نہج البلاغہ مقالات

علیؑ کو سمجھو نہج البلاغہ پڑھو

خطاب: مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی اعلی اللہ مقامہ | بمقام مسجد الصادق اسلام آباد | اہتمام: مرکز افکارِ اسلامی

اما بعد !قال امیر المومنین علیہ السلام: اَوَّلُ الدِّیْنِ مَعْرِفَتُهٗ،

مرکز افکارِ اسلامی کی طرف سے نہج البلاغہ کے ماہانہ دروس کے اہتمام کی حوصلہ افزائی فرمانے کے بعد فرمایا:
نہج البلاغہ ہے!مولا امیر المومنین ہے!علیؑ ہے۔! علیؑ۔۔۔! ہم لوگ علیؑ علیؑ کرتے ہیں۔بہت علیؑ علیؑ کرتے ہیں۔علیؑ اگر آجائیں ہمارے درمیان میں تو ہم کیا کہیں گے کہ یہ تو بہت پابندی لگاتے ہیں۔بہت سختی کرتے ہیں۔آپ کے ہاں عموما کہا جاتا ہے کہ اسلام اتنی سختی تو نہیں کرتا،یعنی اسلام کا قانون ایسا ہے کہ جس چیز پر عمل کرو نہ کرو ، کوئی اہم قانون نہیں ہے۔۔۔!

علیؑ رسالت مآب کے بعد تنہا رہ گئے اور آج بھی علیؑ تنہا ہیں۔ ہمارے ہاں علیؑ کے نام کے نعرے بہت ہیں لیکن بدقسمتی علیؑ کی پیروی بہت کم ہے۔ علیؑ کو پہچانا نہیں گیا اور علیؑ کا نام لیا جاتا ہے بغیر معرفت کے۔ اگر علیؑ کی معرفت حاصل کرنا ہے، علیؑ کو پہچاننا ہے کہ علیؑ کون ہے علیؑ کیا چاہتے ہیں ہم سے اور علیؑ خود کیا تھے؟

آپ دیکھیں گے علیؑ امام تھے۔ انہیں ہم مولائے کائنات کہتے ہیں وہ سب صحیح ہے لیکن سب سے پہلے علیؑ عبد خدا تھے، بہترین عبد خدا تھے۔ رسالت مآب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد سب سے بہتر عبادت جس نے کی ہے وہ علیؑ ہے۔

علیؑ کو ہم دنیا میں مشکل کشاء کہتے ہیں۔ یہاں کے چند دنوں کے لیے علیؑ مشکل کشائی کرتا ہے۔ میں کہتا ہوں پتا نہیں یہاں کے چند دنوں کے لیے علؑی مشکل کشائی کرتا ہے یا نہیں۔ کیونکہ علیؑ نے خود اس دنیا میں مشکلات کا مقابلہ کیا۔ علیؑ دنیا میں مشکل کشاء ہیں لیکن اس سے زیادہ ہماری آنکھیں بند ہونے کے بعد۔۔۔، جب ہماری آنکھیں بند ہونے لگتی ہیں اس وقت علیؑ مشکل کشاء ہیں۔ اس سے پہلے کی بات زیادہ نہ کرو۔ علیؑ ارشاد فرماتے ہیں:

يَا حَارُ هَمْدَانَ، مَنْ يَمُتْ يَرَنِي
اے حارث ہمدانی جو بھی مرتا ہے وہ مجھے دیکھتا ہے۔

علیؑ کو دیکھیں گے۔ ایک شاعر نے کہا ہے کہ:

ای کہ گفتی من یمت یرنی
(جان فدائی کلام دلجوت
کاش روزی ہزار مرتبہ من
مردمی تابدیدمی رویت)

اے وہ ذات جس نے مَنْ يَمُتْ يَرَنِي کہا ہے، آپ کے دلجویانہ کلام پر قربان،اے کاش میں دن میں ہزار مرتبہ مرتا اور تیرا دیدار کر لیتا!

