزمائش قرار دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل جامد ہیں اور ظالم لوگ یقیناً بہت گہرے عناد میں مبتلا ہیں۔

٥٤۔ اور اس لیے بھی ہے کہ جنہیں علم دیا گیا ہے وہ جان لیں کہ یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے حق ہے ، پس وہ اس پر ایمان لے آئیں اور اللہ کے سامنے ان کے دل نرم ہو جائیں اور اللہ ایمان والوں کو یقیناً راہ راست کی ہدایت کرتا ہے۔

٥٥۔ اور کافر لوگ تو اس کی طرف سے ہمیشہ اسی شک میں مبتلا رہیں گے یہاں تک کہ ان پر یکایک قیامت آ جائے گی یا نامراد دن کا عذاب ان پر آ جائے گا۔

٥٦۔ اس روز بادشاہی صرف اللہ ہی کی ہو گی، وہی ان کے درمیان فیصلہ کرے گا، لہٰذا جو لوگ ایمان لے آئے اور نیک اعمال بجا لائے وہ نعمتوں والی جنتوں میں ہوں گے۔

٥٧۔ اور جو کافر ہوئے اور ہماری آیات کی تکذیب کرتے رہے پس ان کے لیے ذلت آمیز عذاب ہو گا۔

٥٨۔ اور جنہوں نے راہ خدا میں ہجرت اختیار کی پھر وہ مارے گئے یا مر گئے انہیں اللہ یقیناً اچھی روزی سے ضرور نوازے گا اور رزق دینے والوں میں یقیناً اللہ ہی بہترین ہے۔

٥٩۔ وہ ایسی جگہ میں انہیں ضرور داخل فرمائے گا جسے وہ پسند کریں گے اور اللہ یقیناً بڑا دانا، بڑا بردبار ہے۔

٦٠۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے لیکن اگر کوئی شخص اتنا ہی بدلہ لے جتنا سخت برتاؤ اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اس پر زیادتی بھی کی جائے تو اللہ اس کی ضرور مدد فرمائے گا، بتحقیق اللہ بڑا درگزر کرنے والا معاف کرنے والا ہے۔

٦١۔ ایسا اس لیے ہے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور یہ کہ اللہ بڑا سننے والا، دیکھنے والا ہے۔

٦٢۔ یہ اس لیے ہے کہ اللہ ہی برحق ہے اور اس کے سوا جنہیں یہ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں اور یہ کہ اللہ بڑا برتر ہے۔

٦٣۔ کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا تو (اس سے ) زمین سرسبز ہو جاتی ہے ؟ اللہ یقیناً بڑا مہربان، بڑا باخبر ہے۔

٦٤۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کاہے اور اللہ ہی بے نیاز اور لائق ستائش ہے۔

٦٥۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے تمہارے لیے زمین کی ہر چیز کو مسخر کر دیا ہے اور وہ کشتی بھی جو سمندر میں بحکم خدا چلتی ہے اور اسی نے آسمان کو تھام رکھا ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر وہ زمین پر گرنے نہ پائے ، یقیناً اللہ لوگوں پر بڑا مہربان، رحم کرنے والا ہے۔

٦٦۔ اور اسی نے تمہیں حیات عطا کی پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے پھر وہی تمہیں زندہ کرے گا، انسان تو یقیناً بڑا ہی ناشکرا ہے۔

٦٧۔ ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک دستور مقرر کیا ہے جس پر وہ چلتی ہے لہٰذا وہ اس معاملے میں آپ سے جھگڑا نہ کریں اور آپ اپنے پروردگار کی طرف دعوت دیں ، آپ یقیناً راہ راست پر ہیں۔

٦٨۔ اور اگر یہ لوگ آپ سے جھگڑا کریں تو کہہ دیجئے : جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

٦٩۔ اللہ بروز قیامت تمہارے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ کرے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے ہو۔

٧٠۔ کیا آپ کو علم نہیں کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ ان سب کو جانتا ہے ؟ یہ سب یقیناً ایک کتاب میں درج ہیں ، یہ اللہ کے لیے یقیناً نہایت آسان ہے۔

٧١۔ اور یہ لوگ اللہ کے علاوہ ایسی چیزوں کی بندگی کرتے ہیں جن کی نہ اس نے کوئی دلیل نازل کی ہے نہ اس کے بارے میں یہ کوئی علم رکھتے ہیں اور ظالموں کا تو کوئی مددگار نہیں ہے۔

٧٢۔ اور جب انہیں ہماری صریح آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو آپ کافروں کے چہروں پر انکار کے آثار دیکھتے ہیں اور جو لوگ ہماری آیات پڑ ھ کر انہیں سناتے ہیں یہ ان پر حملہ کرنے کے قریب ہوتے ہیں ، کہہ دیجئے : کیا میں تمہیں اس سے بھی بری چیز کی خبر دوں ؟ وہ آگ ہے جس کا اللہ نے کفار سے وعدہ کر رکھا ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔ ٧٣۔ اے لوگو! ایک مثال دی جاتی ہے ،اسے سنو: اللہ کے سوا جن معبودوں کو تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بنانے پر بھی ہرگز قادر نہیں ہیں خواہ اس کام کے لیے وہ سب جمع ہو جائیں ، اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے تو یہ اس سے اسے چھڑا بھی نہیں سکتے ، طالب اور مطلوب دونوں ناتواں ہیں۔

٧٤۔ لوگوں نے اللہ کی ویسی قدر نہیں کی جیسی قدر کرنی چاہیے تھی، اللہ یقیناً بڑا طاقت رکھنے والا، غالب آنے والا ہے۔

٧٥۔ اللہ فرشتوں اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرتا ہے اللہ یقیناً خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔

٧٦۔ جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اسے سب کا علم ہے اور سب معاملات کی برگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔

٧٧۔ اے ایمان والو! رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنے پروردگار کی عبادت کرو نیز نیک عمل انجام دو، امید ہے کہ (اس طرح) تم فلاح پا جاؤ۔

٧٨۔ اور راہ خدا میں ایسے جہاد کرو جیسے جہاد کرنے کا حق ہے ، اس نے تمہیں منتخب کیا ہے اور دین کے معاملے میں تمہیں کسی مشکل سے دوچار نہیں کیا، یہ تمہارے باپ ابراہیم کا دین ہے۔ اسی نے تمہارا نام مسلمان رکھا اس (قرآن) سے پہلے اور اس (قرآن) میں بھی تاکہ یہ رسول تم پر گواہ رہے اور تم لوگوں پر گواہ رہو، لہٰذا نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور اللہ ے ساتھ متمسک رہو، وہی تمہارا مولا ہے سو وہ بہترین مولا اور بہترین مددگار ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button