نہج البلاغہ
نباض ادب ڈاکٹر پیام اعظمیؔ
متاع دامنِ فکر و نظر نہج البلاغہ ہے
عروج دانش و علم و ہنر نہج البلاغہ ہے
چراغ خانہ ذہن بشر نہج البلاغہ ہے
وہی حق آشنا ہے جس کے گھر نہج البلاغہ ہے
جو پڑھتا ہوں تو لگتا ہے کہ یزداں بات کرتا ہے
زبانِ فاتح خیبر میں قرآں بات کرتا ہے
کتاب معرفت بھی درس اخلاق و وفا بھی ہے
سیاست بھی ہے منطق بھی ادب بھی فلسفہ بھی ہے
ہے اس میں نعت پیغمبر بھی اور حمد خدا بھی ہے
سقیفہ بھی نظر آتا ہے اس میں کربلا بھی ہے
عطا ارباب حق کو دیدہ بے باک کرتی ہے
کہ یہ جھوٹی صحابیت کا پردہ چاک کرتی ہے
اگر قرآن ہے مہر درخشاں کی طرح روشن
تو ہے نہج البلاغہ ماہِ تاباں کی طرح روشن
ہیں سطریں کہکشاں الفاظ قرآں کی طرح روشن
ہے اسکا ہر ورق شمع فروزاں کی طرح روشن
عطا کرتی ہے تاج عزت و عظمت بھکاری کو
بنا دیتی ہے سلمان و ابوذر اپنے قاری کو
نظر آتی ہے اس آئینے میں ایمان کی صورت
عمل کی شکل چہرہ علم کا عرفان کی صورت
دکھاتی ہے ہمیں ہر عہد کے انسان کی صورت
ہے یہ بھی معجزہ اسلام کا قرآن کی صورت
صحیفوں کی محافظ اور قرآں کا اجالا ہے
کتاب اللہ نے گودی میں اپنی اس کو پالا ہے