موت کے وقت جب ہماری جان کنی ہو رہی ہوگی اس وقت علیؑ ہمارے پاس آئیں گے۔ کیا منہ دکھائیں گے علیؑ کو؟
نہیں سوچتے۔۔۔! نہیں فکر کرتے۔۔۔!

کہ ہمارے سرہانے پہ علیؑ آئیں گے اور علیؑ نے آگے آنے والی ہماری قسمت بتانی ہے ہماری قسمت سنانی ہے۔ اور پھر لحد میں جانے کے بعد یہ پیر گولڑہ شریف (اس کے بارے میں) شعر کہتے ہیں۔ وہ مرحوم ایک مشاعرے میں آتے تھے۔ کہتے ہیں:

اے غمگسار کنج لحد یا علی مدد
میں نے کہا اس شخص کی علیؑ کے بارے میں معرفت اچھی ہے کہ قبر میں بھی علیؑ ہمارے غم گسار ہیں۔

علیؑ کو سمجھو! نہج البلاغہ پڑھ کر علیؑ کی عبادت کو سمجھو! علیؑ کو ایک عبد خدا کے طور پر سمجھو۔ پھر علیؑ سے بندگی کا سلیقہ سیکھو اور پھر علیؑ سے توقع رکھو جان کنی کے وقت سرہانے پہ آنے کی۔

میں ایک جملہ کہا کرتا ہوں کہ ”انسان کی جب آنکھیں بند ہوتی ہیں تو آنکھیں کھل جاتی ہیں“

زندگی گزر گئی غلط فہمی میں خوش فہمی میں۔ خوش فہمی میں بہت زیادہ مبتلا کیا جاتا ہے ہمیں۔ لیکن آنکھیں بند ہونے کے بعد پتا چلتا ہے کہ یہاں بہت کچھ چاہیے تھا۔

حدیث میں ہے کہ حشر کے دن ایک شخص اگر ستر انبیاء کا ثواب لے کر آیا۔ ستر انبیاء کا ثواب۔۔۔! وہ بھی کہے گا آہ۔۔۔! یہاں زیادہ ثواب چاہیے۔ جس کے پاس ستر انبیاء کا ثواب موجود ہے اسے وہ تھوڑا لگے گا کہ ادھر تو بہت ذیادہ چاہیے!
ہمارا کیا حال ہوگا! علیؑ کو سمجھو خدارا!

نہج البلاغہ پڑھو، نہج البلاغہ کے ایک ایک جملے پر غور کرو۔ روزانہ ایک حصہ نہج البلاغہ کا پڑھا کرو اور پھر علیؑ کو سمجھو آپ کو بندگی سمجھ میں آجائے گی۔

علیؑ سے اگر اللہ کی بندگی سمجھ لی آپ نے تو کل علیؑ آپ کی فریاد کو پہنچیں گے۔ کل کی بے بسی میں فریاد رس علیؑ ہیں۔
نہج البلاغہ کا پہلا خطبہ ہے، میں زیادہ بات نہیں کروں گا!
فرمایا:

اَوَّلُ الدِّیْنِ مَعْرِفَتُهٗ،
دین کا ابتدائی قدم اللہ کی معرفت ہے۔ اللہ کی معرفت! خدا کی پہچان!
اگر معرفت ہے، پھر آگے خطبہ لمبا ہے۔۔۔وَ كَمَالُ مَعْرِفَتِهِ التَّصْدِیْقُ بِهٖ، وَ كَمَالُ التَّصْدِیْقِ بِهٖ تَوْحِیْدُهٗ، وَ كَمَالُ تَوْحِیْدِهِ الْاِخْلَاصُ لَهٗ، وَ كَمَالُ الْاِخْلَاصِ لَهٗ نَفْیُ الصِّفَاتِ عَنْهُ۔۔۔
معرفت یعنی اللہ کو پہچان لینا۔ اللہ کی اگر معرفت ہے تو آپ علیؑ کے پیرو کار و پیروی کرنے والے بن جائیں گے۔

