ترجمه قرآن کریم

سورۃ روم

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ الف ، لام ، میم۔

٢۔ رومی مغلوب ہو گئے ،

٣۔ قریبی ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب ہو جائیں گے ،

٤۔ چند سالوں میں ، پہلے بھی اور بعد میں بھی اختیار کل اللہ کو حاصل ہے ، اہل ایمان اس روز خوشیاں منائیں گے ،

٥۔ اللہ کی مدد پر، اللہ جسے چاہتا ہے نصرت عطا فرماتا ہے اور وہ غالب آنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

٦۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے ، اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

٧۔ لوگ تو دنیا کی ظاہری زندگی کے بارے میں جانتے ہیں اور آخرت سے غافل ہیں۔

٨۔ کیا انہوں نے اپنے (دل کے ) اندر یہ غور و فکر نہیں کیا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کو برحق اور معینہ مدت کے لیے خلق کیا ہے ؟ اور لوگوں میں یقیناً بہت سے ایسے ہیں جو اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں۔

٩۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلوں کا کیا انجام ہوا؟ جب کہ وہ قوت میں ان سے زیادہ تھے انہوں نے زمین کو تہ و بالا کیا(بویا جوتا) اور انہوں نے زمین کو ان سے کہیں زیادہ آباد کر رکھا تھا جتنا انہوں نے زمین کو آباد کر رکھا ہے اور ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے ، پس اللہ تو ان پر ظلم نہیں کرتا بلکہ یہ لوگ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔

١٠۔ پھر جنہوں نے برا کیا ان کا انجام بھی برا ہوا کیونکہ انہوں نے اللہ کی نشانیوں کی تکذیب کی تھی اور وہ ان کا مذاق اڑاتے تھے۔

١١۔ اللہ خلقت کی ابتدا فرماتا ہے پھر وہی اس کا اعادہ فرماتا ہے پھر تم اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔

١٢۔ اور جس روز قیامت برپا ہو گی مجرمین نا امید ہوں گے۔

١٣۔ اور ان کے بنائے ہوئے شریکوں میں ے کوئی ان کا سفارشی نہ ہو گا اور وہ اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے۔

١٤۔ اور جس دن قیامت برپا ہو گی اس دن لوگ گروہوں میں تقسیم ہو جائیں گے۔

١٥۔ پھر جنہوں نے ایمان قبول کیا اور نیک اعمال انجام دیے وہ جنت میں خوشحال ہوں گے۔

١٦۔ اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری نشانیوں اور آخرت کی ملاقات کی تکذیب کی وہ عذاب میں پیش کیے جائیں گے۔

١٧۔ پس اللہ کی ذات پاک و منزہ ہے جب تم شام کرتے ہو اور جب تم صبح کرتے ہو۔

١٨۔ ثنائے کامل اللہ کے لیے ہے آسمانوں اور زمین میں تیسرے پہر کو اور جب تم ظہر کرو (اللہ کی حمد کرو)۔

١٩۔ اور وہ زندہ کو مردے سے نکالتا ہے اور مردے کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم بھی نکالے جاؤ گے۔

٢٠۔ اور یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے بنایا پھر تم انسان ہو کر (زمین میں ) پھیل رہے ہو۔

٢١۔ اور یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے ازواج پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمہارے مابین محبت اور مہربانی پیدا کی، غور و فکر کرنے والوں کے لیے یقیناً ان میں نشانیاں ہیں۔

٢٢۔ اور آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا مختلف ہونا بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے ، علم رکھنے والوں کے لیے یقیناً اس میں نشانیاں ہیں۔

٢٣۔ اور تمہارا رات میں سو جانا اور دن میں اس کا فضل(رزق)تلاش کرنا اس کی نشانیوں میں سے ہے ، (دلائل کو توجہ سے ) سننے والوں کے لیے یقیناً اس میں نشانیاں ہیں۔

٢٤۔ اور خوف اور طمع کے ساتھ تمہیں بجلی کی چمک دکھانا اور زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرنے کے لیے آسمان سے پانی برسانا بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے ، عقل سے کام لینے والوں کے لیے یقیناً اس میں نشانیاں ہیں۔

