خطبات

خطبہ (۵۰)

(٥٠) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۵۰)

اِنَّمَا بَدْءُ وُقُوْعِ الْفِتَنِ اَهْوَآءٌ تُتَّبَعُ، وَ اَحْكَامٌ تُبْتَدَعُ، یُخَالَفُ فِیْهَا كِتَابُ اللهِ، وَ یَتَوَلّٰی عَلَیْهَا رِجَالٌ رِّجَالًا، عَلٰی غَیْرِ دِیْنِ اللهِ، فَلَوْ اَنَّ الْبَاطِلَ خَلَصَ مِنْ مِّزَاجِ الْحَقِّ لَمْ یَخْفَ عَلَی الْمُرْتَادِیْنَ، وَ لَوْ اَنَّ الْحَقَّ خَلَصَ مِنْ لَّبْسِ الْبَاطِلِ لَانْقَطَعَتْ عَنْهُ اَلْسُنُ الْمُعَانِدِیْنَ، وَ لٰكِنْ یُّؤْخَذُ مِنْ هٰذَا ضِغْثٌ، وَ مِنْ هٰذَا ضِغْثٌ، فَیُمْزَجَانِ! فَهُنَالِكَ یَسْتَوْلِی الشَّیْطٰنُ عَلٰۤی اَوْلِیَآئِهٖ، وَ یَنْجُوْ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَ اللهِ الْحُسْنٰی.

فتنوں کے وقوع کا آغاز وہ نفسانی خواہشیں ہوتی ہیں جن کی پیروی کی جاتی ہے اور وہ نئے ایجاد کردہ احکام کہ جن میں قرآن کی مخالفت کی جاتی ہے اور جنہیں فروغ دینے کیلئے کچھ لوگ دین الٰہی کے خلاف باہم ایک دوسرے کے مدد گار ہو جاتے ہیں۔ تو اگر باطل حق کی آمیزش سے خالی ہوتا تو وہ ڈھونڈنے والوں سے پوشیدہ نہ رہتا اور اگر حق باطل کے شائبہ سے پاک و صاف سامنے آتا تو عناد رکھنے والی زبانیں بھی بند ہو جاتیں، لیکن ہوتا یہ ہے کہ کچھ ادھر سے لیا جاتا ہے اور کچھ ادھر سے اور دونوں کو آپس میں خلط ملط کر دیا جاتا ہے۔ اس موقعہ پر شیطان اپنے دوستوں پر چھا جاتا ہے اور صرف وہی لوگ بچے رہتے ہیں جن کیلئے توفیق الٰہی اور عنایت خداوندی پہلے سے موجود ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button