علیؑ فرماتے ہیں:
لَوْ کُشِفَ الْغَطَائُ مَا ازْدَدْتُ یَقِیْنًا
اگر عبد و معبود کے درمیان میں حائل جو پردہ ہے ہٹ بھی جائے، بفرض محال اگر اللہ سامنے آجائے تو علیؑ کے یقین میں اضافہ نہ ہوگا۔ یقین کے آخری مرحلے پر ہیں علیؑ۔ معرفت کے آخری مرحلے پر ہیں علیؑ۔ اس مرحلے پہ آنے کی وجہ سے معصوم بنتے ہیں۔ یقین کی وجہ سے۔

ہمارا ایمان کمزور ہے اس لیے ہمارا عمل بھی کمزور ہوجاتا ہے۔ معرفت کمزور ہے اس لیے ہمارا عمل بلند نہیں ہوتا اللہ تعالیٰ کی معرفت نہ ہونے کی وجہ سے۔

اَوَّلُ الدِّیْنِ مَعْرِفَتُهٗ، اللہ کی معرفت حاصل کرو، اللہ کی بندگی کا سلیقہ سیکھو! اور یہ آپ کے لیے ممکن ہوگا نہج البلاغہ کے مطالعہ سے۔ نہج البلاغہ میں جگہ جگہ آپ کو اللہ کی بندگی اور تقویٰ کی تاکید۔۔۔

تقویٰ تقویٰ! بندگی بندگی!
اول سے لے کر آخر تک یہ درس آپ کو نہج البلاغہ سے ملا کرے گا۔

میں آپ مؤمنین سے یہ التماس کروں گا کہ نہج البلاغہ پہ جو یہ پروگرام شروع ہوا ہے یہ تائید غیبی ہے۔ میں شکر گزار ہوں مولانا مقبول حسین علوی صاحب کا۔ شکر گزار ہوں! شکر گزار ہوں! شکر گزار ہوں! کہ اس سنت حسنہ کو انہوں نے چلایا۔ اب اس کو جاری رکھنا ہمارا فرض ہے۔ اس کو جاری رکھو۔

نہج البلاغہ کو سمجھو، اللہ کی بندگی کو سمجھو اپنی آخرت کو آباد کرو، اپنی قبر کو آباد کرو۔ یہ دنیا گزر جائے گی۔ یہ چند دن گزر جائیں گے۔

کسی نے کہا ہے:
چون میگذرد غمی نیست
یہ زندگی گزر جاتی ہے غم نہیں ہے۔ غم اس زندگی کا ہے جو نہیں گزرے گی۔ ہمیشہ کی ہے۔ دائمی ہے۔ ہم اس کے لیے نہیں سوچتے۔

میں آپ سے پھر التماس کروں گا التجا کروں گا کہ نہج البلاغہ کا مطالعہ کرکے اللہ کی بندگی سیکھو، اپنی عاقبت کو سنوارو، اپنی آخرت کو آباد کرو، اپنی قبر کو آباد کرو۔ اور حسرت و ندامت اور افسوس کرنے کے لیے اپنے آپ کو باقی نہ رکھو۔ ہم افسوس نہیں کریں گے ہم یہاں سے کچھ لے کر جائیں گے۔

مرنے کے بعد لوگ پوچھتے ہیں کیا چھوڑ کر گئے، فرشتے پوچھتے ہیں کیا لے کر آئے!
آپ کو ہم کو بھی دیکھنا چاہیے کہ مرنے کے بعد کیا لے کر جا رہے ہیں، پیچھے چھوڑیں گے تو دوسروں کے لیے، لے کر جائیں گے تو اپنے لیے۔

اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا و آخرت کی سعادت نصیب فرمائے، ان شاءاللہ تعالیٰ

مرکز افکار اسلامی کے شائع کردہ چند نہج البلاغہ

نہج البلاغہ اردو ترجمہ و حواشی
نہج البلاغہ اردو ترجمہ
نہج البلاغہ انگریزی ترجمہ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button