٢٥۔ اور یہ بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں ، پھر جب وہ تمہیں زمین سے ایک بار پکارے گا تو تم یکایک نکل آؤ گے۔

٢٦۔ اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے اسی کاہے اور سب اسی کے تابع فرمان ہیں۔

٢٧۔ اور وہی خلقت کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اس کا اعادہ کرتا ہے اور یہ اس کے لیے زیادہ آسان ہے اور آسمانوں اور زمین میں اس کے لیے اعلیٰ شان و منزلت ہے اور وہ غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

٢٨۔ وہ تمہارے لیے خود تمہاری ایک مثال دیتا ہے ، جن غلاموں کے تم مالک ہو کیا وہ اس رزق میں تمہارے شریک ہیں جو ہم نے تمہیں دیا ہے ؟ پھر وہ اس میں (تمہارے ) برابر ہو جائیں اور تم ان سے اس طرح ڈرنے لگو جس طرح تم (آزاد) لوگ خود ایک دوسرے سے ڈرتے ہو؟ عقل رکھنے والوں کے لیے ہم اس طرح نشانیاں کھول کر بیان کرتے ہیں۔

٢٩۔ مگر ظالم لوگ نادانی میں اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں پس جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کون ہدایت دے سکتا ہے ؟ اور ان کا کوئی مددگار نہ ہو گا۔

٣٠۔ پس (اے نبی) یکسو ہو کر اپنا رخ دین (خدا) کی طرف مرکوز رکھیں ،(یعنی) اللہ کی اس فطرت کی طرف جس پر اس نے سب انسانوں کو پیدا کیا ہے ، اللہ کی تخلیق میں تبدیلی نہیں ہے ، یہی محکم دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

٣١۔ اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہونا۔

٣٢۔ جنہوں نے اپنے دین میں پھوٹ ڈالی اور جو گروہوں میں بٹ گئے ، ہر فرقہ اس پر خوش ہے جو اس کے پاس ہے۔

٣٣۔ اور جب لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے اپنے رب کو پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک فرقہ اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے۔

٣٤۔ تاکہ جو ہم نے انہیں بخشا ہے اس کی ناشکری کریں ، پس اب مزے اڑاؤ، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔

٣٥۔ کیا ہم نے ان پر کوئی ایسی دلیل نازل کی ہے جو اس شرک کی شہادت دے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔

٣٦۔ اور جب ہم لوگوں کو کسی رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر خوش ہو جاتے ہیں اور جب ان کے برے اعمال کے سبب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ مایوس ہونے لگتے ہیں۔

٣٧۔ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ اور تنگ کر دیتا ہے ؟ مومنین کے لیے یقیناً اس میں نشانیاں ہیں۔

٣٨۔ پس تم قریبی رشتہ داروں کو اور مسکین اور مسافر کو ان کا حق دے دو، یہ ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو اللہ کی رضامندی چاہتے ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

٣٩۔ اور جو سود تم لوگوں کے اموال میں افزائش کے لیے دیتے ہو وہ اللہ کے نزدیک افزائش نہیں پاتا اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دیتے ہو پس ایسے لوگ ہی (اپنا مال) دوچند کرنے والے ہیں۔

٤٠۔ اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں رزق دیا وہی تمہیں موت دیتا ہے پھروہی تمہیں زندہ کرے گا، کیا تمہارے شریکوں میں سے کوئی ہے جو ان میں سے کوئی کام کر سکے ؟ پاک ہے اور بالاتر ہے وہ ذات اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔

٤١۔ لوگوں کے اپنے اعمال کے باعث خشکی اور تری میں فساد برپا ہو گیا تاکہ انہیں ان کے بعض اعمال کا ذائقہ چکھایا جائے ، شاید یہ لوگ باز آ جائیں۔

٤٢۔ کہہ دیجئے : زمین میں چل پھر کر دیکھ لو گزرے ہوئے لوگوں کا کیا انجام ہوا؟ ان میں سے اکثر مشرک تھے۔

٤٣۔ لہٰذا آپ اپنا رخ محکم دین کی طرف مرکوز رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جس کے اللہ کی طرف سے ٹلنے کی کوئی صورت نہیں ہے ، اس دن لوگ پھوٹ کا شکار ہوں گے۔

