خطبہ (۶۴)
(٦٣) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۶۳)
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَسْبِقْ لَهٗ حَالٌ حَالًا، فَیَكُوْنَ اَوَّلًا قَبْلَ اَنْ یَّكُوْنَ اٰخِرًا، وَ یَكُوْنَ ظَاهِرًا قَبْلَ اَنْ یَّكُوْنَ بَاطِنًا.
تمام حمد اس اللہ کیلئے ہے کہ جس کی ایک صفت سے دوسری صفت کو تقدم نہیں کہ وہ آخر ہونے سے پہلے اوّل اور ظاہر ہونے سے پہلے باطن رہا ہو۔
كُلُّ مُسَمًّۢی بِالْوَحْدَةِ غَیْرُهٗ قَلِیْلٌ، وَ كُلُّ عَزِیْزٍ غَیْرُهٗ ذَلِیْلٌ، وَ كُلُّ قَوِیٍّ غَیْرُهٗ ضَعِیْفٌ، وَ كُلُّ مَالِكٍ غَیْرُهٗ مَمْلُوْكٌ، وَ كُلُّ عَالِمٍ غَیْرُهٗ مُتَعَلِّمٌ، وَ كُلُّ قَادِرٍ غَیْرُهٗ یَقْدِرُ وَ یَعْجِزُ، وَ كُلُّ سَمِیْعٍ غَیْرُهٗ یَصَمُّ عَنْ لَّطِیْفِ الْاَصْوَاتِ، وَ یُصِمُّهٗ كَبِیْرُهَا، وَ یَذْهَبُ عَنْهُ مَا بَعُدَ مِنْهَا، وَ كُلُّ بَصِیْرٍ غَیْرُهٗ یَعْمٰی عَنْ خَفِیِّ الْاَلْوَانِ وَ لَطِیْفِ الْاَجْسَامِ، وَ كُلُّ ظَاهِرٍغَیْرُهٗ غَیْرُ بَاطِنٍ، وَ كُلُّ بَاطِنٍ غَیْرُهٗ غَیْرُ ظَاهِرٍ.
اللہ کے علاوہ جسے بھی ایک کہا جائے گا، وہ قلت و کمی میں ہو گا۔ اس کے سوا ہر با عزت ذلیل اور ہر قوی کمزور و عاجز اور ہر مالک مملوک اور ہر جاننے والا سیکھنے والے کی منزل میں ہے۔ اس کے علاوہ ہر قدرت و تسلط والا کبھی قادر ہوتا ہے اور کبھی عاجز اور اس کے علاوہ ہر سننے والا خفیف آوازوں کے سننے سے قاصر ہوتا ہے اور بڑی آوازیں (اپنی گونج سے) اسے بہرا کر دیتی ہیں اور دور کی آوازیں اس تک پہنچتی نہیں ہیں اور اس کے ماسوا ہر دیکھنے والا مخفی رنگوں اور لطیف جسموں کے دیکھنے سے نابینا ہوتا ہے۔ کوئی ظاہر اس کے علاوہ باطن نہیں ہو سکتا اور کوئی باطن اس کے سوا ظاہر نہیں ہو سکتا۔
لَمْ یَخْلُقْ مَا خَلَقَهٗ لِتَشْدِیْدِ سُلْطَانٍ، وَ لَا تَخَوُّفٍ مِنْ عَوَاقِبِ زَمَانٍ، وَ لَا اسْتِعَانَةٍ عَلٰی نِدٍّ مُّثَاوِرٍ، وَ لَا شَرِیْكٍ مُّكَاثِرٍ، وَ لَا ضِدٍّ مُّنَافِرٍ، وَ لٰكِنْ خَلَآئِقُ مَرْبُوْبُوْنَ، وَ عِبَادٌ دَاخِرُوْنَ، لَمْ یَحْلُلْ فِی الْاَشْیَآءِ فَیُقَالَ: هُوَ فِیْهَا كَآئِنٌ، وَ لَمْ یَنْاَ عَنْهَا فَیُقَالَ: هُوَ مِنْهَا بَآئِنٌ.
اس نے اپنی کسی مخلوق کو اس لئے پیدا نہیں کیا کہ وہ اپنے اقتدار کی بنیادوں کو مستحکم کرے یا زمانے کے عواقب و نتائج سے اسے کوئی خطرہ تھا یا کسی برابر والے کے حملہ آور ہونے یا کثرت پر اترانے والے شریک یا بلندی میں ٹکرانے والے مد مقابل کے خلاف اسے مدد حاصل کرنا تھی، بلکہ یہ ساری مخلوق اسی کے قبضے میں ہے اور سب اس کے عاجز و ناتواں بندے ہیں۔ وہ دوسری چیزوں میں سمایا ہوا نہیں ہے کہ یہ کہا جائے کہ وہ ان کے اندر ہے اور نہ ان چیزوں سے دور ہے کہ یہ کہا جائے کہ وہ ان چیزوں سے الگ ہے۔
لَمْ یَؤُدْهُ خَلْقُ مَا ابْتَدَاَ، وَ لَا تَدْبِیْرُ مَا ذَرَاَ، وَ لَا وَقَفَ بِهٖ عَجْزٌ عَمَّا خَلَقَ، وَ لَا وَلَجَتْ عَلَیْهِ شُبْهُةٌ فِیْمَا قَضٰی وَ قَدَّرَ، بَلْ قَضَآءٌ مُّتْقَنٌ، وَ عِلْمٌ مُّحْكَمٌ، وَ اَمْرٌ مُّبْرَمٌ. الْمَاْمُوْلُ مَعَ النِّقَمِ، الْمَرْهُوْبُ مَعَ النِّعَمِ.
ایجادِ خلق اور تدبیر ِعالم نے اسے خستہ و درماندہ نہیں کیا اور نہ (حسب منشا) چیزوں کے پیدا کرنے سے عجز اسے دامن گیر ہوا ہے اور نہ اسے اپنے فیصلوں اور اندازوں میں شبہ لاحق ہوا ہے، بلکہ اس کے فیصلے مضبوط، علم محکم اور احکام قطعی ہیں۔ مصیبت کے وقت بھی اسی کی آس رہتی ہے اور نعمت کے وقت بھی اس کا ڈر لگا رہتا ہے۔