خطبات

خطبہ (۵۲)

(٥٢) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۵۲)

اَلَا وَ اِنَّ الدُّنْیَا قَدْ تَصَرَّمَتْ، وَ اٰذَنَتْ بِانْقِضَآءٍ، وَ تَنَكَّرَ مَعْرُوْفُهَا، وَ اَدْبَرَتْ حَذَّآءَ، فَهِیَ تَحْفِزُ بِالْفَنَآءِ سُكَّانَهَا، وَ تَحْدُوْ بِالْمَوْتِ جِیْرَانَهَا، وَ قَدْ اَمَرَّ مِنْهَا مَا كَانَ حُلْوًا، وَ كَدِرَ مِنْهَا مَا كَانَ صَفْوًا، فَلَمْ یَبْقَ مِنْهَا اِلَّا سَمَلَةٌ كَسَمَلَةِ الْاِدَاوَةِ، اَوْ جُرْعَةٌ كَجُرْعَةِ الْمَقْلَةِ، لَوْ تَمَزَّزَهَا الصَّدْیَانُ لَمْ یَنْقَعْ، فَاَزْمِعُوْا عِبَادَ اللهِ الرَّحِیْلَ عَنْ هٰذِهِ الدَّارِ الْمَقْدُوْرِ عَلٰۤی اَهْلِهَا الزَّوَالُ، وَ لَا یَغْلِبَنَّكُمْ فِیْهَا الْاَمَلُ، وَ لَا یَطُوْلَنَّ عَلَیْكُمُ الْاَمَدُ.

دنیا اپنا دامن سمیٹ رہی ہے اور اس نے اپنے رخصت ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کی جانی پہچانی ہوئی چیزیں اجنبی ہو گئیں اور وہ تیزی کے ساتھ پیچھے ہٹ رہی ہے اور اپنے رہنے والوں کو فنا کی طرف بڑھا رہی ہے اور اپنے پڑوس میں بسنے والوں کو موت کی طرف دھکیل رہی ہے۔ اس کے شیریں (مزے) تلخ اور صاف و شفاف (لمحے) مکدر ہو گئے ہیں۔ دنیا سے بس اتنا باقی رہ گیا ہے جتنا برتن میں تھوڑا سا بچا پانی یا نپا تلا ہوا جرعۀ آب کہ پیاسا اگر اسے پئے تو اُس کی پیاس نہ بجھے۔ خدا کے بندو! اس دارِ دنیا سے کہ جس کے رہنے والوں کیلئے زوال امر مسلّم ہے، نکلنے کا تہیہ کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آرزوئیں تم پر غالب آ جائیں اور اس (چند روزہ زندگی) کی مدت کو دراز سمجھ بیٹھو۔

فَوَاللهِ! لَوْ حَنَنْتُمْ حَنِیْنَ الْوُلَّهِ الْعِجَالِ، وَ دَعَوْتُمْ بِهَدِیْلِ الْحَمَامِ، وَ جَاَرْتُمْ جُؤَارَ مُتَبَتِّلِی الرُّهْبَانِ، وَ خَرَجْتُمْ اِلَی اللهِ مِنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ، الْتِمَاسَ الْقُرْبَةِ اِلَیْهِ فِی ارْتِفَاعِ دَرَجَةٍ عِنْدَهٗ، اَوْ غُفْرَانِ سِیِّئَةٍ اَحْصَتْهَا كُتُبُهٗ، وَ حَفِظَتْهَا رُسُلُهٗ، لَكَانَ قَلِیْلًا فِیْمَاۤ اَرْجُوْ لَكُمْ مِنْ ثَوَابِهٖ، وَ اَخَافُ عَلَیْكُمْ مِنْ عِقَابِهٖ.

خدا کی قسم! اگر تم اُن اونٹنیوں کی طرح فریاد کرو جو اپنے بچوں کو کھو چکی ہوں اور ان کبوتروں کی طرح نالہ و فغاں کرو (جو اپنے ساتھیوں سے الگ ہو گئے ہوں) اور اُن گوشہ نشین راہبوں کی طرح چیخو چلاؤ جو گھر بار چھوڑ چکے ہوں اور مال اور اولاد سے بھی اپنا ہاتھ اٹھا لو، اس غرض سے کہ تمہیں بارگاہِ الٰہی میں تقرب حاصل ہو درجہ کی بلندی کے ساتھ اس کے یہاں، یا ان گناہوں کے معاف ہونے کے ساتھ جو صحیفہ اعمال میں درج اور کراماً کاتبین کو یاد ہیں، تو وہ تمام بے تابی اور نالہ و فریاد اُس ثواب کے لحاظ سے جس کا میں تمہارے لئے امیدوار ہوں اور اس عقاب کے اعتبار سے جس کا مجھے تمہارے لئے خوف و اندیشہ ہے بہت ہی کم ہو گی۔

وَاللهِ! لَوِ انْمَاثَتْ قُلُوْبُكُمُ انْمِیَاثًا، وَ سَالَتْ عُیُوْنُكُمْ مِنْ رَّغْبَةٍ اِلَیْهِ وَ رَهْبَةٍ مِّنْهُ دَمًا، ثُمَّ عُمِّرْتُمْ فِی الدُّنْیَا، مَا الدُّنْیَا بَاقِیَةٌ، مَا جَزَتْ اَعْمَالُكُمْ ـ وَ لَوْ لَمْ تُبْقُوْا شَیْئًا مِّنْ جُهْدِكُمْ ـ اَنْعُمَهٗ عَلَیْكُمُ الْعِظَامَ، وَ هُدَاهُ اِیَّاكُمْ لِلْاِیْمَانِ.

خدا کی قسم! اگر تمہارے دل بالکل پگھل جائیں اور تمہاری آنکھیں امید و بیم سے خون بہانے لگیں اور پھر رہتی دنیا تک (اسی حالت میں)جیتے بھی رہو تو بھی تمہارے اعمال اگرچہ تم نے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی ہو، اس کی نعماتِ عظیم کی بخشش اور ایمان کی طرف راہنمائی کا بدلہ نہیں اتار سکتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button