٤٤۔ جس نے کفر کیا اس کے کفر کا ضرر اسی کے لیے ہے اور جنہوں نے نیک عمل کیا وہ اپنے لیے ہی راہ سدھارتے ہیں ،

٤٥۔تاکہ اللہ ایمان لانے والوں اور نیک اعمال انجام دینے والوں کو اپنے فضل سے جزا دے ، بے شک وہ کافروں کو پسند نہیں کرتا۔

٤٦۔ اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ ہواؤں کو بشارت دہندہ بنا کر بھیجتا ہے تاکہ تمہیں اپنی رحمت کا ذائقہ چکھائے اور کشتیاں اس کے حکم سے چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور شاید تم شکر کرو۔

٤٧۔ اور بتحقیق ہم نے آپ سے پہلے بھی پیغمبروں کو ان کی اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجا ہے ، سو وہ ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے ، پھر جنہوں نے جرم کیا ان سے ہم نے بدلہ لیا اور مومنین کی مدد کرنا ہمارے ذمے ہے۔

٤٨۔ اللہ ہی ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادل کو ابھارتی ہیں پھر اسے جیسے اللہ چاہتا ہے آسمان پر پھیلاتا ہے پھر اسے ٹکڑوں کا انبوہ بنا دیتا ہے پھر آپ دیکھتے ہیں کہ اس کے بیچ میں سے بارش نکلنے لگتی ہے پھر اس (بارش) کو اپنے بندوں میں سے جس پر وہ چاہتا ہے برسا دیتا ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں۔

٤٩۔ جب کہ اس بارش کے ان پر برسنے سے پہلے وہ نا امید ہو رہے تھے۔

٥٠۔ اللہ کی رحمت کے اثرات کا نظارہ کرو کہ وہ زمین کو کس طرح زندہ کر دیتا ہے اس کے مردہ ہونے کے بعد، یقیناً وہی مردوں کو بھی زندہ کرنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

٥١۔ اور اگر ہم ایسی ہوا بھیجیں جس سے وہ کھیتی کو زرد ہوتے دیکھ لیں تو وہ اس کے بعد ناشکری کرنے لگتے ہیں۔

٥٢۔ آپ یقیناً مردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ ان بہروں کو (اپنی) پکار سنا سکتے ہیں جب کہ وہ پشت پھیرے جا رہے ہوں۔

٥٣۔ اور نہ ہی آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر ہدایت دے سکتے ہیں ، آپ صرف انہیں سنا سکتے ہیں جو ہماری نشانیوں پر ایمان لاتے ہیں اور فرمانبردار ہیں۔

٥٤۔ اللہ وہ ہے جس نے کمزور حالت سے تمہاری تخلیق (شروع) کی پھر کمزوری کے بعد قوت بخشی پھر قوت کے بعد کمزور اور بوڑھا کر دیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ بڑا جاننے والا صاحب قدرت ہے۔

٥٥۔ اور جس روز قیامت برپا ہو گی مجرمین قسم کھائیں گے کہ وہ (دنیا میں )گھڑی بھر سے زیادہ نہیں رہے ، وہ اسی طرح الٹے چلتے رہتے تھے۔

٥٦۔ اور جنہیں علم اور ایمان دیا گیا تھا وہ کہیں گے : نوشتہ خدا کے مطابق یقیناً تم قیامت تک رہے ہو اور یہی قیامت کا دن ہے لیکن تم جانتے نہیں تھے۔

٥٧۔ پس اس دن ظالموں کو ان کی معذرت کوئی فائدہ نہ دے گی اور نہ ان سے معافی مانگنے کے لیے کہا جائے گا۔

٥٨۔ اور بتحقیق ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کی ہے اور اگر آپ ان کے سامنے کوئی نشانی پیش کر بھی دیں تو کفار ضرور کہیں گے : تم تو صرف باطل پر ہو۔

٥٩۔ اس طرح اللہ ان لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے جو علم نہیں رکھتے۔

٦٠۔ پس (اے نبی) آپ صبر کریں ، یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے اور جو لوگ یقین نہیں رکھتے وہ آپ کو سبک نہ پائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button