حضرت فاطمہ زہرا: مسلمان عورتوں کے لیے اسوہ کامل ہیں
علامہ اقبال کی رموز بیخودی سے نظم
مریم از یک نسبت عیسیٰ عزیز
از سه نسبت حضرت زهرا عزیز
اگر مریم عیسیٰ کی ماں ہونے کی ایک وجہ سے محترم ہیں تو حضرت زہرا تین نسبتوں سے محترم ہیں
نور چشم رحمة للعالمین
آن امام اوّلین و آخرین
آپ رحمت اللعالمین کی نور چشم ہیں جو اولین و آخرین کے امام ہیں
آنکه جان در پیکر گیتی دمید
روزگار تازه آیین آفرید
جن کی بدولت دنیا کے وجود میں جان آئی زمانے میں نیا قانون وجود میں آیا
بانوی آن تاجدار هَل اتی
مرتضی مشکل گشا شیر خدا
فاطمہ ان کی زوجہ ہیں جن کے سر پر ”ھل اتیٰ“ کا تاج ہے جو مرتضیٰ، مشکل کشا، اور شیر خدا ہیں
پادشاه و کلبه ئی ایوان او
یک حُسام و یک زره سامان او
جو ایسا بادشاہ ہے کہ اس کی جھونپڑی اس کا ایوان تھا اور ایک تلوار اور ایک ذرہ اس کا کل سامان تھا
مادر آن مرکز پرگار عشق
مادر آن کاروان سالار عشق
آپ عشق کے دائرے کے مرکز کی ماں ہیں اور کاروان عشق کے سالار کی ماں ہیں
آن یکی شمع شبستان حرم
حافظ جمعیت خَیرُ الامم
دوسرا بیٹا حرم کے عبادت خانے کا چراغ ہے بہترین امت کے اتحاد کا محافظ ہے
تا نشیند آتش پیکار و کین
پشت پا زد بر سر تاج و نگین
جس نے امت میں سے جنگ و عناد کی آگ بجھانے کے لیے تاج و جواہر کو ٹھوکر مار دی
و آن دگر مولای ابرار جهان
قوّت بازوی احرار جهان
وہ دوسرا بیٹا دنیا کے نیکوں کا مولا و سردار اور جہاں کے آزاد مردوں کے بازوؤں کی قوت ہے
در نوای زندگی سوز از حسین
اهل حق حرّیت آموز از حسین
زندگی کے نغموں میں سوز و گداز حسین سے ہے اور حق والے آزادی کے سبق حسین سے سیکھتے ہیں
سیرت فرزندها از امّهات
جوهر صدق و صفا از امّهات
اولاد کی سیرت ماں سے بنتی ہے اور ان میں صدق صفا کے جوہر کی نشو و نما ماں سے ہوتی ہے
مزرع تسلیم را حاصل بتول
مادران را اسوه ی کامل بتول
تسلیم و رضا کی کھیتی کا پھل جناب بتول ہیں ماؤں کے لیے کامل نمونہ بتول ہیں
بهر محتاجی دلش آن گونه سوخت
ش با یهودی چادر خود را فروخت
ایک محتاج کی مدد کے لیے دل ایسا جلا کہ اپنی چادر یہودی کو بیچ دی
نوری و هم آتشی فرمانبرش
گم رضایش در رضای شوهرش
فرشتے اور جن سب آپ کے فرمانبردار تھے اور بی بی کی اپنی خوشی و رضا اپنے شوہر کی مرضیوں میں گم تھی
آن ادب پروردهٔ صبر و رضا
آسیا گردان و لب قرآن سُرا
وہ ادب، صبر اور رضا کی آغوش کی پلی تھی جو چکی پیستے وقت بھی قران کی تلاوت میں مشغول رہتی تھی
گریه های او ز بالین بی نیاز
گوهر افشاندی به دامان نماز
آپ کو رونے کے لیے کسی تکیے و مصلے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ آپ نماز کے دامن میں آنسوؤں کے گوہر بکھیرتی تھیں
اشک او برچید جبریل از زمین
همچون شبنم ریخت بر عرش برین
آپ کے آنسوؤں کو جبرائیل زمین سے چن لیتے اور شبنم کی مانند عرش بریں پر بکھیر دیتے
رشته ی آیین حق زنجیر پاست
پاس فرمان جناب مصطفی است
اللہ کے احترام کی زنجیر میرے پاؤں میں ہے اور جناب مصطفیٰ کے فرمان کا لحاظ ہے
ورنه گرد تربتش گردیدمی
سجده ها بر خاک او پاشیدمی
ورنہ حضرت زہرا کی قبر کے طواف میں زندگی بسر کر دیتا اور ان کی قبر پر تمام عمر سجدے نچھاور کرتا رہتا