خطبہ (۵۳)
(٥٣) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۵۳)
فِیْ ذِكْرِ یَوْمِ النَّحْرِ وَ صِفَةِ الْاُضْحِيَّةِ
اس میں عید قربان اور ان صفتوں کا ذکر کیا ہے جو گوسفند قربانی میں ہونا چاہئیں
وَ مِنْ تَمَامِ الْاُضْحِیَّةِ اسْتِشْرَافُ اُذُنِهَا، وَ سَلَامَةُ عَیْنِهَا، فَاِذَا سَلِمَتِ الْاُذُنُ وَ الْعَیْنُ سَلِمَتِ الْاُضْحِیَّةُ وَ تَمَّتْ، وَ لَوْ كَانَتْ عَضْبَآءَ الْقَرْنِ تَجُرُّ رِجْلَهَا اِلَی الْمَنْسَكِ.
قربانی کے جانور کا مکمل ہونا یہ ہے کہ اس کے کان اُٹھے ہوئے ہوں (یعنی کٹے ہوئے نہ ہوں) اور اس کی آنکھیں صحیح و سالم ہوں۔ اگر کان اور آنکھیں سالم ہیں تو قربانی بھی سالم اور ہر طرح سے مکمل ہے۔ اگرچہ اس کے سینگ ٹوٹے ہوئے ہوں اور ذبح کی جگہ تک اپنے پیر کو گھسیٹ کر پہنچے۔
قَالَ الرَّضِیْ: وَ الْمَنْسَكُ هٰهُنَا الْمَذْبَحُ.
علامہ رضیؒ فرماتے ہیں: اس خطبہ میں «الْمَنْسَكُ» سے مراد ذبح کی جگہ ہے۔