خطبہ (۸۴)
(٨٣) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۸۳)
وَ اَشْهَدُ اَنْ لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیْكَ لَهٗ، الْاَوَّلُ لَا شَیْءَ قَبْلَهٗ، وَ الْاٰخِرُ لَا غَایَةَ لَهٗ، لَا تَقَعُ الْاَوْهَامُ لَهٗ عَلٰی صِفَةٍ، وَ لَا تُعْقَدُ الْقُلُوْبُ مِنْهُ عَلٰی كَیْفِیَّةٍ، وَ لَا تَنَالُهُ التَّجْزِئَةُ وَ التَّبْعِیْضُ، وَ لَا تُحِیْطُ بِهِ الْاَبْصَارُ وَ الْقُلُوْبُ.
میں گواہی دیتا ہوں کہ اُس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو يکتا و لاشریک ہے۔وہ اوّل ہے اس طرح کہ اس کے پہلے کوئی چیز نہیں، وہ آخر ہے یوں کہ اس کی کوئی انتہا نہیں۔ اس کی کسی صفت سے وہم و گمان باخبر نہیں ہو سکتے، نہ اس کی کسی کیفیت پر دلوں کا عقیدہ جم سکتا ہے، نہ اس کے اجزا ہیں کہ اس کا تجزیہ کیا جا سکے اور نہ قلب و چشم اس کا احاطہ کر سکتے ہیں۔
[مِنْهَا]
[اس خطبہ کا ایک حصہ یہ ہے]
فَاتَّعِظُوْا عِبَادَ اللهِ! بِالْعِبَرِ النَّوَافِعِ، وَ اعْتَبِرُوْا بِالْاٰیِ السَّوَاطِعِ، وَ ازْدَجِرُوْا بِالنُّذُرِ الْبَوَالِغِ، وَ انْتَفِعُوْا بِالذِّكْرِ وَ الْمَوَاعِظِ، فَكَاَنْ قَدْ عَلِقَتْكُمْ مَّخَالِبُ الْمَنِیَّةِ، وَ انْقَطَعَتْ مِنْكُمْ عَلَآئِقُ الْاُمْنِیَّةِ، وَ دَهَمَتْكُمْ مُّفْظِعَاتُ الْاُمُوْرِ، وَ السِّیَاقَةُ اِلَی الْوِرْدِ الْمَوْرُوْدِ، وَ ﴿كُلُّ نَفْسٍ مَّعَهَا سَآىِٕقٌ وَّ شَهِیْدٌ﴾: سَآئِقٌ یَّسُوْقُهَا اِلٰی مَحْشَرِهَا وَ شاهِدٌ یَّشْهَدُ عَلَیْهَا بِعَمَلِهَا.
خدا کے بندو! مفید عبرتوں سے پند و نصیحت اور کھلی ہوئی دلیلوں سے عبرت حاصل کرو اور مؤثر خوف دہانیوں سے اثر لو اور مواعظ و اذکار سے فائدہ اٹھاؤ، کیونکہ یہ سمجھنا چاہیے کہ موت کے پنجے تم میں گڑ چکے ہیں اور تمہاری امید و آرزو کے تمام بندھن ایک دم ٹوٹ چکے ہیں، سختیاں تم پر ٹوٹ پڑی ہیں اور (موت کے) چشمہ پر کہ جہاں اترا جاتا ہے تمہیں کھینچ کر لے جایا جا رہا ہے اور ’’ہر نفس کے ساتھ ایک ہنکانے والا ہوتا ہے اور ایک شہادت دینے والا‘‘۔ ہنکانے والا اسے میدانِ حشر تک ہنکا کر لے جائے گا اور گواہ اس کے عملوں کی شہادت دے گا۔
[وَ مِنْهَا: فِیْ صِفَةِ الْجَنَّةِ]
[اسی خطبے کا یہ جز جنت کے متعلق ہے]
دَرَجَاتٌ مُّتَفَاضِلَاتٌ، وَ مَنَازِلُ مُّتَفَاوِتَاتٌ، لَا یَنْقَطِعُ نَعِیْمُهَا، وَ لَا یَظْعَنُ مُقِیْمُهَا، وَ لَا یَهْرَمُ خَالِدُهَا، وَ لَا یَبْاَسُ سَاكِنُهَا.
اس میں ایک دوسرے سے بڑھے چڑھے ہوئے درجے ہیں اور مختلف معیار کی منزلیں ہیں۔ نہ اس کی نعمتوں کا سلسلہ ٹوٹے گا، نہ اس میں ٹھہرنے والوں کو وہاں سے کوچ کرنا ہے اور نہ اس میں ہمیشہ کے رہنے والوں کو بوڑھا ہونا ہے اور نہ اس میں بسنے والوں کو فقر و ناداری سے سابقہ پڑنا ہے۔